• 23 اپریل, 2024

غضب اور حکمت ہر دو جمع نہیں ہوسکتے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’یاد رکھو جو شخص سختی کرتا اور غضب میں آجاتا ہے اس کی زبان سے معارف اور حکمت کی باتیں ہرگز نہیں نکل سکتیں۔ وہ دل حکمت کی باتوں سے محروم کیا جاتا ہے جو اپنے مقابل کے سامنے جلدی طیش میں آ کر آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ گندہ دہن اور بے لگام کے ہونٹ لطائف کے چشمے سے بے نصیب اور محروم کئے جاتے ہیں۔ غضب اور حکمت دونو جمع نہیں ہو سکتے۔ جو مغلوب الغضب ہوتا ہے اس کی عقل موٹی اور فہم کند ہوتا ہے۔ اس کو کبھی کسی میدان میں غلبہ اور نصرت نہیں دئیے جاتے۔ غضب نصف جنون ہے جب یہ زیادہ بھڑکتا ہے تو پُورا جنون ہو سکتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ126-127 ایڈیشن 1984ء)

جب جوش اور غصہ آتا ہے تو عقل قائم نہیں رہ سکتی

’’یقیناً یاد رکھو کہ عقل اور جوش میں خطرناک دشمنی ہے۔ جب جوش اور غصّہ آتا ہے تو عقل قائم نہیں رہ سکتی۔ لیکن جو صبر کرتا ہے اور بُردباری کا نمونہ دکھاتا ہے اُس کو ایک نُور دیا جاتا ہے جس سے اس کی عقل و فِکر کی قوتوں میں ایک نئی روشنی پیدا ہو جاتی ہے اور پھر نُور سے نُور پیدا ہوتا ہے۔ غصّہ اور جوش کی حالت میں چونکہ دل و دماغ تاریک ہوتے ہیں۔ اس لئے پھر تاریکی سے تاریکی پیدا ہوتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ180 ایڈیشن 1984ء)

خان اکبر صاحب بیان کرتے ہیں کہ جب ہم وطن چھوڑ کر قادیان آ گئے تو ہم کو حضرت اقدسؑ نے اپنے مکان میں ٹھہرایا۔ حضور ؑ کا قاعدہ یہ تھا کہ رات کو عموماً موم بتی جلا لیا کرتے تھے۔ اور بہت سی موم بتیاں اکٹھی روشن کر دیا کرتے تھے۔ کہتے ہیں کہ جن دنوں میں میں آیا میری لڑکی بہت چھوٹی تھی ایک د فعہ حضرت اقدس ؑ کے کمرے میں بتی جلا کر رکھ آئی، اتفاق ایسا ہوا کہ وہ بتی گر پڑی۔ اور حضور ؑ کی کتابوں کے بہت سارے مسودات اور چند اور چیزیں جل گئیں اور نقصان ہو گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد معلوم ہوا کہ یہ تو سارا نقصان ہو گیا ہے۔ سب کو بہت سخت پریشانی اور گھبراہٹ شروع ہو گئی یہ کہتے ہیں کہ میری بیوی اور لڑکی بھی بہت پریشان تھی کہ حضور ؑ اپنی کتابوں کے مسودات بڑی احتیاط سے رکھا کرتے تھے وہ سارے جل گئے ہیں لیکن جب حضورؑ کو اس بات کا علم ہوا تو کچھ نہیں فرمایا:
’’خیر! ایسے واقعات ہوہی جاتے ہیں مکان بچ گیا۔‘‘

(ماخوذ از سیرت حضرت مسیح موعود ؑ از حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی ؓ جلد اول صفحہ100)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ