• 25 اپریل, 2024

اپنی عبادتوں کے معیار بلند کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں:۔

اپنی عبادتوں کے معیار بلند کریں

……پس آج ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ خدا کے مسیح کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اپنی عبادتوں کے معیار بلند کرنے اور قائم رکھنے کے لئے مدد اور استعانت چاہیں کیونکہ خدا تعالیٰ کی مدد کے بغیر یہ مقام حاصل نہیں ہوسکتا اور جیسا کہ آپؑ نے فرمایا ہے کہ گریہ و زاری اور تضرع اور ابتہال خدا تعالیٰ کے حضور عاجزی کرنے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ اور اس کے حصول کا نسخہ بیان کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں کہ:
’’چاہئے کہ تمہارا دن اور تمہاری رات غرض کوئی گھڑی دعاؤں سے خالی نہ ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم۔ صفحہ 403۔ جدید ایڈیشن)

پس جب یہ حالت ہوگی تو ہم اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے وارث بننے والے ہوں گے۔ ایک جگہ اس عبادت کی حقیقت جسے اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے، بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
’’واضح ہوکہ اس عبادت کی حقیقت جسے اللہ تعالیٰ اپنے کرم و احسان سے قبول فرماتا ہے، (وہ درحقیقت چند امور پر مشتمل ہے) یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی بلند و بالا شان کو دیکھ کر مکمل فروتنی اختیار کرنا، نیز اس کی مہربانیاں اور قسم قسم کے احسان دیکھ کر اس کی حمدوثنا کرنا۔ اس کی ذات سے محبت رکھتے ہوئے اور اس کی خوبیوں، جمال اور نور کا تصور کرتے ہوئے اسے ہر چیز پر ترجیح دینا اور اس کی جنت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دل کو شیطان کے وسوسوں سے پاک کرنا ہے۔‘‘

(اعجاز المسیح، عربی عبارات کا اردو ترجمہ بحوالہ تفسیر سورۃ الفاتحہ از حضرت مسیح موعود علیہ السلام۔ صفحہ 201)

پس یہ حقیقت ہر احمدی کو پیش نظررکھنی چاہئے کہ نمازوں کی احسن رنگ میں ادائیگی کے بعد یہ کیفیت ایک مومن پر طاری ہوگی تو وہ حقیقی مومن کہلائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور بڑائی اور بلندوبالا شان کا تصور اس کو ہوگا تو پھر ہی ان امور اور ان احکامات کی طرف توجہ رہے گی جن کے سرانجام دینے کا اللہ تعالیٰ نے ایک مومن کو حکم دیا ہے۔ پھر ہر وقت اللہ تعالیٰ کے احسانوں اور انعامات کو سامنے رکھتے ہوئے اسکی حمدوثنا کرنا، اس کا شکرگزار ہونا، ایک احمدی کا خاصہ ہونا چاہئے۔ ایک احمدی کو اللہ تعالیٰ کے احسانوں اور انعامات کا جتنا تجربہ ہے وہ کسی دوسرے کو ہو ہی نہیں سکتا۔

اس زمانہ میں خداتعالیٰ کے احسانوں میں سے ایک احمدی پر یہ کتنا عظیم احسان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمانے کے امام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی۔ دنیا کی اکثر آبادی جسے شیطان نے وسوسوں میں ڈبویا ہوا ہے اور جس کے نتیجے میں وہ زمانے کے امام کے انکاری ہیں،ان وساوس سے ہمیں پاک کیاہوا ہے۔ پس یہ ایسی باتیں ہیں جو ہمارے دلوں کو اللہ تعالیٰ کی محبت میں بڑھانے والی اور اس کی عبادتوں کی طرف توجہ دلانے والی ہیں اور ہونی چاہئیں۔ مسیح آخر الزمان کو اللہ تعالیٰ نے خاتم الخلفاء بناکر بھیجا ہے۔ پس اللہ نے اپنے پیارے نبی حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیؐ کے اس عاشق صادق کو امام الزمان اور خاتم الخلفاء بناکر جوبھیجا ہے تو اسی خاتم الخلفاء کی خلافت کا زمانہ بھی اب تا قیامت رہنا ہے۔

(اختتامی خطاب جلسہ سالانہ یوکے 2007ء) (الفضل انٹرنیشنل 02/نومبر تا08/نومبر2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 04 اگست 2020ء