• 18 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

محترم ایڈیٹر صاحب روزنامہ الفضل آن لائن، لندن

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے کہ آپ بخیریت ہوں گے۔ مورخہ 17 ستمبر 2021ء کے الفضل میں محترمہ امتہ الباری ناصر کا مضمون بعنوان ’’محترم مولانا دوست محمد شاہد مورخ احمدیت کی حوصلہ افزائی‘‘پڑھا۔ مولانا دوست محمد شاہد صاحب کے لجنہ اماء اللہ کراچی کی شائع کردہ کتب کے متعلق جذبات اور تاثرات بلاشبہ ان کارکنات کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث تھے جو علم کے خزائن سے موتی چن کر سلطان القلم کی معاونات کے طور پر صد سالہ جشن تشکر کے سلسلہ میں کتب کی اشاعت کا کام کر رہی تھیں ۔لیکن ساتھ ہی آپ کے لکھے ہوئے خطوط ان جذبات کی بھی نمائندگی کرتے ہیں جو تمام جماعت عموماًاور لجنہ اماء اللہ خصوصاً اپنی ان بہنوں کے لئے رکھتی ہے جنہوں نے یہ قابل قدر خدمت سرانجام دی ۔اس سلسلہ کے تحت چھپنے والی کتب نے نہ صرف ہر عمر کے احمدی کی علمی تشنگی کو سیراب کرنے کا وسیلہ فراہم کیا، بلکہ ان کتب کی احمدی گھروں میں موجودگی نے احمدی بچیوں میں یہ احساس بھی بیدار کیا کہ وہ نہ صرف قلم کے ذریعہ اپنے خیالات کو دنیا کے سامنے پیش کرسکتی ہیں بلکہ وہ الفاظ کے ہتھیار کے ساتھ حق و باطل کی اس جنگ میں بھرپور معاونت بھی کر سکتی ہیں ۔اس ضمن میں ایک واقعہ جس نے ان کتب کی اہمیت کا احساس ایک نئی طرز سے لجنہ میں بیدار کر دیا ۔ قارئین کے لئے پیش کرنا چاہوں گی۔

کچھ عرصہ قبل لٹریچر کی ایک کلاس میں جہاں عورتوں کی لٹریچر میں نمائندگی کی اہمیت اور ضرورت پر بحث کے دوران ایک غیر ملکی خاتون نے ذکر کیا کہ اگرچہ وہ بچپن سے ہی کتب پڑھنے کی شوقین تھیں لیکن اپنی زندگی میں جب پہلی مرتبہ ان کو ایک خاتون کی لکھی کتاب ملی تو اس کتاب پر لکھے صرف اس مصنفہ کے نام نے ہی ان میں خود اعتمادی کا جذبہ بیدار کر دیا اور اس کتاب نے ان کو لٹریچر سے ایک خاص لگاؤ پیدا کر دیا۔ ان کی یہ بات سن کر میں نے بھی اپنی یادوں پر نظر دوڑائی کہ ایسا موقع تلاش کروں لیکن جب میں نے غور کیا تو پایا کہ مجھے ایسے کسی موقع کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی۔کیونکہ ہمارے گھر کی مختصر سی لائبریری میں جہاں ہر شیلف، ایک Publisher کے لئے مخصوص تھی میں موجود آدھی سے زائد کتب لجنہ اماء اللہ کی شائع کردہ تھیں اور ان میں بھی سر فہرست لجنہ اماء اللہ کراچی کی کتب تھیں۔ جب بھی کسی موضوع پر کوئی سوال ذہن میں پیدا ہوتااس شیلف پر موجود کتب کی ایک لمبی قطار میں سے کسی نہ کسی کتاب سےمطلوبہ سوال کا جواب ضرور مل جاتا۔

چنانچہ جہاں ایک طرف ان کتب نے زندگی کے تمام پہلوؤں کے متعلق اسلامی تعلیمات اور تاریخ کا خزانہ ہمارے سامنے پیش کیا۔ وہیں یہ کتب احمدی بچیوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے کا ذریعہ بھی بنیں۔ ان کتب نے نہ صرف ہماری تربیت کی بلکہ ہماری ذہنی نشوونما کر کے ہمیں اس بات کا احساس بھی دلایا کہ احمدی مسلمان خواتین نہ صرف تعلیم یافتہ اور پر اعتماد ہیں بلکہ وہ اپنی رائے کا اظہار کرنے میں آزاد اور خودمختار بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کتب کا خزانہ ہم تک پہنچانے والی تمام کارکنات کو اس کا بہترین اجر دے اور مولانا دوست محمد شاہد صاحب کی اس دعا کہ ’’اللہ تعالیٰ سب کو اپنی رضا کے تاج سے مزین فرمائے اور قلوب کو نور ایمان سے معمور رکھے اور ہاتھوں کو عملی قوت سے بھر دے‘‘ سے نہ صرف ان لجنات کو بلکہ تمام احمدی خواتین کو ہمیشہ فیض پانے والا بنائے۔ آمین

والسلام خاکسار
مصباح احمد۔ فیرزن، جرمنی

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ