• 19 اپریل, 2024

عبادتِ الہٰی کی طرف توجہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’انسان کی پیدائش کی اصل غرض تو عبادت الہٰی ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی فطرت کو خارجی اسباب اور بیرونی تعلقات سے تبدیل کرکے بیکار کر لیتا ہے‘‘۔ یعنی فطرت جو اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے جس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے اس کو دنیاداری کے دھندوں میں ڈال دیتا ہے، دوسری مصروفیات میں مشغول ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کرنے کی طرف توجہ نہیں کرتا۔ دوسری چیزیں اس کے لئے زیادہ فوقیت رکھتی ہیں۔ فرمایا: ’’بیرونی تعلقات سے تبدیل کرکے بیکار کر لیتا ہے تو خداتعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ اسی کی طرف یہ آیت اشارہ کرتی ہے قُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَآؤُکُمْ (الفرقان:78)۔۔۔غرض خداتعالیٰ متقی کی زندگی کی پرواہ کرتا ہے اور اس کی بقا کو عزیز رکھتا ہے اور جو اس کی مرضی کے برخلاف چلے وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا اور اس کو جہنم میں ڈالتا ہے۔ اس لئے ہر ایک کو لازم ہے کہ اپنے نفس کو شیطان کی غلامی سے باہرکرے۔ جیسے کلوروفام نیند لاتا ہے اسی طرح پر شیطان انسان کو تباہ کرتا ہے اور اسے غفلت کی نیند سلاتا ہے اور اسی میں اس کو ہلاک کر دیتا ہے۔‘‘

(الحکم مورخہ 17۔اگست 1901ء)

پس یہ بہت بڑا انذار ہے۔ انسان جوں جوں دنیاوی دھندوں میں پڑتا ہے اللہ کی عبادت سے غافل ہوتا جاتا ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل شامل حال ہو۔ پس ہر لمحہ، ہر وقت ایک احمدی کو اس فضل کو سمیٹنے کی فکر میں لگے رہنا چاہئے۔ اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ سب سے بڑا ذریعہ نماز ہے جو خالص ہو کر اس کے حضور ادا کی جائے۔ پس اپنی عبادتوں کی طرف خاص توجہ دیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کریں تاکہ خداتعالیٰ آپ کی اور آپ کی نسلوں کی حفاظت فرمائے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 12مئی 2006ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اپریل 2020