• 23 اپریل, 2024

موزوں پر مسح

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا قُمْتُـمْ اِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِـرُءُوْسِكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْن

اے وہ لوگوجو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کی طر ف جانے کے لئے اُٹھو تو اپنے چہروں کو دھو لیا کرو اور اپنے ہاتھوں کی بھی کہنیوں تک اور اپنے سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں بھی دھو لیا کرو۔

(المائدہ:7)

جرابوں اور موزوں دونوں پر مسح ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان فرماتے ہیں کہ آنحضورﷺ نے وضو کیا وَمَسَحَ عَلَی الْخُفَّیْنِ: اور موزوں پر مسح کیا۔

(البخاری، الوضوء، الرجل یوضئ صاحبہ)

حضرت مغیرہ بن شعبہؓ بیان فرماتے ہیں کہ تَوَضَّأِالنَّبِیُّ ﷺ وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَ النّعْلَیْنِ: نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور جرابوں اور موزوں پر مسح کیا۔

جرابوں اور موزوں پر اُس صورت میں مسح ہو سکتا جب وہ وضو کرنے کے بعد پہنی ہوں جیسا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے جب سر کا مسح کیا تو میں جھکا کہ آپ ﷺ کے موزے اتاروں تو آپ ﷺ نے فرمایا: دَعْھُمَا فَاِنّیْ اَدْخَلْتُھُمَا طَاھِرَتَیْنِ وَمَسَحَ عَلَیْھِمَا ان دونوں کو رہنے دو میں نے ان دونوں کو وضو کرنے کے بعد پہنا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے موزوں پر مسح کیا۔

(مسلم کتاب الطھارۃ المسح علی الخفین)

حضرت شریح بن ھانی بیا کرتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ سے سوال پوچھا۔ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی سے پوچھو، انہیں اس مسئلہ کا زیادہ علم ہے کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے ۔ چنانچہ میں نے حضرت علی سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جَعَلَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ وَلَیَالِیَھُنَّ لَلْمُسَافِرِ وَیَوْمًا وَ لَیْلَۃً لَلْمُقِیْمِ: رسول اللہ ﷺ نے مسافر کےلئے تین دن اور رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

(صحیح مسلم، کتاب الطھارہ، التوقیت فی المسح علی الخفین)

حضرت سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے دن ایک ہی وضو میں کئی نمازیں پڑھیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ تو حضرت عمر نے آپ ﷺ سے فرمایا آج آپﷺ نےا یسی چیز کی ہے جو آپ عموماً نہیں کرتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے عمر میں نے عمداً ایسا کیا ہے۔

(صحیح مسلم، کتاب الطھارہ، جواز الصلوات کلھا بوضوء واحد)

موزوں پر مسح کا ذکر ہوا تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ سوتی موزہ پر بھی مسح جائز ہے اور آپ نے اپنے پائے مبارک کو دکھلایا جس میں سوتی موزے تھے کہ میں ان پر مسح کر لیا کرتا ہوں۔

(فقہ المسیح ص61)

حضرت خلیفہ المسیح الثانی نور اللہ مرقدہٗ فرماتے ہیں۔ میں نے حضرت صاحب کو دیکھا ہے کہ جراب میں ذرا سا سوراخ ہو جاتا تو فوراً اس کو تبدیل کر لیتے مگر میں اب دیکھتا ہوں کہ لوگ ایسی پھٹی ہوئی جرابوں پر جن کی ایڑی اور پنجہ دونوں نہیں ہوتے مسح کرتے چلے جاتے ہیں یہ کیوں ہوتا ہے؟ شریعت کے احکام کی واقفیت نہیں ہوتی۔ اکثر لوگوں کی دیکھا ہے کہ وہ رخصت اور جواز کے صحیح محل کو نہیں سمجھتے۔

(منصب خلافت انوار العلوم جلد2 صفحہ45)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 04 اگست 2020ء