• 25 اپریل, 2024

اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ہر احمدی کو ہر وقت یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اس کے دل کا اطمینان اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی ضمانت بھی دی ہے۔ دنیا میں بہت ساری چیزیں بیچنے والے، مارکیٹ کرنے والے، دنیاوی چیزیں بنانے والے بڑے بڑے اشتہار دیتے ہیں کہ ہماری فلاں چیز خریدو تو 100 فیصدی سکون یا Satisfaction مل جائے گی، تسلی ہوگی، لیکن کبھی ہوتی نہیں۔ جتنا بڑا چاہے کوئی دعویٰ کرے۔ لیکن اللہ تعالیٰ یہ ضمانت دیتا ہے کہ میرا ذکر کرنے والوں کو، حقیقی طور پر میرا ذکر کرنے والوں کو، ان حکموں پر عمل کرنے والوں کومَیں اطمینان قلب دوں گا۔ دل کو چین اور سکون ملے گا۔ جیسا کہ فرمایا اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ (الرعد:29) یعنی سمجھ لو کہ اللہ کی یاد سے ہی دل اطمینان پاتے ہیں۔ اور یہ ذکر نمازوں کے علاوہ بھی ہونا چاہئے۔ جیسا کہ میں نے بتایا ہر وقت اللہ کی یاد یہ ذکر ہی ہے۔ اگر اللہ کا خوف دل میں رہے تو آدمی مختلف دعائیں مختلف وقتوں میں پڑھتا رہتا ہے۔ کئی کام اس لئے نہیں کرتا کہ اللہ کا خوف آ جاتا ہے۔ تو اس بارے میں بھی اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا ہے کہ اللہ کا ذکر صرف نمازوں میں نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی ہے۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا چاہئے۔ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قَُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ (آل عمران:192) یعنی عقلمندانسان اور مومن وہی ہیں جو کھڑے اور بیٹھے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے بھی اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ ہر وقت ان کے دل میں اللہ کی یاد ہوتی ہے۔ یہ صحیح مومن کی نشانی ہے کیونکہ اس ذکر سے ایمان بھی بڑھتا ہے اور انسان میں جرأت بھی پیدا ہوتی ہے۔ ایک اور جگہ اس بارے میں فرماتا ہے کہ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ (الانفال:46) یعنی اے مومنو! جب تم کسی گروہ کے، کسی فوج کے مقابلہ پر آؤ تو قدم جمائے رکھو۔ اللہ کو بہت یاد کیا کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ پس کسی برائی کے مقابلے پر کھڑا ہونے کے لئے، دل میں جرأت پیدا کرنے کے لئے، اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کے لئے، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے۔ شیطان بھی انسان کا بہت بڑا دشمن ہے۔ آج کی دنیا میں دجل کے مختلف طریقے ہیں۔

دجل مختلف قسم کی فوجوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہا ہے اور ہمارے ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ملکوں کے لوگ ان ترقی یافتہ ملکوں میں آکر بھی اور اپنے ملک میں بھی ان کے حملوں کی وجہ سے ان کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ اور اس نام نہاد Civilized Society کی برائیاں فوراً اختیار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پس اُن کے حملوں سے بچنے کے لئے اور ہر قسم کے کمپلیکس (Complex) سے، احساس کمتری سے اپنے آپ کو آزاد رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ کا ذکر انتہائی ضروری ہے۔ اسی سے دلوں میں جرأت پیدا ہو گی، پاک تبدیلی پیدا ہو گی۔
اس ضمن میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ کا ذکر ایسی شے ہے جو قلوب کو اطمینان عطا کرتا ہے۔‘‘ فرمایا ’’پس جہاں تک ممکن ہو ذکر الہٰی کرتا رہے اسی سے اطمینان حاصل ہو گا۔ ہاں اسکے واسطے صبر اور محنت درکار ہے۔ اگر گھبرا جاتا اور تھک جاتا ہے تو پھر یہ اطمینان نصیب نہیں ہوسکتا‘‘۔

(ملفوظات جلد 4صفحہ 239-240 جدید ایڈیشن)

پس مستقل مزاجی سے اللہ کا ذکر کرنا چاہئے۔ اگر بے صبری دکھائی جائے تو پھر اطمینان نصیب نہیں ہوتا۔ اگر بے صبری دکھاؤ گے توپھر شیطان کے مقابلے کی طاقت نہیں رہے گی۔ اگر راستے میں ہی چھوڑ دو گے پھر پاک تبدیلیاں پیدا نہیں ہو سکیں گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ (الرعد:29) کی حقیقت اور فلاسفی یہ ہے کہ: ’’جب انسان سچے اخلاص اور پوری وفاداری کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اور ہر وقت اپنے آپ کو اس کے سامنے یقین کرتا ہے اِس سے اُسکے دل پر ایک خوف عظمت الٰہی کا پیدا ہوتا ہے۔ وہ خوف اُسکو مکروہات اور منہیات سے بچاتا ہے اور انسان تقویٰ اور طہارت میں ترقی کرتا ہے۔‘‘

(ملفوطات جلد 4صفحہ 355 جدید ایڈیشن)

پس اس معاشرے کی بے شمار مکروہات ہیں، جیسا کہ میں پہلے بتا آیا ہوں ان سے بچنے کے لئے ذکر الہٰی بہت ضروری ہے‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 5مئی 2006ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

بدی اور گناہ سے پرہیز