• 18 اپریل, 2024

حاصل مطالعہ (قسط نمبر6)

حاصل مطالعہ
قسط نمبر6

نیکی میں پہل کرنا

حضرت ابو ایوب انصاری بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:
کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے اور جب دونوں ایک دوسرے سے ملیں تو اِدھر اُدھر نہ منہ پھیر لیں ۔ فرمایا ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔

(صحیح بخاری کتاب الادب باب الھجرۃ)

درود شریف گناہوں کو نابود کرتا ہے

حضرت ابو بکر صدیق ؓفرماتے ہیں آنحضرت ؐپر درُود بھیجنا اس سے کہیں بڑھ کر گناہوں کو نابود کرتا ہے جتنا کہ ٹھنڈا پانی پیاس کو۔ اور آپؐ پر سلام بھیجنا گردنوں کو آزاد کرنے سے بھی زیادہ فضیلت رکھتا ہے اور آپؐ کی محبت اللہ کی راہ میں جان دینے یا جہاد کرنے سے بھی افضل ہے۔

(تفسیر درمنثورجلد6 صفحہ654)

حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کا ایک اہم ارشاد

’’نبی کے لفظ سے اس زمانہ کے لئے صرف خداتعالیٰ کی یہ مرادہے کہ کوئی شخص کامل طور پر شرف مکالمہ اور مخاطبہ الہٰیہ حاصل کرے اور تجدید دین کے لئے مامور ہو۔ یہ نہیں کہ وہ کوئی دوسری شریعت لاوے کیونکہ شریعت آنحضرت ﷺ پر ختم ہے اور آنحضرت ﷺ کے بعد کسی پر نبی کے لفظ کا اطلاق بھی جائز نہیں جب تک اس کو امّتی بھی نہ کہا جائے جس کے معنیٰ ہیں کہ ہر ایک انعام اُس نے آنحضرتﷺ کی پیروی سے پایا ہے نہ براہِ راست۔‘‘

(تجلیات الہیہ،روحانی خزائن جلد20 صفحہ401)

دُعائیں بہت کرو

’’اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دُعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دُعاؤں سے پُر کرو۔جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خداتعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا۔ لیکن جو سستی میں زندگی بسر کرتا ہے اُسے آخر فرشتے بیدار کرتے ہیں۔ اگر تم ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد رکھو گے تو یقین رکھوکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ بہت پکا ہے وہ کبھی تم سے ایسا سلوک نہ کرے گا جیسا کہ فاسق فاجر سے کرتا ہے۔‘‘

(ملفوظات، جلدسوم، صفحہ232، ایڈیشن2003ء)

پاک اور کامل توحید

حضرت مسیح پاک علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’بات یہی سچ ہے کہ جب تک زندہ خدا کی زندہ طاقتیں انسان مشاہدہ نہیں کرتا شیطان اُس کے دل میں سے نکلتا اور نہ سچی توحید اُس کے دل میں داخل ہوتی ہے اور نہ یقینی طور پر خدا کی ہستی کا قائل ہو سکتا ہے۔ اور یہ پاک اور کامل توحید صرف آنحضرتﷺ کے ذریعہ سے ملتی ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، صفحہ115 تا118)

بیعت

’’اگر بیعت کے بعد اپنی حالت میں تبدیلی نہ کی جاوے تو پھر یہ استخفاف ہے۔ بیعت بازیچٔہ اطفال نہیں ہے۔ درحقیقت وہی بیعت کرتا ہے جس کی پہلی زندگی پر موت وارد ہو جاتی ہے اور ایک نئی زندگی شروع ہو جاتی ہے‘‘

(ملفوظات جلددوم صفحہ257)

برکات نماز کا حصول

’’اس میں شک نہیں کہ نماز میں برکات ہیں مگر وہ برکات ہر ایک کو نہیں مل سکتے۔ نماز بھی وہی پڑھتا ہے جس کو خدا تعالیٰ نماز پڑھاوے ورنہ وہ نماز نہیں نراپوست ہے جو پڑھنے والے کے ہاتھ میں ہے۔ اِس کو مغز سے کچھ واسطہ اور تعلق ہی نہیں۔ اسی طرح کلمہ بھی وہی پڑھتا ہے جس کو خداتعالیٰ کلمہ پڑھوائے۔ جب تک نماز اور کلمہ پڑھنے میں آسمانی چشمہ سے گھونٹ نہ ملے تو کیا فائدہ ؟ وہ نماز جس میں حلاوت اور ذوق ہواور خالق سے سچا تعلق قائم ہو کر پوری نیاز مندی اور خشوع کا نمونہ ہو اس کے ساتھ ہی ایک تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے جس کو پڑھنے والا فوراً محسوس کر لیتا ہے کہ اب وہ وہ نہیں رہا جو چند سال پہلےتھا۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ597۔ ایڈیشن 2003ء)

خدا کے نشان کب ظاہر ہوتے ہیں؟

یہ بالکل سچ ہے کہ مقبولین کی اکثر دُعائیں منظور ہوتی ہیں بلکہ بڑا معجزہ اُن کا استجابتِ دُعا ہی ہے۔ جب ان کے دلوں میں کسی مصیبت کے وقت شدت سے بے قراری ہوتی ہے اور اِس شدید بیقراری کی حالت میں وہ اپنے خدا کی طرف توجہ کرتے ہیں تو خدا اُن کی سُنتا ہے اور اس وقت ان کا ہاتھ گویا خدا کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ خدا ایک مخفی خزانہ کی طرح ہے۔ کامل مقبولوں کے ذریعہ سے وہ اپنا چہرہ دکھلاتا ہے۔ خدا کے نشان تبھی ظاہر ہوتے ہیں جب اس کے مقبول ستائے جاتے ہیں ۔اور جب حد سے زیادہ اُن کو دُکھ دیا جاتا ہے تو سمجھو کہ خدا کا نشان نزدیک ہے بلکہ دروازہ پر کیونکہ یہ وہ قوم ہے کہ کوئی اپنے پیارے بیٹے سے ایسی محبت نہیں کرے گا جیساکہ خدا ان لوگوں سے کرتا ہے جو دل وجان سے اس کے ہو جاتے ہیں ۔ وہ اُن کے لئے عجائب کام دکھلاتا ہے اور ایسی اپنی قوت دکھلاتا ہے کہ جیسا ایک سوتا ہوا شیر جاگ اٹھتا ہے۔ خدا مخفی ہے اور اس کے ظاہر کر نے والے یہی لوگ ہیں ۔ وہ ہزاروں پردوں کے اندر ہے اور اس کا چہرہ دکھلانے والی یہی قوم ہے۔

(حقیقۃ الو حی، صفحہ19)

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:
’’اسلام جو خدا کا کلام ہے سائنس سے جو خدا کے فعل کی تشریح ہے کسی صورت میں ٹکرا نہیں سکتا۔کیونکہ سائنس کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ وہ خواص اشیاء معلوم کرے اور خواص اشیاء کے معلوم ہونے پر اسلام کی صداقت ثابت ہوگی۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد1 صفحہ270)

ارشاد حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

’’یاد رکھیں وہ سچے وعدوں والا خدا ہے۔ وہ آج بھی اپنےپیارے مسیح کی اس پیاری جماعت پر ہاتھ رکھے ہوئے ہے وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا اور کبھی نہیں چھوڑے گا اور کبھی نہیں چھوڑے گا۔ وہ آج بھی اسی طرح اپنی رحمتوں اور فضلوں سے نواز رہا ہے جس طرح پہلے وہ نوازتا رہا ہے اور ان شاء اللہ نوازتا رہے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز21 مئی 2004ء)

درود شریف پڑھنے کے لئے کو شش کرو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’درود پڑھنے کے لئے کس طرح کو شش ہونی چاہئے؟ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک مرید کو لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’آپ درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کہ کوئی اپنے پیارے کے لئے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم ﷺ کے لئے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہئے کہ حضرت نبی کریم ﷺ سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت ﷺ کے لئے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکورہیں … اور ذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ ملول ہو اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو (ذاتی غرض کوئی نہ ہو)۔ اور محض اسی غرض کے لئے پڑھے کہ آنحضرتﷺ پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ534 تا 535 مکتو ب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر 18)

(مولانا عطاءالمجیب راشد۔ امام مسجد بیت لفضل لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021