• 25 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 29؍اکتوبر 2021ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 29؍اکتوبر 2021ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد فاروقِ اعظم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ

٭ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اُن دس افراد میں شامل تھے جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت عطا فرمائی تھی
٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پرتمام صحابہ کا اجماع ہوا کہ کل انبیاء وفات پا گئے ہیں
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ضرور عمربن خطابؓ ہوتے
٭ حضرت عمرؓ کا درجہ صحابہ میں اس قدر بڑا ہے کہ بعض اوقات اُن کی رائے کے موافق قرآن شریف نازل ہو جایا کرتا تھا
٭ مکرم ڈاکٹر سید تاثیر مجتبیٰ صاحب (فضلِ عمر ہسپتال ربوہ) کی وفات پر ان کا ذکرِ خیر اور نمازِ جنازہ غائب

امىرالمومنىن حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے مورخہ 29؍ اکتوبر 2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، ىوکے مىں خطبہ جمعہ ارشاد فرماىا جو مسلم ٹىلى وژن احمدىہ کے توسّط سے پورى دنىا مىں نشرکىا گىا۔ جمعہ کى اذان دىنے کى سعادت صہىب احمد صاحب کے حصے مىں آئى۔ تشہد، تعوذ اور سورةالفاتحہ کى تلاوت کے بعد حضورِ انور اىّدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز نے فرماىا:

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے جن دس افراد کو جنت کى بشارت عطا فرمائى تھى ان مىں حضرت عمرؓ کے علاوہ ابوبکرؓ، عثمانؓ، علىؓ، طلحہؓ، زبىرؓ، عبدالرحمن ؓبن عوف، سعدؓ بن ابى وقاص، سعىدؓ بن زىد اور ابوعبىدہ بن جراح ؓ شامل ہىں۔ حضرت ابوموسىٰؓ بىان کرتے ہىں کہ مَىں نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کے ساتھ مدىنہ کے اىک باغ مىں تھا کہ وہاں حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمرؓ  آئے تو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کے ارشاد کے مطابق مىں نے اُنہىں جنت کى بشارت دى جس پر اُنہوں نے الحمدللہ کہا۔ لىکن حضرت عثمان ؓ کے لىے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا اس کو جنت کى بشارت دو باوجود اىک مصىبت کے جو اسے پہنچے گى۔ حضرت عثمانؓ نے بھى الحمد للہ کہا۔ پھر کہا مصىبت سے محفوظ رہنے کے لىے اللہ ہى سے مدد طلب کى جا سکتى ہے۔

حضرت ابوہرىرہ ؓ کى رواىت ہے کہ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ اىک بار مىں سوىا ہوا تھاتو اپنے آپ کو جنت مىں اىک محل کے پاس دىکھا۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ىہ محل عمربن خطابؓ کا ہے۔ اُن کى غىرت کا خىال آتے ہى مىں واپس چلا آىا۔ ىہ سُن کر حضرت عمرؓ روئے اور کہا ىا رسول اللہ ؐ!کىا مىں آپؐ سے غىرت کروں گا۔ آپؐ کىوں واپس آگئے برکت بخشتے۔ حضرت ابوسعىد خدرىؓ کى رواىت ہے کہ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا علىىن والوں مىں سے کوئى شخص جنت والوں پر جھانکے گا تو اس کے چہرے کى وجہ سے جنت جگمگا اٹھے گى۔ حضرت ابوبکر ؓاور حضرت عمر ؓبھى ان مىں سے ہىں ۔حضرت انسؓ سے رواىت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمر ؓ انبىاء اور مرسلىن کے علاوہ جنت کے اوّلىن اور آخرىن کے تمام بڑى عمر کے لوگوں کے سردار ہىں۔ حضرت عقبہ بن عامرؓ بىان کرتے ہىں کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا اگر مىرے بعد کوئى نبى ہوتا تو ضرور عمر بن خطابؓ ہوتے۔حضرت عائشہؓ اور حضرت ابو ہرىرہ ؓ کى رواىات ہىں کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا کہ مىرى امت مىں سے کوئى محدث ہے تو وہ عمربن خطابؓ ہىں۔

حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں کہ خدا تعالىٰ ہمىشہ استعاروں سے کام لىتا ہے اور طبع، خاصىت اور استعداد کے لحاظ سے اىک کا نام دوسرے پر وارد کر دىتا ہے۔ اىک حدىث کے مطابق جس شخص کى روحانى حالت عمر ؓ کے موافق ہو گئى وہ ضرورت کے وقت پر محدث ہو گا۔ چنانچہ اس عاجز کو بھى اىک مرتبہ الہام ہوا تھا کہ انت محدث اللّٰہ۔ فىک مادة فاروقىة۔ ىعنى تو محدث اللہ ہے تجھ مىں مادۂ فاروقى ہے۔

حضرت ابوبکر ؓکے دور مىں جنگ ىمامہ مىں جب ستّر حفاظِ قرآن شہىد ہوئے تو حضرت عمرؓ نے حفاظت اور تدوىن قرآن کى تجوىز دى اور پھر زىد بن ثابت ؓنے تدوىن کا کام شروع کىا۔ حضرت ابوعبىدہ ؓکہتے ہىں کہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے مہاجر صحابہ مىں سے ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علىؓ، طلحہؓ، سعدؓ، ابن مسعودؓ، حذىفہؓ، سالمؓ، ابوہرىرہؓ، عبداللہ بن سائبؓ، عبداللہ بن عمرؓ اور عبداللہ بن عباسؓ کا حفظ ثابت ہے۔

آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم پر بعض وحىىں حضرت عمرؓ کى موافقت کى وجہ سے ہوئىں۔ صحىح بخارى مىں حضرت عمرؓ سے مروى تىن موافقات کا ذکر ہے۔ مقام ابراہىم ؑ کو نماز گاہ بنانے پر آىت وَ اتَّخِذُوۡا مِنۡ مَّقَامِ اِبۡرٰہٖمَ مُصَلّى نازل ہوئى۔ نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کو اپنى بىوىوں کے پردہ کرنے کى تجوىز دىنے پر پردے کى آىت نازل ہوئى۔ اور نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى بىوىوں کا بوجہ غىرت آپؐ کے متعلق اىکا ہونے پر حضرت عمرؓ نے اُن کو کہا کہ اگر تمہىں آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم طلاق دے دىں تو اُن کا ربّ تم سے بہتر بىوىاں اُن کو بدلہ مىں دے گا۔ اس پر آىت عَسٰى رَبُّہٗۤ اِنۡ طَلَّقَکُنَّ اَنۡ ىُّبۡدِلَہٗۤ اَزۡوَاجًا خَىۡرًا مِّنۡکُنَّ نازل ہوئى۔ صحىح مسلم مىں منافقىن کا جنازہ نہ پڑھنے اور سنن ترمذى مىں شراب کى حرمت کے بارے مىں حضرت عمر ؓکا وحى قرآنى سے موافقت کا ذکر ملتا ہے۔

حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں کہ حضرت عمر ؓ کا درجہ صحابہ مىں اس قدر بڑا ہے کہ بعض اوقات ان کى رائے کے موافق قرآن شرىف نازل ہو جاىا کرتا تھا۔ اور ان کے حق مىں ىہ حدىث ہے کہ شىطان عمر ؓ کے سائے سے بھاگتا ہے۔ دوسرى ىہ حدىث ہے کہ اگر مىرے بعد کوئى نبى ہوتا تو عمرؓ ہوتا۔ تىسرى ىہ حدىث ہے کہ پہلى امتوں مىں محدث ہوتے رہے ہىں اگر اس امت مىں کوئى محدث ہے تو وہ عمرؓ ہے۔

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہىں کہ اللہ تعالىٰ نے اىک صحابى عبد اللہ بن زىد ؓ کو وحى کے ذرىعہ سے اذان سکھائى۔ حضرت عمرؓ  فرماتے ہىں کہ مجھے بھى خدا تعالىٰ نے ىہى اذان سکھائى تھى مگر بىس دن تک مىں خاموش رہا اس خىال سے کہ اىک اور شخص رسولِ کرىم صلى اللہ علىہ وسلم سے ىہ بات بىان کر چکا ہے۔ سنن ترمذى کى اىک رواىت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے جب نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کو اپنى خواب کا بتاىا تو انہوں نے فرماىا کہ ىہ بات زىادہ پختہ ہے اور اب مزىد تصدىق ہوگئى۔

حضرت مسىح موعود ؑ فرماتے ہىں کہ اىک دفعہ حضرت عمرؓ رسول کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کے گھر گئے تو دىکھا کہ چٹائى پر لىٹنے کى وجہ سے چٹائى کے نشان آپؐ کى پىٹھ پر لگے ہوئے ہىں۔ حضرت عمرؓ نے عرض کىا کہ قىصر اور کسرىٰ تو آرام کى زندگى بسر کرىں اور آپؐ تکلىف مىں۔ آنجنابؐ نے فرماىا کہ مجھے اس دنىا سے کىا کام۔ مىرى مثال اس سوار کى سى ہے جو شدت گرمى کے وقت اىک اونٹنى پر جا رہا ہے اور جب دوپہر کى شدت نے اس کو سخت تکلىف دى تو وہ اسى سوارى کى حالت مىں دم لىنے کے لىے اىک درخت کے سائے کے نىچے ٹھہر گىا اور پھر چند منٹ کے بعد اسى گرمى مىں اپنى راہ لى۔

اىک مرتبہ حضرت عمرؓ نے نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم سے عمرہ ادا کرنے کى اجازت چاہى تو آپؐ نے اجازت دى اور فرماىا :اے مىرے بھائى ہمىں اپنى دعا مىں نہ بھولنا۔ حضرت عمرؓ  فرماتے ہىں کہ ىہ اىسا کلمہ ہے کہ اگر مجھے اس کے بدلے مىں سارى دنىا بھى مل جائے تو اتنى خوشى نہ ہو۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہىں کہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى وفات پرحضرت عمرؓ  کو خىال پىدا ہوا کہ آپؐ زندہ ہىں اور دوبارہ تشرىف لائىں گے اور آپؓ اس شخص کى گردن اڑانے کو تىار تھے جو اس کے خلاف کہے لىکن جب حضرت ابوبکر ؓ نے کل صحابہ کے سامنے ىہ آىت پڑھى کہ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ۔ تو حضرت عمر ؓفرماتے ہىں کہ مىرے پاؤں کانپ گئے اور مىں صدمے کے مارے زمىن پر گر گىا۔ پس اگر کوئى نبى زندہ موجود ہوتا تو ىہ استدلال درست نہىں تھا۔ حضرت عمرؓ  کہہ سکتے تھے کہ حضرت مسىح ابھى زندہ آسمان پر بىٹھے ہىں تو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کىوں زندہ نہىں رہ سکتے مگر سب صحابہ کا سکوت اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حضرت مسىح فوت ہو چکے ہىں۔

حضرت عمر ؓ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کى مکمل پىروى کىا کرتے تھے۔ حجر اسود کو کہاکرتے تھے کہ اگر مىں نے نبى صلى اللہ علىہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دىکھا ہوتا تو تجھے ہرگز نہ چومتا۔ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے جب لوگوں کے قىدى آزاد کىے تو حضرت عمرؓ نے بھى اىک قىدى لڑکى کو فوراً آزاد کردىا۔رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے منافقىن کى اىک جماعت کا نام لےکر حضرت حذىفہ ؓ کوبتاىا کہ مجھے ان اشخاص کى نماز جنازہ پڑھنے سے منع کىا گىا ہے۔ چنانچہ حضرت عمرؓ اپنے دور خلافت مىں صرف اُس شخص کى نماز جنازہ ادا کرتے جس کى حضرت حذىفہؓ پڑھتے بصورت دىگر اُس کى نماز جنازہ ترک کر دىتے۔حضرت عمرؓ نے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى پىشگوئى کو ظاہراً پورا کرنے کے لىے کِسرىٰ کے کڑے اىک صحابى کو پہنادىے۔

حضرت زىن العابدىن ولى اللہ شاہ صاحب نے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى اىک رؤىا سے استدلال کىا کہ دنىاوى فتوحات اور عظمت جو مسلمانوں کو حضرت عمرؓ کے ذرىعہ سے نصىب ہوئى وہ علم نبوى ؐکا اىک بچا ہواحصہ تھا جو حضرت عمر ؓکو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم سے ملا تھا۔ حضرت مالک بن اغوال ؓسے رواىت ہے کہ حضرت عمر ؓنے فرماىا اپنا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کىا جائے، اپنے نفس کو تولو قبل اس کے کہ تمہىں تولا جائے اور سب سے بڑھ کر بڑى پىشى کے لىے تىارى کرو۔ حضرت انس بن مالکؓ بىان کرتے ہىں کہ مىں نے حضرت عمر ؓ کو اس وقت دىکھا جب آپؓ امىر المومنىن تھے کہ آپؓ کے کندھوں کے درمىان قمىص مىں چار چمڑے کے پىوند دىکھے۔ ىہ ذکر ابھى آئندہ بھى چلے گا ان شاء اللہ۔

حضور انور نے آخر مىں مکرم ڈاکٹر تاثىر مجتبىٰ صاحب (فضل عمر ہسپتال) ربوہ کى وفات پر ان کا ذکر ِخىر فرماتے ہوئے اُن کى جماعتى خدمات کا بھى تذکرہ فرماىا اور بعد نماز جمعہ اُن کا نماز جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرماىا۔

٭…٭…٭

(بشکریہ الفضل انٹرنیشنل)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک مؤرخہ 29؍اکتوبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ