• 25 اپریل, 2024

بیویوں سے حسن سلوک

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’دل دُکھانا بڑا گناہ ہے اور لڑکیوں کے تعلقات بڑے نازک ہوتے ہیں ۔جب والدین اُن کو اپنے سے جُدا اور دوسرے کے حوالے کرتے ہیں تو خیال کرو کہ کیا امیدیں اُن کے دلوں میں ہوتی ہیں اور جن کا اندازہ انسان عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کے حکم سے ہی کر سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد 7، صفحہ 65، ایڈیشن 1984ء)

مرد اپنے گھر کا امام ہوتا ہے

’’مرد اپنے گھر کا امام ہوتا ہے۔ پس اگر وہی بداثر قائم کرتا ہے تو کس قدر بداثر پڑنے کی امید ہے۔ مرد کو چاہئے کہ اپنے قویٰ کو برمحل اور حلال موقع پر استعمال کرے مثلاً ایک قوت غضبی ہے۔ جب وہ اعتدال سے زیادہ ہو تو جنون کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔ جنون میں اور اس میں بہت تھوڑا فرق ہے۔ جو آدمی شدید الغضب ہوتا ہے اس سے حکمت کا چشمہ چھین لیا جاتا ہے۔ بلکہ اگر کوئی مخالف ہو تو اس سے بھی مغلوب الغضب ہو کر گفتگو نہ کرے۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ208۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

بیویوں اور خاوندوں میں تعلق سچے اورحقیقی دوستوں جیسا ہونا چاہئے

’’چاہئے کہ بیویوں سے خاوندوں کا ایسا تعلق ہو جیسے دو سچے اور حقیقی دوستوں کا ہوتا ہے۔ انسان کے اخلاق فاضلہ اور خدا تعالیٰ سے تعلق کی پہلی گواہ تو یہی عورتیں ہوتی ہیں۔ اگر ان ہی سے اُس کے تعلقات اچھے نہیں ہیں تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ سے صلح ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد 5 صفحہ418 ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

ہمیں تو کمال بے شرمی معلوم ہوتی ہے کہ مرد ہو کر عورت سے جنگ کریں

’’فحشاء کے سوا باقی تمام کج خُلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں۔ ہمیں تو کمال بے شرمی معلوم ہوتی ہے کہ مرد ہو کر عورت سے جنگ کریں۔ ہم کو خدا نے مرد بنایا ہے۔ درحقیقت ہم پر اِتمام نعمت ہے۔ اس کا شکر یہ یہ ہے کہ ہم عورتوں سے لطف اور نرمی کا برتاؤ کریں۔‘‘

( ملفوظات جلد دوم صفحہ 1۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2021