انسان مادی برینڈڈ اشیاء سے نہیں
اچھی سوچ سے بڑا آدمی بنتا ہے
برینڈز نے آجکل ہر طرف دھوم مچائی ہوئی ہے۔ کوئی لاکھوں کی گھڑی پہن رہا ہےتو کوئی لاکھوں کی گاڑی خرید رہا ہے۔ ہزاروں کی برینڈڈ جوتیاں پہننا، مارکیٹ میں نیا آنے والا آئی فون لینا۔ یہ سب مادی اشیاء انسان کو عظیم نہیں بناتے۔ بلکہ انسان کی سوچ اسکا عمل انسان کو بڑا بناتا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے قابل عمل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سادہ زندگی گزاری اور سادگی کو ہمیشہ پسند فرماتے تھے اور دنیا میں سب سے زیادہ معزز اور خدا تعالی کو سب سے زیادہ محبوب تھے اور رہتی دنیا تک رہیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ
قران کریم ہمیں فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ کا حکم دیتا ہے۔ کہ ہمیں نیکی میں ایک دوسرے سے سبقت لےجانی چاہئے نہ کہ دوسروں کی مہنگی دنیاوی چیزیں دیکھ کر حیثیت ہوتے ہوئے نہ ہوتے ہوئے خریدنے کی سعی میں لگے رہنا چاہئے اور یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جب مطلوبہ دنیاوی چیز حاصل ہو جائے تو یقین مانیے مادی چیزوں کے حصول میں انسان کو کبھی بھی اطمینان نصیب نہیں ہوتا۔ بلکہ بالکل نیا ماڈل گاڑی یا موبائل لینے کے چند ماہ بعد انسان کی ہوس اگلے ماڈل کو لینے کی طرف آپ کو مشغول کر دے گی۔ سو غور کا مقام ہے کہ اخلاق حسنہ میں ایک خلق قناعت بھی ہے۔ قانع انسان جس حال میں ہوتا ہے۔ اس پہ خدا کا شکر ادا کررہا ہوتا ہے۔ اسے نہ تو اور اور اور کی خواہش ہوتی ہے نہ ہی وہ برینڈز کے پیچھے بھاگتا ہے۔ بلکہ ہر وقت نیکی، تقوی، پرہیز گاری اور خدمت خلق کے ذریعے اپنے خالق حقیقی کو راضی کرنے میں لگا رہتا ہے۔ اور بہت پر سکون اور مطمئن زندگی بسر کرتا ہے۔
(مرسلہ: منزہ سلیم۔ جرمنی)