• 20 اپریل, 2024

ہر سطح پر سیکرٹریانِ مال کو فعّال ہونے کی ضرورت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس سیکرٹریانِ مال کو اس طریق پر افرادِ جماعت کی تربیت کی ضرورت ہے کہ جب مالی قربانی ہو تو تقویٰ اور ایمان پختہ ہوتا ہے۔ اسی طرح مربیان کو بھی اس بارے میں جب بھی موقع ملے نصیحت کرنی چاہئے۔ اس کے لئے مسلسل توجہ کی ضرورت ہے۔ پس ہر سطح پر سیکرٹریانِ مال کو فعّال ہونے کی ضرورت ہے۔ سیکرٹریانِ مال کا کام ہے کہ اپنی ذمہ داری نبھائیں اور ہر فرد تک اُن کی ذاتی approach ہو۔ یہ نہیں کہ ذیلی تنظیموں کے سپرد کر دیا جائے کہ ذیلی تنظیمیں اس میں مدد کریں۔ ذیلی تنظیمیں صرف اس حد تک مدد کریں گی کہ وہ اپنے ممبران کو تلقین کریں۔ اس سے زیادہ سیکرٹریانِ مال کی مدد ذیلی تنظیم کا کام نہیں ہے۔ ذیلی تنظیمیں اپنے ممبران کو توجہ دلا سکتی ہیں کہ سیکرٹریانِ مال سے تعاون کریں اور چندے کی روح کو سمجھیں۔ بہرحال چندے کی روح کو سمجھانا تو ذیلی تنظیموں کا کام ہے۔ لیکن سیکرٹریانِ مال اس بات سے بری الذمہ نہیں ہو جاتے کہ ہم نے ذیلی تنظیموں کو کہا تو انہوں نے ہماری مدد نہیں کی۔ یہ ذمہ داری اُن کی ہے اور اُنہی کو نبھانی پڑے گی۔ سیکرٹریانِ مال کا کام ہے کہ ہر مقامی سطح پر، ہر گھر تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ اب تو فون ہیں، دوسرے ذریعے ہیں، سواریاں ہیں۔ یہاں یورپ میں تو اور بھی زیادہ بڑے وسائل ہیں۔ پاکستان میں ایسے سیکرٹریانِ مال بھی تھے جو دن کو اپنا کام کرتے تھے اور پھر شام کے وقت کام ختم کرکے رات کو گھروں میں پھرتے تھے۔ بڑے شہر ہیں، کراچی ہے لاہور ہے سائیکل پر سوار ہیں، ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے ہیں اور نصیحت کر رہے ہیں، اس طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ تو یہاں تو اب بہت ساری سہولتیں آپ کو میسر ہیں اور پھر بھی کام نہیں کرتے۔ بلکہ بعض سیکرٹریانِ مال کی یہاں بھی مجھے شکایات پہنچی ہیں کہ اُن کے اپنے چندے معیاری نہیں ہیں۔ اگر اپنے چندے معیاری نہیں ہوں گے تو دوسروں کو کیا تلقین کر سکتے ہیں۔ اور پیار اور نرمی سے یہ کام کرنے والا ہے۔ مالی قربانی کی اہمیت واضح کریں۔ بعض سخت ہو جاتے ہیں۔ ایک دفعہ کوئی انکار کرتا ہے تو دوسری دفعہ جائیں، تیسری دفعہ جائیں، چوتھی دفعہ جائیں لیکن ماتھے پر بل نہیں آنا چاہئے۔ دینے والے بھی یہ یاد رکھیں کہ کسی شخص کو یہ زُعم نہیں ہونا چاہئے کہ شاید اُس کے چندے سے نظامِ جماعت چل رہا ہے اور اس لئے سیکرٹری مال بار بار اُس کے پاس آتا ہے۔

یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ کبھی مالی تنگی نہیں آئے گی اور کام چلتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ ہاں آپ کو فکر تھی تو اس بات کی تھی کہ مال کا خرچ جو ہے وہ صحیح رنگ میں ہوتا ہے کہ نہیں؟ (ماخوذ از رسالہ الوصیت روحانی خزائن جلد20 صفحہ319) اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ خرچ حتی الوسع صحیح طریقے پر ہو۔ بعض جگہ خرچ میں لاپرواہی ہو تو توجہ بھی دلائی جاتی ہے۔ جماعت میں آڈٹ کا نظام بھی اس لئے قائم ہے۔ اور پھر یہ امیر جماعت کی بھی ذمہ داری ہے کہ اخراجات پر گہری نظر رکھے۔ یہ نہیں کہ جو بِل آیا اُس کو ضرورپاس کر دینا ہے۔ آڈٹ کے نظام کو فعال کرے اور اس طرح فعال کرے کہ آڈیٹر کو آزادی ہو کہ جس طرح وہ کام کرنا چاہتا ہے اپنی مرضی سے کرے۔ اُس کو پورے اختیار دئیے جائیں۔ خرچ کے بارے میں مَیں بتا دوں کہ ایم ٹی اے کا ایک بہت بڑا خرچ ہے اور ایم ٹی اے کے لئے مدّتربیت کے لحاظ سے علیحدہ تحریک بھی کی جاتی ہے۔ گو کہ اب اخراجات اتنے زیادہ ہو چکے ہیں کہ صرف اُتنی رقم سے تو ایم ٹی اے کے خرچ نہیں چل سکتے۔ تو جو جماعت کا باقی مجموعی بجٹ ہے اُس میں سے بھی رقم خرچ کی جاتی ہے کیونکہ ساری دنیا میں ایم ٹی اے کے لئے ہمارے چار پانچ سیٹلائٹ کام کررہے ہیں۔ تو اس طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو توجہ کرنی چاہئے۔ اگر جلسے کے دوسرے دن کی تقریر کو غور سے سنیں، جو یہاں یوکے (UK) میں مَیں کرتا ہوں تو ہر ایک کو پتہ چل جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کے پیسے میں کتنی برکت ڈالی ہوئی ہے اور کس طرح کام کی وسعت ہو رہی ہے اور کس طرح کام کا پھیلاؤ ہو چکا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر سال اس پیسے کو کتنے پھل لگا رہا ہے اور کس طرح لگا رہا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ سب اخراجات احبابِ جماعت کی مالی قربانیوں سے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض انتظامی باتوں کی طرف بھی میں آج توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ جیسا کہ مَیں نے ذکر کیا ہے کہ خلیفۂ وقت کے خطبات کا سننا بھی بہت ضروری ہے۔ یا دوسری باتیں جو مختلف وقتوں میں کی جاتی ہیں اُن پر غور کرنا اور نوٹ کرنا بڑا ضروری ہے۔ عہدیدار جہاں احبابِ جماعت کو یہ توجہ دلائیں وہاں عہدیداران خود بھی اس طرف توجہ دیں۔ امیر جماعت کا خاص طور پر یہ کام ہے کہ خطبات میں اگر کوئی ہدایت دی گئی ہے اور اگر کوئی تربیت کا پہلو ہے تو فوراً اُسے نوٹ کریں اور صدرانِ جماعت کو سرکلر کریں۔ اور پھر باقاعدگی سے اس کی نگرانی ہو کہ کس حد تک اُس پر عمل ہو رہا ہے۔

(خطبہ جمعہ 16؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

پروگرام جلسہ سالانہ 2022

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اگست 2022