• 20 اپریل, 2024

نماز کا سرور بیان نہیں ہوسکتا

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:
’’انسان کی روح جب ہمہ نیستی ہوجاتی ہے تو وہ خدا کی طرف ایک چشمہ کی طرح بہتی ہے اور ماسویٰ اللہ سے اُسے انقطاعِ تام ہوجاتا ہے۔ اُس وقت خدائے تعالیٰ کی محبت اُس پر گرتی ہے۔ اس اتصال کے وقت ان دوجوشوں سے، جو اُوپر کی طرف سے ربوبیت کا جوش اورنیچے کی طرف عبودیت کا جوش ہوتا ہے ایک خاص کیفیت پیداہوتی ہے۔ اس کا نام صلوٰۃ ہے۔ پس یہی وہ صلوٰۃ ہے جو سیئات کو بھسم کرجاتی ہے اور اپنی جگہ ایک نور اور چمک چھوڑ دیتی ہے۔ جو سالک کو راستہ کے خطرات اور مشکلات کے وقت ایک منور شمع کا کام دیتی ہے اور ہرقسم کے خس و خاشاک اور ٹھوکر کے پتھروں اور خاروخس سے جو اس کی راہ میں ہوتی ہیں، آگاہ کرکے بچاتی ہے اور یہی وُہ حالت ہے جب کہ اِنَّ الصّٰلٰوۃَ تَنْھیٰ عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَر (العنکبوت:46) کا اطلاق اس پر ہوتا ہے۔ کیونکر اس کے ہاتھ میں نہیں اُس کے دل میں ایک روشن چراغ رکھا ہواہوتا ہے اور یہ درجہ کامل تذلل، کامل نیستی اور فروتنی اور پوری اطاعت سے حاصل ہوتا ہے۔ پھر گناہ کاخیال اُسے کیونکر آسکتا ہے اور انکار اس میں پیدا ہی نہیں ہوسکتا۔ فحشاء کی طرف اس کی نظر اُٹھ ہی نہیں سکتی۔ غرض ایک ایسی لذت ، ایسا سُرور حاصل ہوتا ہے کہ مَیں نہیں سمجھ سکتا کہ اُسے کیونکر بیان کروں۔‘‘

(ملفوظات جلداول صفحہ 105)

مزید فرمایا
’’نمازوں کو باقاعدہ التزام سے پڑھو۔بعض لوگ صرف ایک ہی وقت کی نماز پڑھ لیتے ہیں۔وہ یاد رکھیں کہ نمازیں معاف نہیں ہوتیں،یہاں تک کہ پیغمبروں تک کو معاف نہیں ہوئیں۔ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس ایک نئی جماعت آئی۔انہوں نے نماز کی معافی چاہی۔آپؐ نے فرمایا کہ جس مذہب میں عمل نہیں وہ مذہب کچھ نہیں ،اس لئے اس بات کو خوب یاد رکھو اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق اپنے عمل کر لو ۔‘‘

(ملفوظات جلداول صفحہ 172)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ گلاسگو، اسکاٹ لینڈ کا تربیتی پروگرام

اگلا پڑھیں

رزقِ حلال کی برکت