• 18 اپریل, 2024

ماحول کی صفائی اور احمدیوں کی ذمہ داریاں

حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ابو مالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’پاکیزگی اختیار کرنا نصف ایمان ہے‘‘

(المعجم الکبیر جلد3 صفحہ284)

اب دیکھیں مومن کے لئے صفائی کا خیال رکھنا کتنا ضروری ہے، اور یہ احادیث اکثر مسلمانوں کو یاد ہیں، کبھی ذکر ہوتو آپ کو فوراً حوالہ بھی دے دیں گے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس پر عمل کس حد تک ہے؟ یہ دیکھنے والی چیز ہے، اگر ایک جگہ صفائی کرتے ہیں تو دوسری جگہ گند ڈال دیتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں میں جس شدت سے صفائی کا احساس ہونا چاہئے وہ نہیں ہے اور اسی طرح اپنے اپنے ماحول میں احمدیوں میں بھی جو صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں وہ مجموعی طور پر نہیں ہیں۔ بجائے ماحول پر اپنا اثر ڈالنے کے ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک میں اکثر جہاں گھر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں ہے، گھر سے باہر گند پھینک دیتے ہیں حالانکہ ماحول کو صاف رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اپنے گھر کو صاف رکھنا۔ ورنہ تو پھر اس گند کو باہر پھینک کر ماحول کوگندا کر رہے ہوں گے اور ماحول میں بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہوں گے۔ اس لئے احمدیوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ کوئی ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ گھروں کے باہر گند نظر نہ آئے۔ ربوہ میں، جہاں تقریباً 89 فیصد احمدی آبادی ہے، ایک صاف ستھرا ماحول نظر آنا چاہئے۔ اب ماشاء اللہ تزئین ربوہ کمیٹی کی طرف سے کافی کوشش کی گئی ہے۔ ربوہ کوسرسبز بنایا جائے اور بنا بھی رہے ہیں۔ کافی پودے، درخت گھاس وغیرہ سڑکوں کے کنارے لگائے گئے ہیں اور نظر بھی آتے ہیں۔ اکثر آنے والے ذکر کرتے ہیں۔ اور کافی تعریف کرتے ہیں۔ کافی سبزہ ربوہ میں نظر آتا ہے۔ لیکن اگر شہر کے لوگوں میں یہ حس پیدا نہ ہوئی کہ ہم نے نہ صرف ان پودوں کی حفاظت کرنی ہے بلکہ ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف رکھناہے تو پھر ایک طرف تو سبزہ نظر آ رہا ہو گا اور دوسری طرف کوڑے کے ڈھیروں سے بدبو کے بھبھاکے اٹھ رہے ہوں گے۔ اس لئے اہل ربوہ خاص توجہ دیتے ہوئے اپنے گھروں کے سامنے نالیوں کی صفائی کا بھی اہتمام کریں اور گھروں کے ماحول میں بھی کوڑ اکرکٹ سے جگہ کو صاف کرنے کا بھی انتظام کریں۔ تاکہ کبھی کسی راہ چلنے والے کو اس طرح نہ چلنا پڑے کہ گند سے بچنے کے لئے سنبھال سنبھال کر قدم رکھ رہا ہو اور ناک پررومال ہو کہ بو آ رہی ہے۔ اب اگر جلسے نہیں ہوتے تو یہ مطلب نہیں کہ ربوہ صاف نہ ہو بلکہ جس طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا تھا کہ دلہن کی طرح سجا کے رکھو۔ یہ سجاوٹ اب مستقل رہنی چاہئے۔ مشاورت کے دنوں میں ربوہ کی بعض سڑکوں کو سجایا گیا تھا۔ تزئین ربوہ والوں نے اس کی تصویریں بھیجی ہیں، بہت خوبصورت سجایا گیا لیکن ربوہ کا اب ہر چوک اس طرح سجنا چاہئے تاکہ احساس ہو کہ ہاں ربوہ میں صفائی اور خوبصورتی کی طرف توجہ دی گئی ہے اور ہر گھر کے سامنے صفائی کا ایک اعلیٰ معیار نظر آنا چاہئے۔ اور یہ کام صرف تزئین کمیٹی نہیں کر سکتی بلکہ ہر شہری کو اس طرف توجہ دینی ہو گی۔

(خطبہ جمعہ 23 اپریل 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اگست 2021