• 22 اپریل, 2024

آفات میں دعاؤں کی طرف توجہ دیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’یہ جو اتنی برائیاں پھیلی ہوئی ہیں، ان کی وجہ یہ ہے کہ یہ نظریہ قائم ہو گیا ہے، یہ تعلیم ہے کہ حضرت عیسیٰؑ کے کفّارہ کی وجہ سے اُن سے اُن کے گناہوں کی بازپرس نہیں ہوگی، پوچھا نہیں جائے گا۔ فرمایا ’’اسی وجہ سے ایسے جرائم کے ارتکاب میں یورپ سب سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘ اس میں سارے مغربی ممالک شامل ہیں اور دوسرے ممالک بھی جہاں چھوٹ ہے، اب تو ہر جگہ یہ پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ فرمایا ’’پھر ایسے لوگوں کی مجاورت کے اثر سے‘‘ یعنی اُن کی ہمسائیگی سے، اُن کے ساتھ بیٹھنے اُٹھنے سے ’’عموماً ہر ایک قوم میں بے قیدی اور آزادی بڑھ گئی ہے۔‘‘ اب صرف یہ یورپ کے ساتھ نہیں رہا، بلکہ جہاں بھی یہ پھیل رہے ہیں، جا رہے ہیں، یا آجکل ٹیلی ویژن اور دوسرے ذرائع سے آزادی پہنچ رہی ہے، وہاں بھی ہر قسم کی قید سے آزاد ہو رہے ہیں اور بے حیائی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ فرمایا ’’اگرچہ لوگ بیماریوں سے ہلاک ہو جائیں اور اگرچہ وبا اُن کو کھا جائے مگر کسی کو خیال بھی نہیں آتا کہ یہ تمام عذاب شامتِ اعمال سے ہے۔‘‘ بہت سارے عذاب جو آ رہے ہیں، طوفان ہے، زلزلے ہیں، یہ لوگوں کی شامتِ اعمال ہے، کوئی سوچتا نہیں۔ ’’اس کی کیا وجہ ہے؟ یہی تو ہے کہ خدا تعالیٰ کی محبت ٹھنڈی ہو گئی ہے اور اُس ذوالجلال کی عظمت دلوں پر سے گھٹ گئی ہے۔‘‘

پس آجکل بھی جو آفات آتی ہیں یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے اور ہمیں بھی دعاؤں کی طرف توجہ دینی چاہئے اور جو نہ ماننے والے ہیں اُن کو بھی سوچنا چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 22مارچ 2013ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2020