• 16 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ قادیان دارالامان اعداد وشمار کی روشنی میں

جلسہ سالانہ کا آغاز جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک ایسا سنگ میل تھا کہ رہتی دنیا تک احمدی نسلوں میں اس کے انعقاد اور اس میں شمولیت کو ایک مذہبی مقدس فریضہ کے طور پر جانا جائے گا اور بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نصائح بصورت تحریرات اس بابرکت جلسہ کی اہمیت کو ہمیشہ اجاگر کرتی رہیں گی۔ ان جلسوں میں شامل ہونے والا جماعت احمدیہ کا ہرمردوزن، پیر وجوان نہ صرف جلسوں کے روحانی ماحول سے اپنی اصلاح کرتا اور تربیت پاتا تھا بلکہ دنیا کے چپہ چپہ میں علم اسلام احمدیت بلند کرتے ہوئے ایک بہترین منتظم بھی ثابت ہوا۔

جلسہ سالانہ کی بنیاد خود امام آخر الزمان سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رکھی اور اس کی بابت فرمایا:
’’اس جلسہ کو معمولی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائیدِ حق اوراعلائے کلمۃ اللہ پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اوراس کے لئے قومیں تیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کافعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ341)

اسی طرح فرمایا:
’’ہر یک صاحب جو ا س للّٰہی جلسے کے لئے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجر عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے۔ اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کر دیوے اور ان کے ہم و غم دور فرمائے۔ اور ان کو ہریک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے۔ اور ان کی مرادات کی راہیں ان پر کھول دیوے۔ اور روزِ آخرت میں اپنے ان بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل ورحم ہے۔ تا اختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو۔‘‘

(اشتہار 7دسمبر 1892ء۔ مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ342)

جلسہ سالانہ کی اہمیت اور الٰہی اشاروں سے ابتدا

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:
’’سالانہ جلسہ خدا تعالیٰ کا نشان ہے اور خدا کی طرف سے ہمارے سلسلہ کی ترقی کے سامانوں میں سے ایک سامان ہے، جس کی ایک دلیل تو یہ ہے کہ جو غیر احمدی دوست جلسہ پر آتے ہیں ان میں سے اکثر بیعت کر کے ہی واپس جاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جلسہ سے کچھ ایسی برکات وابستہ ہیں کہ جو لوگ اسے دیکھتے ہیں وہ متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔‘‘

(خطباتِ محمود جلد12 صفحہ195)

’’ہمارے سالانہ جلسہ کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ دینی اَغراض کے لئے قادیان میں اس موقع پر اس کثرت سے لوگ آیا کریں گے کہ ان کے اس ہجوم سے جو صرف دین کی خاطر ہو گا قادیان کی زمین اَرضِ حَرم کا نام پائے گی۔‘‘

(خطبات محمود جلد9 صفحہ391)

جلسہ سالانہ کی مختصر تاریخ

بانیٔ سلسلہ عالیہ احمدیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے خدائی حکم کے ماتحت آج سے ٹھیک 130سال قبل یعنی 27؍دسمبر 1891ء کوقادیان دارالامان میں جلسہ سالانہ کی بنیاد ڈالی اس وقت کی حاضری 75افراد پر مشتمل تھی۔ اس کے دوسرے سال کی حاضری قریباً 500 کی تھی جس میں 327افراد باہر سے تشریف لائے ہوئےتھے۔ اس طرح ہر سال یہ تعداد خدا تعالیٰ کے فضل سے بڑھتی رہی۔ تقسیم ملک سے قبل یعنی 1946ء میں متحدہ ہندوستان کا آخری جلسہ سالانہ جو حضرت مصلح موعود ؓ کےعہدمبارک میں قادیان میں منعقد ہوا تھا اس کی حاضری 39786 ہزار کے قریب تھی۔

(الفضل یکم جنوری 1947ء صفحہ3)

اس کے بعد یہ جلسہ خلیفۂ وقت کی موجودگی میں ربوہ میں ہر سال منعقد ہوتا رہا ساتھ ہی دائمی مرکز قادیان دارالامان میں بھی اپنے محدود وسائل میں ہر سال جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوتا رہا۔ 1983ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی موجودگی میں ربوہ میں جو آخری جلسہ منعقد ہوا اس کی حاضری قریباً 275000 سے زائد تھی۔

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد10 صفحہ447)

اس کے بعد پاکستان حکومت کی طرف سے جلسہ منعقد کرنا ممنوع قرار دیا گیا۔ پاکستان کے ظلم و ستم کی وجہ سے سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے 1984ء میں پاکستان سے ہجرت فرماکر لندن کو اپنا مرکز بنایا اب وہاں ہر سال برطانیہ کا جو سالانہ جلسہ منعقد ہوتا ہے وہ خلیفۂ وقت کی موجودگی کی وجہ سے عالمگیر حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

قارئین کرام! جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جلسہ سالانہ قادیان جماعت احمدیہ عالمگیر کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کی عظیم الشان قدرتوں کا ایک نشان ہے۔ جماعت احمدیہ کی روز افروز ترقی کا آئینہ دار ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جس جلسہ کی بنیاد خدا تعالیٰ کےاذن سے رکھی تھی اس کی پیروی میں آج مختلف ممالک میں جماعت احمدیہ اپنے جلسےمنعقدکرتی ہے۔ جن میں سر فہرست برطانیہ، جرمنی، امریکہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، آسٹریلیا، آئرلینڈ، آئیوری کوسٹ، البانیہ، برازیل، بیلجیم، بورکینا فاسو، بوسنیا، بینن، تنزانیہ، جاپان، ڈنمارک، ساؤتھ افریقہ، سپین، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، سیرالیون، غانا، فرانس، کینیڈا، کینیا، ماریشس، نائیجیریا، ہالینڈ، ناروے، اور مینمار وغیرہ ہیں۔ ان جلسوں کے اغراض و مقاصد بھی وہی ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمائے۔اس جگہ خاکسار یہ بھی بیان کر دینا مناسب خیال کرتا ہے کہ تقسیم ملک کے بعد پاکستان میں بھی 1948ء سے 1983ء تک باقاعدہ جلسہ سالانہ منعقد ہوتا رہا بعد میں جب حکومتِ پاکستان کی طرف سے جلسہ منعقد کرنے پر پابندی عائدکی گئی تو بعد از ہجرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ لندن میں مرکزی جلسہ سالانہ منعقد ہونے شروع ہوئے۔ اس مضمون میں خاکسار جلسہ سالانہ قادیان کی تاریخ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔

پہلا جلسہ سالانہ قادیان

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں مجوزہ انجمن کی تشکیل پر مزید غور کرنے کے لئے جماعت کے دوستوں کو ہدایت فرمائی کہ وہ 27؍دسمبر1891ء کو قادیان پہنچ جائیں۔ چنانچہ اس تاریخ کو مسجد میں احباب جمع ہوئے۔ بعد نماز ظہر اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔ سب سے قبل مولانا عبد الکریم صاحب سیالکوٹیؓ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تازہ تصنیف (آسمانی فیصلہ) پڑھ کر سنائی۔ پھر یہ تجویز رکھی گئی کہ مجوزہ انجمن کے ممبر کون کون صاحبان ہوں۔ اور کس طرح اسکی کارروائی کا آغاز ہو۔ حاضرین نے بالاتفاق یہ قرار دیا کہ سردست یہ رسالہ شائع کر دیا جائے اور مخالفین کا عندیہ معلوم کرکے بتراضی فریقین انجمن کے ممبر مقرر کئے جائیں۔ اسکے بعدجلسہ ختم ہوا۔ اور حضرت اقدس سے دوستوں نے مصافحہ کیا اس طرح جماعت احمدیہ کا سب سے پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا جس میں کل 75 احباب شامل ہوئے تھے۔‘‘

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ440 مطبوعہ2007ء)

سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس جلسے کے بعد مستقل رنگ میں ہر سال جلسہ سالانہ کے انعقاد کا فیصلہ فرمایا۔ چنانچہ بذریعہ اشتہار تمام احباب جماعت کو اس فیصلے کی اطلاع دیتے ہوئے فرماتے ہیںکہ:۔ ’’آئندہ ہر سال 29،28،27؍دسمبر کی تاریخوں میں جماعت کا جلسہ منعقد ہوا کرے گا۔‘‘

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ441 مطبوعہ 2007ء)

چنانچہ اگلے سال دسمبر 1892ء سے یہ بابرکت جلسہ مستقل طورپر شروع ہوا۔ جس کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پوری کامیابی سے اب تک جاری ہے۔اور آئندہ بھی ان شاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا۔

پہلے جلسہ سالانہ قادیان1891ء میں شامل ایک صحابی حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ کے تاثرات

اولین جلسہ سالانہ قادیان میں شامل ہونے والے خوش نصیب صحابی حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ اس جلسہ میں شمولیت کےتاثرات اپنی بیعت کو ذکر کرتےہوئے فرماتے ہیں:

اپریل 1889ء سے اپریل 1892ء تک خاکسار انجمن حمایت اسلام کامہتمم کتب خانہ رہا۔ اور حضور کا مضمون ’’ایک عیسائی کے تین سوالوں کا جواب‘‘ میرے ہی اہتمام سے چھاپا گیا۔

ایک دفعہ حسب معمول انجمن کے کتب خانہ میں گیا۔ ان دنوں رسالہ فتح اسلام چھپ چکا تھا۔ اس کی ایک کاپی اس کے انجمن کے دفتر میں پہنچی۔ بہت سے مولوی صاحبان جن میں اکثر اہل حدیث تھے اس کو پڑھتے اور نہایت تعجب سے کہتے کہ جو کچھ مرزا صاحب نے اس رسالہ میں لکھا ہے اس کوکوئی بھی نہیں مانے گا مگریہ رسالہ بھی لاجواب ہے اس کا بھی کوئی جواب نہیں۔ اس کے بعد رسالہ توضیح المرام بھی میری نظر سے گذرا۔ ان دونوں رسالوں کے شائع ہونے کے بعد ہندوستان میں ایک سخت طوفان بے تمیزی برپا ہوا۔ اور ہر طرف سے مولوی صاحبان نے کفر کے فتوےتیار کئےیہاں تک کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قادیان میں ایک جلسہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ مجھے بھی ایک کارڈ پہنچا۔ لیکن بعض ضروری خانگی امورات کی وجہ سے میں نے حاضر خدمات ہونے سےانکارکیا۔ لیکن اسی ہفتہ میں پھر دوبارہ کارڈ پہنچا جس کے الفاظ یہ تھے۔

’’دسمبر کی تعطیلات میں آپ ضرور تشریف لائیں۔ اور خدا تعالیٰ سےدعا کریں کہ وہ آپ کو اپنے جذب خاص سے اپنی طرف کھینچ لے۔‘‘

ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر میں نے اس خط کو پڑھا۔ اور مجھ پر اس کا ایسا اثر ہوا کہ میں نے تمام ان خانگی امورات کو جن کی بنا پر قادیان آنے سے میں نے معذرت کی تھی خیر آباد کہی اور مصمم ارادہ کیا کہ قادیان جانا ضروری ہے۔

الغرض 27 دسمبر1891ء کے جلسے پر جس میں حاضرین کی تعداد اسی کے قریب تھی۔ میں بھی حاضر خدمت ہوا۔ اور دن کے دس بجے کے قریب چائے پینے کے بعد ارشاد ہوا کہ سب دوست بڑی مسجد میں جو اب مسجد اقصیٰ کےنام سے مشہور ہے تشریف لے جائیں۔

حسب ِحکم سب کےساتھ میں بھی حاضر ہوا۔ زہے قسمت کہ میرے لئے قسام ازل نےاس برگزیدہ بندہ کی جماعت میں داخل ہونے کے لئے یہی دن مقرر کر رکھا تھا۔ اُس وقت مسجد اتنی وسیع نہ تھی جیسی آج نظر آتی ہے۔ سب کے بعد حضرت خود تشریف لائے اور مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ’’فیصلہ آسمانی‘‘ سنانے کے لئے مقرر ہوئے۔ لیکن میرے لئے ایک حیرت کا مقام تھا کیونکہ جب میں نے حضرت اقدس کے روئے مبارک اور لباس کی طرف دیکھا تو وہی حلیہ تھا اور وہی لباس زیب تن تھا جس کو ایام طالب علمی میں مَیں نے دیکھا تھا۔

حاضرین تو بڑی توجہ سے آسمانی فیصلہ سننے میں مشغول رہے۔ اور میں اپنے دل کے خیالات میں مستغرق تھا اور فیصلہ کر رہا تھا کہ وہی نورانی صورت ہے جس کو طالب علمی کے زمانہ میں مَیں نے خواب میں دیکھا تھا۔ اس کے بعد جلسہ برخواست ہوا۔ اور ہر ایک حضرت صاحب سے مصافحہ کرتا اور رخصت ہوتا۔ میں نے عمداً سب سے پیچھے مصافحہ کیا۔ اور عرض کیا کہ میرے لئے کیا حکم ہے۔ کیونکہ میں نے ایک شخص کی آگے بیعت کی ہوئی ہے۔ آپ نے فرمایا:
’’آپ کی بیعت نُوْرٌ عَلیٰ نُوْرٍ ہوگی بشرط یہ کہ وہ شخص نیک ہے۔ ورنہ بیعت فسخ ہوجائے گی اور ہماری بیعت رہ جائےگی۔‘‘

(اخبار الحکم قادیان14 اپریل 1935ء صفحہ6)

مقامات جلسہ گاہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں1892ء کے جلسہ سالانہ کے سوا (جو فصیل کے مقام پر یعنی موجودہ پارکنگ دفاتر صدر انجمن احمدیہ قادیان کے مقام پر ہوا۔ناقل) باقی جلسے (یعنی 1891تا1907ء تک۔ناقل) مسجد اقصیٰ میں منعقد ہوئے۔ خلافت اولیٰ کے ابتدائی پانچ برسوں (یعنی 1908ء تا1912ءتک۔ناقل) میں بھی ان کا انعقاد مسجد اقصیٰ میں ہی ہوتا رہا۔لیکن 1913ء سے لیکر 1923ء تک (یعنی کل 11سال) مسجد نور جلسہ گاہ رہی۔ اس کے بعد 1924ء میں سامعین کی کثرت کے پیش نظر مسجد نور سے باہر تعلیم الاسلام کالج کے میدان میں اس مبار ک اجتماع (یعنی جلسہ سالانہ) کا انعقاد ہوتا رہا اور 1946ء تک کل 23جلسے اس سرزمین میں منعقد ہوئے۔ ملکی تقسیم کے بعد قادیان میں 1947ء کاجلسہ سالانہ دوبارہ مسجداقصیٰ ہی میں منعقد ہوا۔ اور پھر 1948ء میں پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں جو موجودہ مکان حضرت مولوی سرور شاہ صاحب کے شمال میں واقع ہے (حالیہ دفتر جلسہ سالانہ و لنگر خانہ جلسہ سالانہ نمبر1۔ناقل) منتقل کر دیا گیا۔

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ 444-443مطبوعہ 2007ء)

1948ء سے لیکر 1960ء تک جلسے اسی جگہ یعنی پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں ہی منعقد ہوتے رہے 1961ء میں موسم کی خرابی کی وجہ سے جلسہ سالانہ مسجد اقصیٰ میں منعقد کیا گیا۔ 1962ء سے 1974ء تک جلسہ سالانہ کے شبینہ اجلاس مسجد اقصیٰ میں اور دن کے اجلاس پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں منعقد ہوئے۔1975ء سے 1988ء تک جلسہ سالانہ کے اجلاس پرانے زنانہ جلسہ گاہ میں ہی ہوتے رہے۔ 1989ء میں پہلی بار احمدیہ گراؤنڈ میں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اور 2004ء تک اسی مقام پر جلسہ منعقد ہوتا رہا۔ 2005ء میں سیدنا حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تشریف لائے جس وجہ سے احباب جماعت نے بکثرت شرکت کی۔سامعین کی کثرت کو پیش نظر رکھتے ہوئے احمدیہ گراؤنڈ کی بستان احمد (جو قادیان اور ننگل باغباناں کے درمیان ہے) میں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ پھر 2006ء سے لیکر 2013ء تک دوبارہ احمدیہ گراؤنڈ میں منعقد ہوتا رہا۔ اب 2014ء سے مستقل طورپر جدید جلسہ گاہ (بستان احمد) میں جلسہ منعقد ہوتا ہے۔

سن جلسہآغاز جلسہ سالانہ قادیان کے سالجلسہ سالانہ کا نمبر شمارتعداد حاضرین جلسہ سالانہ
1891ء1پہلا75
1892ء2دوسرا327
1893ء3حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا 
1894ء4تیسرا؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1895ء5چوتھا؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1896ء6حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا 
1897ء7پانچواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1898ء8چھٹا؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1899ء9ساتواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1900ء10آٹھواں500
1901ء11نوواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1902ء12حضرت مسیح موعودؑ نےجلسہ ملتوی کردیا تھا 
1903ء13دسواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1904ء14گیارہواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1905ء15بارہواں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1906ء16تیروا1500قریباً
1907ء17چودہواں3000قریباً
1908ء18پندرہواں2500قریباً
1909ء19سولہواں3000سے زیادہ
1910ء20سترہواں2500سے زیادہ
1911ء21اٹھارہواں3000سے زیادہ
1912ء22انیسواں2200مرد105عورت
1913ء23بیسواں3000
1914ء2421واںمرد3500خواتین400سے زیادہ
1915ء2522واں4000سے زیادہ
1916ء2623واں5000سے زیادہ
1917ء2724واں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1918ء2825واں5000سے زیادہ
1919ء2926واں6،7ہزارقریباً
1920ء3027واںایضاً
1921ء3128واں7192قریباً
1922ء3229واں8،9ہزار قریباً
1923ء3330واں11،12ہزار قریباً
1924ء3431واں15000قریباً
1925ء3532واں11384سے زائد
1926ء3633واں12117قریباً
1927ء3734واں13020
1928ء3835واں16885قریباً
1929ء3936واں17316قریباً
1930ء4037واں17316سے زیادہ
1931ء4138واں18776قریباً
1932ء4239واں20752قریباً
1933ء4340واں19143سے زیادہ
1934ء4441واں25000ہزار قریباً
1935ء4542واں21278قریباً
1936ء4643واں25854قریباً
1937ء4744واں27998قریباً
1938ء4845واں32479قریباً
1939ء4946واں39950قریباً
1940ء5047واں33783قریباً
1941ء5148واں30000قریباً
1942ء5249واں23760قریباً
1943ء5350واں27256قریباً
1944ء5451واں23600قریباً
1945ء5552واں33435قریباً
1946ء5653واں39786قریباً
1947ء5754واںدرویش 300 غیر مسلم20
1948ء5855واں1400قریباً
1949ء5956واں1000 سے زائد
1950ء6057واں1347سے زیادہ
1951ء6158واں1125 سے زیادہ
1952ء6259واںقریباً 900
1953ء6360واں1642
1954ء6461واںگزشتہ سال سےزیادہ
1955ء6562واں262 مہمان
1956ء6663واں1000 پہلے روز
1957ء6764واں1925
1958ء6865واں1980
1959ء6966واں1200 قریباً
1960ء7067واں1200 (احمدی)
1961ء7168واں1700 احمدی
1962ء7269واں1600 سے زیادہ
1963ء7370واں2837
1964ء7471واں2000
1965ء7572واں600 احمدیوں کی تعداد
1966ء7673واں4/3 سو بھارتی 196 پاکستانی21 غیر ملکی
1967ء7774واں3052
1968ء7875واں3152
1969ء7976واں3240
1970ء8077واں3350
1971ء8178واں3105
1972ء8279واں3190
1973ء8380واں3298
1974ء8481واں3417
1975ء8582واں3450
1976ء8683واں3542
1977ء8784واں4000/3000
1978ء8885واں3544
1979ء8986واں2400بھارتی 200 غیر ملکی
1980ء9087واں3685
1981ء9188واں3728
1982ء9289واں3760
1983ء9390واں3815
1984ء9491واں4050
1985ء9592واں3935
1986ء9693واں4040
1987ء9794واں4310
1988ء9895واں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1989ء9996واں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1990ء10097واں؟  (یعنی حاضری معلوم نہ ہو سکی)
1991ء10198واں22000

(بحوالہ تاریخ احمدیت جلد1 صفحہ 446تا448 مطبوعہ 2007ء ناشر نظارت نشر و اشاعت قادیان)

سن جلسہتعداد آغاز جلسہتعداد جلسہحاضری جلسہحوالہ
1992ء10299واں15 ممالک سے 6ہزار سے زائداحمدیوں نے شرکت کیبدر 14/7 ؍جنوری 1993 ء صفحہ1
1993ء103100واں22،،     ،،   12 ہزار   ،،        ،،      ،،      ،،بدر13/6؍ جنوری 1994ء صفحہ4
1994ء104101واں17،،     ،،   5  ہزار    ،،        ،،      ،،      ،،بدر12/5 ؍جنوری 1995 ء صفحہ2
1995ء105102واں23ممالک سے احمدیوں نے شرکت کی(تعداد؟)بدر 11/4؍جنوری 1996ء صفحہ1
1996ء106103واں20،،     ،،   8ہزار    ،،        ،،      ،،      ،،بدر 9/2؍جنوری 1997ء صفحہ1
1997ء107104واں26،،     ،،   6408    ،،        ،،      ،،      ،،بدر 18/1 ؍جنوری 1998ء صفحہ11
1998ء108105واں16ہزار سے زائد احمدیوں نے شرکت کیبدر28؍جنوری 1999ء صفحہ1
نومبر1999ء109106واں27،،     ،،   21ہزار سے زائداحمدیوں نے شرکت کیبدر 25 نومبر 1999ءصفحہ1
نومبر2000ء110107واں21،،     ،،   35 ہزار        ،،      ،،      ،،بدر 30؍نومبر7؍دسمبر2000ءصفحہ7
نومبر 2001ء111108واں15،،     ،،   50   ،،        ،،      ،،      ،،بدر 22/15 نومبر 2001 ءصفحہ2
2002ء112109واں13،،     ،،   55   ،،    ،،        ،،      ،،      ،،بدر 14/7؍جنوری 2003ء صفحہ 3
2003ء113110واں23،،     ،،   50   ،،    ،،        ،،      ،،      ،،بدر13/6؍جنوری 2004ء صفحہ2
2004ء114111واں28،،     ،،   5  3ہزار احمدیوں نے شرکت کیبدر11/4 ؍جنوری 2005ء صفحہ 2
2005ء115112واں43،،     ،،   70ہزار احمدیوں نے شرکت کیبدر12/5 ؍جنوری2006ء صفحہ 16
2006ء116113واں23،،     ،،   5 2ہزار احمدیوں نے شرکت کیبدر11/4 ؍جنوری 2007ء صفحہ 12
2007ء117114واں30،،     ،،   17   ،،    ،،        ،،      ،،   بدر  10/3؍ جنوری 2008ء صفحہ 1
 مئی 2009ء118115واں11،،     ،،   6   ،،    ،،        ،،     بدر11/4 ؍جون 2009ء صفحہ 14
2009ء119116واں27،،     ،،   18   ،،   سےزائد احمدیوں نے شرکت کیبدر 14/7؍ جنوری 2010 ءصفحہ 14
2010ء120117واں40،،     ،،   16   ،،  احمدیوں نے شرکت کیبدر13/6 ؍جنوری 2011ء صفحہ1
2011ء121118واں33،،     ،،   17   ،،      سےزائد احمدیوں نے شرکت کیبدر12/5؍ جنوری 2012ء صفحہ 1
2012ء122119واں33،،     ،،   18300   ،،    ،،          ،،      ،،بدر 17/10 ؍جنوری 2013ء صفحہ 1
2013ء123120واں36ممالک کی نمائندگی 17574  سےزائد احمدیوں نے شرکت کیبدر 16/9 ؍جنوری 2014ء صفحہ 1
2014ء124121واں37،،     ،،   18700  ،،    ،،          ،،      ،،بدر 29؍جنوری 2015ء صفحہ 2
2015ء125122واں44،،    ،،    19134،،     ،،         ،،      ،،بدر 28؍جنوری 2016ء صفحہ 1
2016ء126123واں42،،    ،،   14242 ،،      ،،         ،،       ،،بدر19؍جنوری 2017ء صفحہ1
2017ء127124واں44،،    ،،  20048 ،،      ،،        ،،        ،،بدر18؍جنوری 2018ء صفحہ1
2018ء128125واں48،،  ،،18864،،      ،،           ،،        ،،بدر 24؍جنوری 2019ء صفحہ2
2019ء129126واں جلسہ منعقد نہیں ہوا 
2020ء130127واں جلسہ سالانہ کرونا کی وجہ سے منعقد نہیں ہوا۔ 

آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جلسہ سالانہ کے عظیم الشان مقاصد کے حصول کی توفیق عطا کرے۔ ہم جلسہ سالانہ سے وابستہ روحانی وجسمانی برکات سے متمتع ہوسکیں۔ آمین ثم آمین

(شیخ مجاہد احمد شاستری۔قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021