• 25 اپریل, 2024

قول سدید سے کام لیں بچوں سے بھی قول سدیدسے کام لیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
……دونوں سیدھی طرح صاف الفاظ میں یہ کیوں نہیں کہہ دیتے کہ میں اس وقت نہیں مل سکتی۔پھرایسا بچہ اپنے ماحول میں بچوں کو بھی خراب کررہا ہوتاہے۔ کہ دیکھویہ کیسی تعلیم ہے کہ ایک ذرا سی بات پر میری ماں نے جھوٹ بولا؟ یا میرے باپ نے جھوٹ بولا۔ توجب یہ عمل اپنے ماں باپ کے بچہ دیکھتاہے تو دور ہٹتا چلاجاتا ہے۔ تو اس لئے اپنی نسلوں کو بچانے کے لئے ان باتوں کو چھوٹی نہ سمجھیں اور خداتعالیٰ کاخوف کریں۔ پھر فرمایا صبر کرنے والے بنو تمہارے اندر وسعت حوصلہ بھی ہوناچاہیے صبربھی ہوناچاہیے برداشت کا مادہ بھی ہوناچاہے یہ نہیں کہ ذراسی بات کسی سے سن لی اور صبر کا دامن ہی ہاتھ سے چھوٹ گیا۔

فون اٹھایا اورلڑائی شروع ہوگئی۔ یا اجلاس میں یا اجتماع کے موقع پر ملیں تو لڑنا شروع کردیا کہ تم نے میرے بارے میں یہ باتیں کی ہیں۔ یامیری بہن کے بارے میں یہ باتیں کی ہیں یا میرے بھائی کے بارے میں یہ باتیں کی ہیں۔یا بچوں کے بارے میں فلاں بات کی ہے۔ تم ہوتی کون ہو! تو ایسی باتیں کرنے والی تم ہوتی کون ہو! میں تمہاری ایسی تیسی کردوں گی!جب بھی مجھے موقع ملا۔ تو یہ چیزیں جوہیں اب یہاں یورپ کے ملکوں میں بھی مختلف طبقوں سے شہروں سے دیہاتوں سے ایشیاسے لوگ آئے ہیں مختلف مزاجوں کے لوگ اکٹھے ہوگئے ہیں۔ توبعض دفعہ اور پہلوں میں سے بھی بعض مثالیں ہیں۔

یہ صرف نہیں کہ نئے آنے والوں میں سے ہیں توبعض دفعہ چاہے یہ تھوڑی تعداد میں ہی ہوں چند ایک ہی ہوں۔ایسے لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہے کہ اپنے ملک میں تو شاید آپ کی یہ برائیاں چھپ جائیں لیکن یہاں آکر نہیں چھپ سکیتں۔ توان برائیوں کوختم کرنے کی کوشش کریں ہروقت ذہن میں رکھیں کہ آپ اب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃو السلام کی جماعت سے منسوب ہوچکی ہیں۔ آپ کے اخلاقی معیار اب بہت بلند ہونے چاہئیں۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تعلیم کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔ کہ اگر جماعت میں رہناہے تو اعلیٰ اخلاق بھی د کھانے ہو ں گے ورنہ تو کوئی فائدہ نہیں۔حضرت مسیح موعود ؑ نے اس کی مثال دی ہے اسکی ایسی مثال ہے جس طرح درخت کی سوکھی شاخ جس کو کوئی اچھا مالی یامالک برداشت نہیں کرتا بلکہ اس سوکھی شاخ کوکاٹ دیتا ہے۔ پھر اسی لئے بے صبری کامظاہرہ ہوتاہے بعض دفعہ کوئی نقصان ہوجائے تو رونا دھونا اور پٹینا شروع ہوجاتاہے یہ بھی سخت منع ہے۔ چاہے مالی نقصان ہو،جانی نقصان ہو۔ بعض اکثر مائیں، الحمد للہ جماعت احمدیہ اپنے بچوں کے ضائع ہونے پر بڑے صبر کامظاہرہ کرتی ہیں۔جان جانے پر بھی بڑے صبر کامظاہرہ کرتی ہیں۔ لیکن کچھ شور مچانے والی رونے پیٹنے والی بھی ہوتی ہیں تو انکو بھی بہر حال صبرکا مظاہرہ کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ فرماتاہے اور یہ خوشجر ی دیتاہے کہ میں صبر کرنے والوں کو بہت بڑا اجر دیتاہوں پھر اس آیت میں فرمایاگیاہے عاجزی کے بارے میں کہ عاجزی دکھاؤ اب کہنے کو توزبانی کہہ دیتے ہیں کہ میں تو بڑی عاجز ہوں مالی لحاظ سے اپنے سے بہتر یا برابر سے تو بڑی جھک جھک کر یا اس level پر باتیں کررہی ہوتی ہیں کہ احساس نہیں ہوتا کہ کوئی تکبر یا غرور ہے لیکن پتہ تب چلتا ہے جب اپنے سے کم تر مالی لحاظ سے یامرتبہ کے لحاظ سے کسی عورت سے باتیں کررہی ہوں۔

(سالانہ اجتماع لجنہ و ناصرات UK سے خطاب فرمودہ 19/اکتو بر 2003)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 4 جولائی 2020ء