• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ضرورت کے لئے تصویر کا جواز

ایک احمدی صاحب نے سوال کیا کہ گاؤں کے لوگ اس لئے تنگ کرتے ہیں کہ آپ نے تصویر کھچوائی ہے اس کا ہم کیا جواب دیویں؟

فرمایا:
انسان جب دنیا وی ضرورتوں کے لئے ہر وقت پیسہ، روپیہ وغیرہ جیب میں رکھتا ہے جن پر تصویر وغیرہ بنی ہوئی ہوتی ہے تو پھر دینی ضرورت کے لئے تصویر کا استعمال کیوں روا نہیں ہو سکتا ان لوگوں کی مثال لِمَ تَقُوْ لُو نَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ (الصف: 3) کی ہے کہ خود تو ایک فعل کرتے ہیں اور دوسروں کو اسے معیوب بتلاتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کے نزدیک تصویر حرام ہے تو ان کو چاہئے کہ کُل مال و زر باہر نکال کر پھینک دیں اور پھر ہم پر اعتراض کریں اور یہ ملاں لوگ جو بڑھ بڑھ کر باتیں بناتے ہیں ان کی یہ حالت ہے کہ ایک پیسہ کو تو وہ ہاتھ سے نہیں چھوڑ سکتے۔

(البدر 25۔ ستمبر 1903ء صفحہ381)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

تقریب آمین

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مارچ 2022