• 20 اپریل, 2024

مہمان نوازی کا معیار

یہاں یہ بھی بتا دوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مہمان نوازی کا معیار کیا تھا؟ تا کہ ہمارے معیار مزید اونچے اور بہتر ہوں۔ ایک دن آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، آپ آرام فرما رہے تھے، ایک مہمان آ گئے۔ آپ کو پیغام بھیجا گیا تو آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا ’’میں نے سوچا مہمان کا حق ہوتا ہے جو تکلیف اٹھا کر آیا ہے۔ اس لئے مَیں اس حق کو ادا کرنے کے لئے باہر آ گیا ہوں۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ163 ایدیشن 1988ء)

پس آج بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کے لئے ہمیں یہی معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے… بہت سے مہمان ایسے بھی ہیں جو بڑی تکلیف اُٹھا کر آتے ہیں۔ بعض بڑے اچھے حالات میں اپنے گھروں میں رہنے والے یہاں آتے ہیں تو یہاں دنیاوی آسائش کے لحاظ سے ان دنوں میں تقریباً تنگی میں گزارہ کرتے ہیں لیکن پھر بھی آتے ہیں۔ بعض غریب مہمان ہیں وہ اپنے پر بوجھ ڈال کر دور دراز ملکوں سے صرف جلسے کی برکات حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آتے ہیں۔ خلیفۂ وقت سے ملنے اور اُس کی باتیں سننے کے شوق میں آتے ہیں۔ اب بیشک ایم ٹی اے نے دنیائے احمدیت کو بہت قریب کر دیا ہے لیکن پھر بھی جلسے کے ماحول کا اپنا ایک علیحدہ اور الگ اثر ہے۔

پس ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ آج کل کونسی تکلیف ہے جو یہ مہمان اُٹھا رہے ہیں۔ بعض بڑی عمر کے ہیں جو مختلف عوارض کے باوجود تکلیف اُٹھاتے ہیں اور سفر کرتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 23 اگست 2003ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ