• 23 اپریل, 2024

سانحہ ارتحال

پروفیسر سیّدہ نسیم سعید صاحبہ (مرحومہ)

مکرم طاهر سعید یه افسوسناک اطلاع دیتے هیں۔

میری والدہ محترمہ پرو فیسر سیده نسیم سعید ایم اے گولڈ میڈلسٹ (اسلامیات) بیوہ مکرم انجنیئر محمد سعیداحمد مرحوم آف لاهورمورخہ 17 جولائی 2021ء کو 88 سال کی عمر میں اسلام آباد میں وفات پا گئیں۔

اِنا للّٰہ وَ اِ نَا الیہ رَ جِعون۔

آپ بفضلہ تعالیٰ موصیہ تھیں آپ کی تدفین اگلے روز مئورخہ 18 جولائی کو بہشتی مقبرہ دارالفضل میں ہوئی۔

آپ الحاج ڈاکٹر سید شفیع احمد محقق دہلوی اور مکرمہ قریشه سلطانہ بیگم المعروف بیگم شفیع تحریک پاکستان کی نامور مجاہدہ و بر صغیر کی پہلی مسلم خاتون صحافی کی بیٹی تھیں۔ شعبہ تدریس میں لاہور کالج فار وومین کے علاوہ مختلف شہروں کی ہزاروں طالبات کو اسلام کے حقیقی چہرہ سے روشناس کرایا۔ دینی خدمات میں اپنے میاں جو فوج میں ملازم تھے کے ساتھ مختلف شہروں میں بطور جنرل سیکریٹری ،صدر لجنہ کے کام کئے۔ 1988ء میں لاہور مستقل سکونت اختیار کر لی، سینکڑوں مجالس میں سیرت رسولﷺ پر لیکچر دئے۔ جن میں غیر از جماعت خواتین بھی شرکت کرتی تھیں۔ 1990ء سے 1995ء تک اپنے میاں جو سیکرٹری وقف نو ضلع لاهور تهے کے ساتھ بطور معاونه خدمات سرانجام دیں۔ 1999ء سے 2015ء تک سیکرٹری تصنیف و تالیف لجنہ لاہور کے طور پر کام کیا اور سلسلہ خواتین مبارکہ میں 6 کتب تصنیف فر مائیں۔ قصص الانبیاء پر 5 نبیوں پر کتب لکھنے کے علاوہ لجنہ مرکزیه کے 50 سالہ مجلہ کی ادارت کی بھی توفیق پائی۔

حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے 12 جنوری 1989ء کو ایک خط میں تحریر فر مایا۔ ’’ماشاء اللہ جب آپ اظہار بیان پر آتی ہیں تو فصاحت و بلاغت کے دریا بہا دیتی ہیں اور سنا ہے کہ جب بولتی ہیں تو بھی اسی فصاحت کی موجیں اپنا جوش دکھاتی ہیں۔‘‘

2015ء سے 17 جولائی2021ء سے چھ روز پہلے تک اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کی تربیت کرتے اور کتابیں پڑھنے پڑھانے میں گزاری ۔اللہ تعالیٰ نے 29ستمبر 2012ء کو ایک تفصیلی خواب کے ذریعے جس میں حضرت چھوٹی آپا مریم صدیقہ امی کو لینے آئی ہیں وفات کی خبر دے دی تھی۔ اُس وقت سے ہی اپنا کفن جو آب زم زم سے دُھلا ہوا اور خانہ کعبہ کے غلاف کے چند ٹکڑے ایک تھیلے میں بند تھے اپنے پاس رکھتی تھیں اور یه هدایت تھی که اسے میری وفات پر کھولنا هے۔ جب وفات پر بیگ کھولا گیا تو اُس میں سے ایک خط پر لکھی تفصیلات نکلیں جس میں حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایده الله تعالی کے 17 جولائی 2012ء کے خطبہ جمعہ کا ذکر هے اور آگے چل کر حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیلؓ کے اللہ تعالیٰ سے علم پا کر تحریر لکھنے کا ذکر موجود تھا جو لفافه میں بند کر کے آپ نے اپنے سیکرٹری کو دیا که میری وفات کے بعد کھول کر الفضل میں شایع کروا دیں۔

اس میں تحریر تھا که ’’آج ١18جولای 1947ء هے بروز بوقت میں فوت هو گیا هوں‘‘

اُ می جان 17 جولائی 2021ء کو اپنے رب کے حضور حاضر ہوئیں اور 18 جولائی کو بہشتی مقبرہ دارالفضل ربوہ میں تدفین هویی۔ جو اس خواب کے عین مطابق تھی۔

بلانے والا ہے سب سے پیارا
اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر

اپنے پیاروں کی وفات کے پے در پے صدمات کو بہت حوصلہ اور صبر سے برداشت کیا، یہ اُن کی اپنے رب کی رضا پر راضی رہنے کی زندہ مثال تھی۔ جن میں جوان داماد میجر غفور شرما، جوان بیٹے محمود سعید، اپنی چھوٹی بهو قره العین طاهر کے علاوه خاوند کی وفات شامل هیں۔

سو گواران میں دو بیٹیاں، تین بیٹے اور اس کے علاوہ 20 نواسے نواسیاں ،پوتے پوتیاں اور چار پڑ پوتے پڑپوتیاں چھوڑے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہماری پیاری والدہ صاحبہ کو جنت الفردوس میں اپنے پیاروں میں جگہ دے اور امی کی نسل کو اُن کی نیکیوں کا وارث اور صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین ثم آمین

(اداره الفضل کی طرف سے تعزیت قبول فرماییں)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021