• 24 اپریل, 2024

خدا سے ڈرنا اور دعا کرنا

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

  • ’’اللہ کا رحم ہے اُس شخص پر جو امن کی حالت میں اسی طرح ڈرتا ہے جس طرح کسی پر مصیبت وارد ہوتی ہو تو وہ ڈرے۔ جو امن کے وقت خدا تعالیٰ کو نہیں بھلاتا خدا اُسے مصیبت کے وقت میں نہیں بھلاتا۔ اور جو امن کے زمانہ کو عیش میں بسر کرتا ہے اور مصیبت کے وقت دعائیں کرنے لگتا ہے تو اس کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوتیں۔ جب عذاب الٰہی کا نزول ہوتا ہے تو توبہ کا دروازہ بند ہو جاتا ہے۔ پس کیا ہی سعید وہ ہے جو عذاب الٰہی کے نزول سے پیشتر دعاؤں میں مصروف رہتا ہے، صدقات دیتا ہے اور امر الٰہی کی تعظیماور خلق اﷲ پر شفقت کرتا ہے۔ اپنے اعمال کو سنوار کر بجالاتا ہے۔ یہی ہیں جو سعادت کے نشان ہیں۔ درخت اپنے پھلوں سے پہچانا جاتا ہے۔ اسی طرح سعید اور شقی کی شناخت بھی آسان ہوتی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 539)

  • ’’کامل عابد وہی ہو سکتا ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے، لیکن اس آیت میں اَور بھی صراحت ہے۔ یعنی ان لوگوں کو کہہ دو کہ اگر تم لوگ رب کو نہ پکارو تو میرا رب تمہاری پرواہ ہی کیا کرتا ہے۔ ا دوسرے الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ عابد کی پرواہ کرتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 221)

  • ’’دعا اور اُس کی قبولیت کے زمانہ کے درمیانی اوقات میں بسا اوقات ابتلاپر ابتلاآتے ہیں اور ایسے ایسے ابتلا بھی آ جاتے ہیں کہ کمر توڑ دیتے ہیں۔ مگر مستقل مزاج، سعید الفطرت، ان ابتلاؤں اور مشکلات میں بھی اپنے رب کی عنایتوں کی خوشبو سونگھتا ہے اور فراست کی نظر سے دیکھتا ہے کہ اس کے بعدنصرت آتی ہے۔ ان ابتلاؤں کے آنے میں ایک سِرّ یہ بھی ہوتا ہے کہ دعا کے لئے جوش بڑھتا ہے۔ کیونکہ جس جس قدر اضطرار اور اضطراب بڑھتا جاوے گا اُسی قدر روح میں گدازش ہوتی جائے گی اور یہ دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہیں۔ پس کبھی گھبرانا نہیں چاہئے اور بے صبری اور بےقراری سے اپنے اللہ پر بدظن نہیں ہونا چاہئے۔ یہ کبھی بھی خیال کرنا نہیں چاہئے کہ میری دعا قبول نہ ہوگی یا نہیں ہوتی۔ ایسا وہم اللہ تعالیٰ کی اس صفت سے انکار ہو جاتا ہے کہ وہ دعائیں قبول فرمانے والا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 708)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2020