• 25 اپریل, 2024

بچوں کو بچپن سے نماز کى عادت ڈالنى چاہئے

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
پھر ىہ بھى ہے کہ چھٹى کے دن بعض مجبورىاں ہوتى ہىں، بعض فىملى کے اپنے پروگرام ہوتے ہىں، چھٹى کے دن اگر فىملى کا کہىں باہر جانے کا پروگرام ہے تو اور بات ہے، لىکن اگر نہىں ہے تو پھر مسجد مىں زىادہ سے زىادہ نمازوں کے لئے آنا چاہئے اور بچوں کو ساتھ لانا چاہئے۔ بہت سے لوگ کہتے ہىں جى بچوں کو مسجد مىں آنے کى عادت نہىں ہے، بعض بچے بگڑ رہے ہىں۔ اُن کا علاج تو اسى صورت مىں ہو سکتا ہے کہ بچپن سے اُن کو اس بات کى عادت ڈالىں کہ وہ خدا کا حق ادا کرىں اور وہ حق نمازوں سے ادا ہوتا ہے۔ بچوں کو بچپن سے اگر ىہ احساس ہو کہ نماز اىک بنىادى چىز ہے جس کے بغىر مسلمان مسلمان کہلا ہى نہىں سکتا تو پھر جوانى مىں ىہ عادت پختہ ہو جاتى ہے اور پھر ىہ شکوے بھى نہىں رہىں گے کہ بچے بگڑ گئے۔ تفرىح کے لئے بھى اگر جائىں، اگر کوئى پروگرام اىسا ہے تو جہاں دنىاوى دلچسپى کے سامان کر رہے ہىں، وہاں خدا کى رضا کے حصول کے لئے، جہاں بھى ہوں، پورى فىملى وہاں پر باجماعت نماز ادا کرے۔ مىرا تو ىہ تجربہ ہے اور بہت سے لوگوں کے ىہ تجربے ہىں جو مجھے بتاتے ہىں کہ تفرىح کى جگہوں پر جب اس طرح مىاں بىوى اور بچوں نے نماز کے وقت نماز باجماعت ادا کى تو ارد گرد کے لوگوں مىں دلچسپى پىدا ہوئى اور اُن کو دىکھنے لگے اور پھر تبلىغ کے راستے کھلتے ہىں، تعارف حاصل ہوتا ہے۔

عموماً عام دنىا دار کو مسلمانوں کے بارے مىں ىہى تصور ہے کہ مسلمانوں مىں نماز وہى پڑھتے ہىں جو شدت پسند ہىں۔ جب ىہ لوگ دىکھتے ہىں کہ ىہ تفرىح کرنے والے بچے اور بڑے نماز پڑھ رہے ہىں اور لباس بھى اُن کے ىہاں کے لوگوں کے لباس کے مطابق پہنے ہوئے ہىں، لىکن عبادت مىں انہماک ہے تو ضرور توجہ پىدا ہوتى ہے۔ جىسا کہ مَىں نے کہا کہ کئى اىسے ہىں جو اپنے تجربات بىان کرتے ہىں کہ کس طرح نماز کى وجہ سے بعض غىروں کى اُن کى طرف توجہ پىدا ہوئى اور ىوں تبلىغ کے راستے کھلے۔ پس کسى قسم کے احساسِ کمترى مىں ہمىں مبتلا نہىں ہونا چاہئے، نہ بچوں کو، نہ بڑوں کو۔ ہمارا دعوىٰ ہے کہ دنىا مىں دىنى اور روحانى انقلاب ہم نے پىدا کرنا ہے، تو ىہ دىنى اور روحانى انقلاب وہى لوگ پىدا کر سکتے ہىں جو ہر قسم کے احساسِ کمترى سے آزاد ہوں اور اپنے اندر سب سے پہلے دىنى اور روحانى انقلاب پىدا کرنے والے ہوں۔ اور ىہ دىنى اور روحانى انقلاب بغىر عبادت کا حق ادا کئے پىدا نہىں ہو سکتا اور عبادت کے حق کے لئے سب سے اہم اور ضرورى چىز نماز ہے۔ پس اپنى نمازوں کى حفاظت کرىں۔ اللہ تعالىٰ قرآنِ کرىم مىں فرماتا ہے۔ حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ (البقرہ: 239) اپنى نمازوں کى حفاظت کرو۔ حَفَظَ کے معنىٰ ہىں کہ باقاعدگى اختىار کرنا اور پھر اُس کى نگرانى کرنا۔ اور پھر فرماىا ہر اُس نماز کى خاص طور پر نگرانى کرو اور اُس کى حفاظت کرو جو صلوٰۃ وسطىٰ ہے، ىعنى جو نماز تمہارى مصروفىات کے درمىان مىں آتى ہے، ىا وہ نماز جو کسى بھى وجہ سے، دنىاوى مصروفىات کى وجہ سے، وقت پر اور اہتمام کے ساتھ ادا نہ کى جا سکے اُس کى بہر حال خاص طور پر حفاظت کرنى ہے۔ کىونکہ نمازوں کى سستى تمہىں فرمانبرداروں کى فہرست سے باہر نکال دىتى ہے۔ اس لئے نمازوں کى حفاظت کى طرف خدا تعالىٰ توجہ دلاتا ہے اور پھر خاص طور پر اُن نمازوں کى حفاظت اور ادائىگى کى طرف توجہ دلاتا ہے جو تمہارے نفس کى سستى اور دنىاوى مصروفىات کى وجہ سے ادا نہىں ہو رہىں ىا اُن کا حق ادا کرتے ہوئے ادا نہىں ہو رہى۔ بعض جلدى جلدى نماز پڑھ لىتے ہىں ىہ نماز کا حق ادا کرنا نہىں ہے۔ کىونکہ آگے اللہ تعالىٰ فرماتا ہے وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِىْنَ (البقرہ: 239) اور اللہ تعالىٰ کے فرمانبردار ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔ ىعنى مکمل توجہ نماز پر ہو۔ پھر دنىاوى خىالات اور خواہشات ذہن پر قبضہ نہ کرىں۔ ذہن مىں ىہ ہو کہ جس خدا کے سامنے مىں کھڑا ہوں اُس کے احکامات کى کامل اطاعت کرنى ہے۔ پس جب ىہ حالت ہوتى ہے تو پھر اىسے نمازىوں کے بارے مىں خدا تعالىٰ فرماتا ہے کہ ىہ نمازىں بھى تمہارى حفاظت کرنے والى ہوں گى اور تمہارى نگران بن جائىں گى، تمہىں برائىوں سے روکىں گى، تمہارے گھروں کو برکتوں سے بھر دىں گى۔

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہىں کہ: ’’مَىں نے اپنى جماعت کو ىہى نصىحت کى ہے کہ وہ بے ذوقى اور بے حضورى پىدا کرنے والى نمازىں نہ پڑھىں بلکہ حضورِ قلب کى کوشش کرىں جس سے اُن کو سرور اور ذوق حاصل ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ345-346 اىڈىشن 2003ء)

پھر اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰى عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ (العنکبوت: 46) کہ ىقىناً نماز ناپسندىدہ اور برى باتوں سے روکتى ہے۔ پس ہمىشہ ىاد رکھنا چاہئے کہ نماز لغوىات اور برى باتوں سے روکتى ہے لىکن ہر نماز نہىں اور ہر نمازى کو نہىں۔ ہر نمازى برائىوں سے نہىں رُک سکتا، صرف وہ نمازى اپنى اصلاح کر سکتا ہے ىا نماز اُس نمازى کى اصلاح کرتى ہے جو کامل فرمانبردارى سے ادا کى جائے۔ ىہ سمجھ کر ادا کى جائے کہ خدا تعالىٰ مىرى ہر حرکت و سکون کو دىکھنے والا ہے اور اُس خدا کے سامنے مَىں کھڑا ہوں جو مىرى ہر حرکت و سکون کو دىکھ رہا ہے۔ ىہ کامل فرمانبردارى والى نمازىں ہىں جو انسان کى حفاظت کرتى ہىں اور نگرانى کرتى ہىں، اور جن گھروں مىں پڑھى جاتى ہىں، اُن گھروں کے رنگ ہى کچھ اَور ہو جاتے ہىں۔ پس اىسى نمازوں کى تلاش ہمىں کرنى چاہئے، تبھى ہم اپنے عہدِ بىعت کو حقىقى طور پر نبھا سکتے ہىں۔ ىہ نہىں کہ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو توجہ اپنے دنىاوى کاموں اور خواہشات کى طرف ہو۔ ىا کبھى نماز پڑھ لى، کبھى نہ پڑھى۔ پس مَىں پھرکہتا ہوں کہ ہم مىں سے ہر اىک کو اپنے جائزے لىنے کى ضرورت ہے۔ ان ملکوں مىں رہنے والے دنىاوى مصروفىات کى وجہ سے نمازوں کى طرف توجہ نہىں دىتے۔ گو اب تىسرى دنىا مىں بھى شہروں مىں رہنے والوں کا ىہى حال ہے۔ لىکن بہر حال پھر بھى کچھ نہ کچھ اىک اىسى تعداد ہے جو مسجدوں مىں جانے والى ہے۔ باوجود اس کے کہ اسلام کے اس اہم دىنى فرىضہ کى طرف مَىں بار بار توجہ دلاتا ہوں، مىرے سے پہلے خلفاء بھى اس طرف بہت توجہ دلاتے رہے۔ اب تو اس زمانے مىں خدا تعالىٰ نے ہمىں اىم ٹى اے کى نعمت سے نواز دىا ہے۔ پہلے اگر خلىفۂ وقت کى آواز دنىا کے ہر خطے مىں فورى طور پر نہىں پہنچ رہى تھى تو اب تو فورى طور پر ىہ آواز اور اللہ تعالىٰ اور اُس کے رسول کا پىغام ہر جگہ فورى طور پر پہنچ رہا ہے۔ اگر ہم مىں سے بعض لوگ ىا خطبات اور تقارىر نہىں سنتے ىا سنتے ہىں اور بے دلى سے سنتے ہىں، اىک کان سے سنا اور دوسرے سے نکال دىا تو اُس عہدِ بىعت کو پورا کرنے والے نہىں ہىں کہ دىن کو دنىا پر مقدم رکھوں گا، جو بھى معروف فىصلہ فرمائىں گے، اُس کى پابندى کروں گا، اُس کى کامل اطاعت کروں گا۔ ىہ اطاعت سے نکلنے والے عمل ہىں کہ اىک کان سے سنا اور دوسرے سے نکال دىا۔ ىہ کامل فرمانبردارى سے دور لے جانے والے عمل ہىں۔ اىسے لوگوں کو خدا تعالىٰ نے بڑا انذار فرماىا ہے۔ فرماتا ہے فَوَىۡلٌ لِّلۡمُصَلِّىۡنَ ۔ الَّذِىۡنَ ہُمۡ عَنۡ صَلَاتِہِمۡ سَاہُوۡنَ ۔ (الماعون: 5۔6) پس اُن نمازىوں کے لئے ہلاکت ہے جو اپنى نمازوں سے غافل رہتے ہىں۔ ىہ غفلت نماز باجماعت کى طرف توجہ نہ دىنے سے بھى ہے، باقاعدگى سے نماز نہ پڑھنے کى وجہ سے بھى ہے۔ پورى توجہ نماز مىں رکھنے کى کوشش نہ کرنے کى وجہ سے بھى ہے۔ اس مىں کوئى شک نہىں کہ نماز مىں بعض دفعہ توجہ قائم نہىں رہتى لىکن بار بار اپنى توجہ کو نماز کى طرف لانا ضرورى ہے اور ىہ بھى اىک مطلب ہے اقامت الصلوۃ نماز کے کھڑى کرنے کا، نماز کے قىام کا۔ پس بڑے خوف کا مقام ہے۔

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے ہمىں اس طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماىا ہے کہ اگر کوئى شخص جس نے مجھے نہىں مانا، غلطىاں کرتا ہے تو بىشک وہ گناہگار ہے۔ لىکن مجھے ماننے والے جو اىک عہدِ بىعت کرتے ہىں اور پھر اُس کى تعمىل نہىں کرتے، زىادہ پوچھے جائىں گے۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ182 اىڈىشن 2003ء)

( خطبہ جمعہ 22؍جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اجتماع مجلس اطفال الاحمدیہ و خدام الاحمدیہ کیلاہوں، سیرالیون2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 نومبر 2021