• 25 اپریل, 2024

’’آپ ٹانگے پر بیٹھ جائیں میں آپ کے ساتھ ساتھ چلتا ہوں‘‘

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’آپ ٹانگے پر بیٹھ جائیں میں آپ کے ساتھ ساتھ چلتا ہوں‘‘ وہ لوگ جن کا اسوہ ہمیں اپنانے کا حکم ہے، قربانی کر کے مہمان نوازی کیا کرتے تھے اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں بہت سے افراد ہیں جو قربانی کے جذبے سے مہمان نوازی کرتے ہیں اور یہی ہمیں کرنی چاہیے۔ باوجود جماعتی سہولت کے بعض لوگ خود مہمان نوازی کرنا چاہتے ہیں۔ کارکنان جو ڈیوٹی پر ہیں، کسی بھی خدمت پر مامور ہیں انہیں چاہیے کہ ان میں سے بعض نہیں بلکہ ہر ایک سو فیصد قربانی کے جذبے سے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمان نوازی کرے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ اب بھوک کی قربانی تو ہم سے نہیں مانگی جا رہی۔ اس وقت جو قربانی ہے اور کارکنان جو قربانی کرتے ہیں وہ وقت کی قربانی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی جذبات کی قربانی بھی مانگی جاتی ہے۔ بعض دفعہ مہمان نامناسب رویّہ دکھا دیتے ہیں تو اس حالت میں جذبات کی قربانی کرنی پڑتی ہے، صبر کرنا پڑتا ہے، خاموش ہونا پڑتا ہے۔ اس لیے خاموش ہونا پڑتا ہے کہ ہمیں مہمانوں پر حسن ظنی ہے کہ یہ لوگ نیک نیتی سے دینی اور روحانی پیاس بجھانے کے لیے آئے ہیں۔ شاید کسی غلط فہمی کی وجہ سے انہوں نے زیادتی کا رویہ دکھایا ہو اس لیے ہم معذرت کر کے چاہے اپنی غلطی نہ بھی ہو ان کا کام کر دیتے ہیں اور یہ اعلیٰ اخلاق ہیں جو اس زمانے میں ہمیں مہمانوں کے لیے دکھانے چاہییں اور جو اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام ہم سے چاہتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے اپنے ایسے بہت سے واقعات ہیں جن سے آپ کی مہمانوں کی دل داری اور مہمان نوازی کے اعلیٰ معیار قائم کیے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک دفعہ جب دور دراز کے ایک علاقے سے آئے ہوئے مہمان لنگر خانے کے کارکنوں کے انکار کی وجہ سے کہ ہم آپ کا سامان نہیں اتاریں گے ناراض ہو کر واپس چلے گئے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو جب اس بات کا پتا چلا تو بیان کیا جاتا ہے کہ آپؑ ایسی حالت میں کہ جوتا پہننا بھی مشکل تھا جیسے کوئی بہت ہی ہنگامی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہو جلدی جلدی ان کے پیچھے پیدل چلے گئے۔ وہ لوگ ٹانگے پہ جا رہے تھے۔ بہرحال ان لوگوں نے جب دیکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام تشریف لا رہے ہیں۔ ان کو آتے دیکھا تو ٹانگہ کھڑا کر دیا اور ٹانگے سے اترے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان سے معذرت کی اور واپس چلنے کو کہا اور ان کا ٹانگہ واپس موڑا اور انہیں کہا کہ آپ ٹانگے پر بیٹھ جائیں اور میں آپ کے ساتھ ساتھ پیدل چلتا ہوں۔ بہرحال مہمان بھی شرمندہ ہوئے اور ٹانگے پر نہ بیٹھے بلکہ پیدل ہی چلتے رہے۔ آخر جب لوگ واپس لنگر خانے آئے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود ان کا سامان اتارنا شروع کیا۔ اس کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اس پر وہ خدام جو پہلے ہی شرمندہ ہو رہے تھے فوری طور پر آگے بڑھے اور ان مہمانوں کا سامان اتارا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس وقت تک وہاں موجود رہے جب تک کہ ان کی رہائش اور کھانے کا تسلی بخش انتظام نہیں ہو گیا۔

(ماخوذ از سیرت المہدی جلد2 حصہ چہارم صفحہ56-57 روایت نمبر 1069)

(خطبہ جمعہ 2 اگست 2019ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اسلام آباد (ٹلفورڈ) کے بابرکت افتتاح کے موقع پر واقفات نو کے جذبات و خیالات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2022