• 18 اپریل, 2024

موت کے بعد انسان کی کیا حالت ہوتی ہے؟

• اس سوال کے جواب میں یہ گذارش ہے کہ موت کے بعد جو کچھ انسان کی حالت ہوتی ہے درحقیقت وہ کوئی نئی حالت نہیں ہوتی بلکہ وہی دنیا کی زندگی کی حالتیں زیادہ صفائی سے کھل جاتی ہیں۔ جو کچھ انسان کے عقائد اور اعمال کی کیفیت صالحہ یاغیر صالحہ ہوتی ہے۔ وہ اس جہان میں مخفی طور پر اس کے اندر ہوتی ہے اور اس کا تریاق یا زہر ایک چھپی ہوئی تاثیر انسانی وجود پر ڈالتا ہے۔ مگرآنےوالے جہان میں ایسا نہیں رہے گا بلکہ وہ تمام کیفیات کھلا کھلا اپنا چہرہ دکھلائیں گی۔ اس کا نمونہ عالم خواب میں پایا جاتا ہے کہ انسان کے بدن پر جس قسم کے مواد غالب ہوتے ہیں عالم خواب میں اسی قسم کی جسمانی حالتیں نظر آتی ہیں۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ 396-397)

• حقیقی خدادانی تمام اسی میں منحصر ہے کہ اس زندہ خدا تک رسائی ہو جائے کہ جو اپنے مقرب انسانوں سے نہایت صفائی سے ہم کلام ہوتا ہے اور اپنی پُر شوکت اور لذیذ کلام سے اُن کو تسلی اور سکینت بخشتا ہے اور جس طرح ایک انسان دوسرے انسان سے بولتا ہے ایسا ہی یقینی طور پر جو بکلی شک و شبہ سے پاک ہے اُن سے باتیں کرتاہے اُن کی بات سنتا ہے اور اُس کا جواب دیتاہے اور اُن کی دعائوں کو سن کر دُعا کے قبول کرنے سے اُن کو اطلاع بخشتا ہے اور ایک طرف لذیذ اور پُرشوکت قول سے اور دوسری طرف معجزانہ فعل سے اور اپنے قوی اور زبردست نشانوں سے اُن پر ثابت کر دیتا ہے کہ میں ہی خدا ہوں۔

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21صفحہ 31)

• دعاؤں میں بلاشبہ تاثیر ہے۔ اگرُمردے زندہ ہو سکتے ہیں تو دعاؤں سے اور اگر اسیر رہائی پا سکتے ہیں تو دعائوں سے اور اگر گندے پاک ہو سکتے ہیں تو دعائوں سے۔ مگر دعا کرنا اور مرنا قریب قریب ہے۔

(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد20صفحہ234)

پچھلا پڑھیں

اومے ریجن آئیوری کوسٹ میں مسجد کا سنگ بنیاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 مارچ 2023