• 23 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر39)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط نمبر39

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

طلاق (حصہ 1)

’’سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو ان کے لئے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد، خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے۔ جس کو خدا نے جوڑا ہے اس کو گندے برتن کی طرح مت توڑو۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

جھگڑے کی صورت میں صلح کرنا بہتر ہے

  • وَاِنِ امۡرَاَۃٌ خَافَتۡ مِنۡۢ بَعۡلِہَا نُشُوۡزًا اَوۡ اِعۡرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یُّصۡلِحَا بَیۡنَہُمَا صُلۡحًا

(النساء: 129)

اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے مخاصمانہ رویّے یا عدمِ توجّہی کا خوف کرے تو ان دونوں پر کوئی گناہ تو نہیں کہ اپنے درمیان اصلاح کرتے ہوئے صلح کرلیں۔

فریقین سے حکم مقرر کرنا

  • وَاِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَیۡنِہِمَا فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہٖ وَحَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ یُّرِیۡدَاۤ اِصۡلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیۡنَہُمَا

(النساء: 36)

اور اگر تمہیں ان دو (میاں بیوی) کے درمیان شدید اختلاف کا خوف ہو تو اس (یعنی خاوند) کے گھر والوں میں سے ایک صاحبِ حکمت فیصلہ کرنے والا اور اس (یعنی بیوی) کے گھروالوں میں سے ایک صاحبِ حکمت فیصلہ کرنے والا مقرر کرو۔اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا کردے گا۔

خلع اور اس کی شرائط

  • فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَمَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ

(البقرہ: 230)

اور اگر تم خوف محسوس کرو کہ وہ دونوں اللہ کی مقررہ حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اس (مال کے) بارہ میں جو وہ عورت (قضیہ نپٹانے کی خاطر مرد کے حق میں) چھوڑ دے۔ یہ اللہ کی قائم کردہ حدود ہیں پس ان سے تجاوز نہ کرو۔ اور جو کوئی اللہ کی حدو د سے تجاوز کرے پس یہی لوگ ہیں جو ظالم ہیں۔

طلاق بارے احکامات

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَاَحۡصُوا الۡعِدَّۃَۚ وَاتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَلَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَتِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَمَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا ﴿۲﴾ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ فَارِقُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ وَّاَشۡہِدُوۡا ذَوَیۡ عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ وَاَقِیۡمُوا الشَّہَادَۃَ لِلّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ یُوۡعَظُ بِہٖ مَنۡ کَانَ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۬ؕ وَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّیَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَمَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا ﴿۴﴾ وَالّٰٓیِٴۡ یَئِسۡنَ مِنَ الۡمَحِیۡضِ مِنۡ نِّسَآئِکُمۡ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشۡہُرٍ ۙ وَّالّٰٓیِٴۡ لَمۡ یَحِضۡنَ ؕ وَاُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ؕ وَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ﴿۵﴾ ذٰلِکَ اَمۡرُ اللّٰہِ اَنۡزَلَہٗۤ اِلَیۡکُمۡ ؕ وَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرۡ عَنۡہُ سَیِّاٰتِہٖ وَیُعۡظِمۡ لَہٗۤ اَجۡرًا ﴿۶﴾ اَسۡکِنُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ سَکَنۡتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ وَلَا تُضَآرُّوۡہُنَّ لِتُضَیِّقُوۡا عَلَیۡہِنَّؕ وَاِنۡ کُنَّ اُولَاتِ حَمۡلٍ فَاَنۡفِقُوۡا عَلَیۡہِنَّ حَتّٰی یَضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَرۡضَعۡنَ لَکُمۡ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ۚ وَاۡتَمِرُوۡا بَیۡنَکُمۡ بِمَعۡرُوۡفٍ ۚ وَاِنۡ تَعَاسَرۡتُمۡ فَسَتُرۡضِعُ لَہٗۤ اُخۡرٰی ؕ﴿۷﴾ لِیُنۡفِقۡ ذُوۡ سَعَۃٍ مِّنۡ سَعَتِہٖ ؕ وَمَنۡ قُدِرَ عَلَیۡہِ رِزۡقُہٗ فَلۡیُنۡفِقۡ مِمَّاۤ اٰتٰٮہُ اللّٰہُ ؕ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰٮہَا ؕ سَیَجۡعَلُ اللّٰہُ بَعۡدَ عُسۡرٍ یُّسۡرًا ٪﴿۸﴾

(الطلاق: 2 تا 8)

اے نبی! جب تم (لوگ) اپنی بیویوں کو طلاق دیا کرو تو ان کو ان کی (طلاق کی) عدت کے مطابق طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو اور اللہ، اپنے ربّ سے ڈرو۔ انہیں اُن کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہوں۔ اور یہ اللہ کی حدود ہیں اور جو بھی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو یقیناً اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ تُو نہیں جانتا کہ شاید اس کے بعد اللہ کوئی (نیا) فیصلہ ظاہر کر دے۔

پس جب وہ اپنی مقررہ میعاد کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں معروف طریق پر روک لو یا انہیں معروف طریق پر جدا کردو اور اپنے میں سے دو صاحبِ انصاف (شخصوں) کو گواہ ٹھہرا لو اور اللہ کے لئے شہادت کو قائم کرو۔ یہ وہ امر ہے جس کی نصیحت کی جاتی ہے ہر اس شخص کو، جو اللہ اور یومِ آخر پر ایمان لاتا ہے۔ اور جو اللہ سے ڈرے اُس کے لئے وہ نجات کی کوئی راہ بنا دیتا ہے۔

اور وہ اُسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرسکتا۔ اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اُس کے لئے کافی ہے۔ یقیناً اللہ اپنے فیصلہ کو مکمل کرکے رہتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور اُن کی بھی جو حائضہ نہیں ہوئیں۔ اور جہاں تک حمل والیوں کا تعلق ہے اُن کی عدت وضعِ حمل ہے۔ اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے اللہ اپنے حکم سے اس کے لئے آسانی پیدا کردے گا۔

یہ اللہ کا حکم ہے جو اُس نے تمہاری طرف اتارا۔ اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اُس سے اس کی برائیاں دور کر دیتا ہے اور اُس کے اَجر کو بہت بڑھا دیتا ہے۔

اُن کو سکونت مہیا کرو جہاں تم (خود) اپنی حیثیت کے مطابق رہتے ہو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ تاکہ ان پر زندگی تنگ کردو۔ اور اگر وہ حمل والیاں ہوں تو ان پر خرچ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ اپنے حمل سے فارغ ہو جائیں۔ پھر اگر وہ تمہاری خاطر دودھ پلائیں تو ان کی اُجرت انہیں دو اور اپنے درمیان معروف کے مطابق موافقت کا ماحول پیدا کرو اور اگر تم ایک دوسرے سے (معاملہ فہمی میں) تنگی محسوس کرو تو اُس (باپ) کے لئے کوئی دوسری (دودھ پلانے والی) دودھ پلا ئے۔

چاہئے کہ صاحبِ حیثیت اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر اُس کا رزق تھوڑا کردیا گیا ہو تو جو بھی اُسے اللہ نے دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرے۔ اللہ ہرگز کسی جان کو اس سے بڑھ کر جو اُس نے اُسے دیا ہو تکلیف نہیں دیتا۔ اللہ ضرور ہر تنگی کے بعد ایک آسانی پیدا کردیتا ہے۔

(نوٹ:۔ ان آیات میں طلاق کے احکامات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں، جو یہ ہیں)

  1. طہر کے ایام میں طلاق دو (حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ)
  2. عدّت کا شمار رکھو۔
  3. اللہ سے جو تمہارا رب ہے ڈرو۔
  4. طلاق کے عرصہ میں اُن کو گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔ سوائے اس کے کہ وہ کھلی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہوں۔
  5. اللہ کی حدود سے تجاوز کرنے والا اپنی جان پر ظلم کر رہا ہے۔
  6. جب عدّت کی اخری حد کو پہنچ جائیں تو معروف طریق پر روک لو یا انہیں معروف طریق پر جُدا کر دو۔
    (اس حکم کو البقرہ 232-230 اور الاحزاب 50 میں بھی بیان کیا گیا ہے)
  7. طلاق دیتے وقت اپنے میں سے دو صاحب انصاف (شخصوں) کو گواہ ٹھہرا لو۔
  8. اللہ کے لئے سچی گواہی دو۔
  9. یہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لانے والوں کے لئے نصیحت ہے۔
  10. جو شخص تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لئے کوئی نہ کوئی رستہ نکال دے گا۔
  11. طلاق کے فیصلہ میں جو کافی ہے پر توکل کرنا۔
  12. حیض سے مایوس اور ان کی بھی جو حائضہ نہیں ہوئیں کے بارہ میں اگر شک ہو تو عدّت تین ماہ ہے۔
  13. حمل والیوں کے لئے عدّت وضع حمل ہے۔
  14. یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف اُتارا ہے۔
  15. مطلقہ عورتوں کو سکونت مہیا کرو جہاں تم (خود) اپنی حیثیت کے مطابق رہتے ہو۔
  16. مطلقہ عورتوں کو تکلیف پہنچا کر اُن کا عرصہ حیات تنگ نہ کرو۔ (مزید دیکھیں البقرہ: 232)
  17. حمل والیوں پر وضع حمل تک خرچ کرو۔
  18. وضع حمل کے بعد اگر وہ تمہاری خاطر بچے کو دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انہیں دو۔ (البقرہ: 234 کے مطابق ’’دو سال تک دودھ پلانے کے لئے عورت کا نان و نفقہ مرد کے ذمہ ہے‘‘)
  19. اور اس اُجرت کا فیصلہ حسب دستور باہمی مشورہ سے کرو۔
  20. اگر آپس میں کسی فیصلہ پر اکٹھے نہ ہو سکو تو کوئی اور عورت اس بچے کو دودھ پلائے۔ (مزید دیکھیں البقرہ: 234)
  21. مالدار مرد (دُودھ پلانے والی عورت پر) اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے۔
  22. جو مالدار نہیں وہ اپنی طاقت کے مطابق خرچ کرے۔
  23. جو کوئی خدا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے دودھ پلانے والی عورت کی مزدوری صحیح طور پر ادا کرے گا تو اگر وہ تنگی کی حالت میں بھی ہے تو اللہ اس کے بعد اس کے لئے فراخی کی حالت پیدا کر دے گا۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ319-324)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ