• 19 اپریل, 2024

یہ تمہاری زندگی کا مقصد نہیں ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
جیسا کہ میں نے کہا پہلے روشن خیالی کے نام پر بعض غلط کام کئے جاتے ہیں اور پھر وہ برائیوں کی طرف دھکیلتے چلے جاتے ہیں۔ تو یہ نہ ہی تفریح ہے، نہ آزادی بلکہ تفریح اور آزادی کے نام پر آگ کے گڑھے ہیں۔ اس لئے خدا تعالیٰ نے جو اپنے بندوں پر انتہائی مہربان ہے، مومنوں کو کھول کر بتا دیا کہ یہ آگ ہے، یہ آگ ہے اس سے اپنے آپ کو بھی بچاوٴ اور اپنی اولادوں کو بھی بچاوٴ۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں جو اس معاشرے میں رہ رہے ہیں ان کو بھی میں کہتا ہوں کہ یہ تمہاری زندگی کا مقصد نہیں ہے۔ یہ نہ سمجھو کہ یہی ہماری زندگی کا مقصد ہے کہ اس لہو و لعب میں پڑا جائے، یہی ہمارے لئے سب کچھ ہے۔ ایک احمدی ہونے کی حیثیت سے تمہارے میں اور غیر میں فرق ہونا چاہئے۔ اسی طرح ہر احمدی کو ہر قسم کے ظلم سے بچنے کی ضرورت ہے۔ آپس میں محبت و پیار اور بھائی چارے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہر قسم کے دھوکے سے اپنے آپ کو بچانے کی ضرورت ہے۔ نظامِ جماعت کی پابندی کی ضرورت ہے۔ جماعت احمدیہ کی خوبصورتی تو نظامِ جماعت ہی ہے۔ اگر اس خوبصورتی سے دور ہٹ گئے تو ہمارے میں اور غیر میں کیا فرق رہ جائے گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ تم نمازیں پڑھتے ہو وہ بھی نمازیں پڑھتے ہیں۔ تم روزے رکھتے ہو دوسرے مسلمان بھی روزے رکھتے ہیں۔ تم حج پر جاتے ہو دوسرے بھی حج پر جاتے ہیں۔ یا بعض صدقات بھی دیتے ہیں توکوئی فرق ہونا چاہئے۔ ایک بڑا واضح فرق نظامِ جماعت ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ خلافت سے تو ہمارا وفا کا تعلق ہے لیکن جماعتی نظام سے اختلاف ہے۔ جماعتی نظام بھی خلافت کا بنایا ہوا نظام ہے، اگر کسی عہدیدار سے شکایت ہے تو خلیفۂ وقت کو لکھا جا سکتا ہے۔ اس کی شکایت کی جا سکتی ہے۔ لیکن نظامِ جماعت کی اطاعت سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسی طرح عہدیداروں کا بھی کام ہے کہ لوگوں کے لئے ابتلا کا سامان نہ بنیں۔ لوگوں کو ابتلا میں نہ ڈالیں اور سچی ہمدردی اور خیر خواہی سے ہر ایک سے سلوک کریں۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی شرائطِ بیعت میں نمازوں کی طرف توجہ دلائی ہے کہ میرے سے منسوب ہونے کے لئے نمازیں شرط ہیں۔

(ماخوذ ازمجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 159 مطبوعہ ربوہ)

اس بارے میں پہلے بھی بتا چکا ہوں۔ لیکن اس مضمون کو آپ نے نمازوں کے ساتھ اس طرح بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد کرو اور اس کے احسانوں کو ہمیشہ یاد رکھو۔

پھر چوتھی شرط بیعت آپ نے بیان فرمائی کہ نفسانی جوش کے تحت نہ زبان سے نہ ہاتھ سے کسی کو تکلیف نہیں دینی۔

(ماخوذ ازمجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 159 مطبوعہ ربوہ)

پھر آپ نے فرمایا کہ ہر حالت میں، تنگی کے حالات ہوں یا آسائش کے خدا تعالیٰ سے بے وفائی نہیں کرنی بلکہ اللہ تعالیٰ سے تعلق میں قدم آگے بڑھانا ہے۔

(ماخوذ از مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 159 مطبوعہ ربوہ)

جیسا کہ میں بیان کر آیا ہوں کشائش جو اللہ تعالیٰ نے اس ملک میں آنے کی وجہ سے آپ کو عطا فرمائی ہے اس کے حقیقی شکر گزار بندے بنیں۔ بعض لوگ آج کل کے معاشی حالات کی وجہ سے جو دنیا میں گزشتہ تقریباً دو سال سے عمومی طور پر چل رہے ہیں پریشانی کا شکار بھی ہیں۔ لیکن اس پریشانی میں بھی خدا تعالیٰ کا دامن نہیں چھوڑنا۔ یہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کھول کر بیان فرمایا ہے۔

پھر ایک شرط یہ آپ نے رکھی کہ دنیا کی رسموں اور ہوا و ہوس سے اپنے آپ کو بچانا ہے۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی کامل اطاعت کرنی ہے۔

(ماخوذ از مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 159)

اب اللہ اور اس کے رسول کی کامل اطاعت کرنے کے لئے قرآنِ کریم کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے تا کہ قرآنِ کریم میں اس کے جو حکم ہیں ان کو سمجھ کر ان پر عمل کرنے کی طرف توجہ پیدا ہو۔

پھر ایک شرط یہ فرمائی کہ ہر قسم کا تکبر چھوڑنا ہو گا اور عاجزی اختیار کرنی ہو گی۔

(ماخوذ از مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 159 مطبوعہ ربوہ)

پھر آٹھویں شرط میں آپ فرماتے ہیں کہ اور دین اور دین کی عزت اور ہمدردیٴ اسلام کو اپنی جان، مال اور عزت اور اولاد اور ہر ایک عزیزسے زیادہ عزیز سمجھ لیں۔

(ماخوذ از مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 160 مطبوعہ ربوہ)

(خطبہ جمعہ 23؍ اپریل 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اکتوبر 2020