• 20 اپریل, 2024

جس دن سے کیا دل نے میرے قول بَلیٰ یاد

جس دن سے کیا دل نے میرے قولِ بَلیٰ یاد
رہتا ہے مجھے دیدِ بُتَاں میں بھی خدا یاد

جب تک رہے دوراں میں ترا جور و جفا یاد
تب تک رہے دنیا میں مری مہر و وفا یاد

کچھ شکوه بیداد مجھے تم سے نہیں ہے
جو تم نے کیا مجھ سے۔ نہیں مجھ کو ذرا یاد

پھر پھڑکے ہے کیوں ماہی بے آب کی مانند
رکھتا نہیں گر دل میں تری قبله نما یاد

اب گرچہ مرے دعوی اُلفت کو نہ مانو
آئے گی مرے بعد تمہیں میری وفا یاد

گو ہجر نے ہر نقش خوشی دل سے دیا دھو
اب تک ہے ترے وصل کا پر مجھ کو مزا یاد

کیوں رد کریں بیمارِ مَحبت کو اطِبّا
کیا کوچه دلبر کی نہیں خاکِ شفا یاد؟

اس عالم غفلت میں جو لے بیٹھا غزل کو
کیا جانئے آیا ہے مجھے آج یہ کیا یاد

(حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ بخاردل صفحہ21)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2021