• 25 اپریل, 2024

تقسیم بر صغیر کے بعد پاکستان میں ہونے والے جلسہ ہائے سالانہ کے مختصر کوائف

جلسہ سالانہ کے پاکیزہ اور روحانی نظام کی بنیاد بانئ جماعت احمدیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے الٰہی منشاء کے مطابق اپنے ہاتھوں سے رکھی۔دسمبر 1891ء میں حضور علیہ السلام نے «آسمانی فیصلہ» کی تصنیف فرمائی اور علماء کو روحانی مقابلہ کی پہلی دعوت عام دی اور اس روحانی مقابلہ کو فیصلہ کن حیثیت دینے کیلئے لاہور میں ایک انجمن کے قیام کی تجویز دی جو فریقین کی رضا مندی سے مقرر ہوں اور یہ انجمن ایک سال تک ان علامات کے متعلق فریقین کے کوائف اکٹھے کرے اور کثرت کی صورت میں روحانی معرکہ میں حق و صداقت کا فیصلہ کیا جائے۔ مجوزہ انجمن کی تشکیل پر مزید غور کیلئے حضور علیہ السلام نے احباب جماعت کو ہدایت فرمائی کہ وہ 27 دسمبر 1891ء کو قادیان پہنچ جائیں۔ظہر کے بعد مسجد اقصیٰ قادیان میں اس پہلے روحانی اجتماع کی کارروائی ہوئی جس میں حضرت مولانا عبدالکریم سیالکوٹی صاحب نے حضور علیہ السلام کی تازہ تصنیف ’’آسمانی فیصلہ‘‘ پڑھ کر سنائی۔ دیگر امور مشاورت کے بعد جلسہ کا اختتام ہوا حضرت مسیح موعود ؑ نے شرکاء کو شرف مصافحہ بخشا۔ یہ جماعت احمدیہ کاپہلا جلسہ تھا جس میں 75 احباب شامل ہوئے۔ اس جلسہ کے معاً بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے فیصلے کی ایک اشتہار کے ذریعہ احباب جماعت کو اطلاع دی کہ آئندہ ہر سال 27، 28، 29 دسمبر کی تاریخوں میں جماعت کا جلسہ ہوا کرے گا۔ چنانچہ سوائے چند سالوں کے جماعت میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ مرکزی جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد جاری ہےاور الحمدللہ جلسہ سالانہ کا یہ نظام اب دنیا کے بیسیوں ممالک میں منظم اور مستحکم ہو چکا ہے۔

تقسیم پاک و ہند

اگست 1947ء میں بر صغیر کی تقسیم ہو گئی اور پاکستان اور ہندوستان الگ ممالک کی صورت میں دنیا کے نقشہ پر ابھرے۔جماعت احمدیہ نے تحریک پاکستان کی بھر پور حمایت کی اور قیام پاکستان کے لئے قربانیاں دیں۔تقسیم کے وقت گورداسپور ہندوستان میں شامل ہوا۔حضرت مصلح موعودؓ نے ہجرت کا فیصلہ کیا اور قادیان دارالامان سے لاہور تشریف لے آئے۔یوں جلسہ سالانہ کا نظام پاکستان میں شروع ہو گیا۔اگرچہ قادیان میں بھی یہ نظام برابر جاری رہا اور اب تک جاری ہے لیکن 1947تا 1983ء تک پاکستان میں خلفاءکرام کی موجودگی میں مرکزی نظام جلسہ جاری رہا اور صرف سال 1971ء میں پاک بھارت جنگ کی وجہ سے جلسہ سالانہ کا انعقاد نہیں ہوا۔ 1984ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہجرت برطانیہ کے بعد حکومت کی طرف سے جلسوں کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ربوہ میں جلسوں کا انعقاد ممکن نہیں رہا۔پاکستان میں منعقد ہونے والے جلسوں کا مختصر احوال درج ذیل کیا جا رہا ہے۔1947ء کا جلسہ اور اس کا تتمہ مارچ 1948ء میں لاہور میں منعقد ہوا اس کےبعد نئے مرکز احمدیت ربوہ میں جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد ہوتا رہا۔

پاکستان کا پہلا جلسہ سالانہ

ہجرت کے بعد پاکستان میں پہلا جلسہ سالانہ 28،27 دسمبر 1947ء کو رتن باغ لاہور میں منعقد ہوا۔یہ جلسہ ہجرت کے نا مساعد حالات،مالی مشکلات اور جگہ کی تنگی کے باعث محدود پیمانہ پر ہوا۔حضرت مصلح موعودؓ نے اس جلسہ میں لاہور سے باہر سے صرف دو ہزار افراد کو آنے کی اجازت دی جس میں ممبران شوریٰ بھی شامل تھے۔اس جلسہ میں عورتوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔ ہر ضلع کو کوٹہ دے دیا گیا تھا۔قادیان سے باہر یہ پہلا جلسہ سالانہ تھا۔27 دسمبر کو حضور نے افتتاحی خطاب فرمایا اور قادیان کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا اظہار فرمایا۔28 دسمبر کو اختتامی خطاب فرمایا۔جلسہ کی حاضری چھ ہزار سے زائد رہی۔

پاکستان میں منعقدہ پہلے جلسہ کی انتظامیہ حسب ذیل تھی:

نگران اعلیٰ: حضرت مرزا بشیر احمد صاحب
افسر جلسہ سالانہ: حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحب
ناظم جلسہ: حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب
انتظامات طَعام: مکرم صوفی محمد ابراہیم صاحب اور حضرت ماسٹر علی محمد صاحب بی۔اے بی ٹی
حفاظت خاص اور انتظام مکانات: چوہدری اسداللہ خان صاحب
انتظام جلسہ گاہ: چوہدری محمود احمد صاحب قائد خدام الاحمدیہ لاہور
نظامت استقبال و انکوائری آفس: محترم میاں غلام محمد صاحب اختر صاحب
ناظم سپلائی: محترم شیخ محبوب الٰہی صاحب

چونکہ جلسہ پر شوریٰ نہیں ہوئی تھی اس لئے اس جلسہ کا تتمہ جلسہ 28 مارچ 1948ء کو کوٹھی رتن باغ میدان ملحقہ جودہامل بلڈنگ لاہور میں ہوا۔جس سے حضرت مصلح موعود ؓ نے 28 مارچ کو خطاب فرمایااس جلسہ کی حاضری چار ہزار سے زائد تھی۔ اس جلسہ کے افسر بھی حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحب تھے۔

نئے مرکز احمدیت ربوہ میں پہلا جلسہ سالانہ

نئے مرکز احمدیت ربوہ کی افتتاحی تقریب 20 ستمبر 1948ء کو ہوئی۔دسمبر میں ابھی یہاں جلسہ کی تیاری نہ ہو سکی تھی اس لئے دسمبر میں جلسہ سالانہ نہیں ہوا بلکہ حضرت صاحب نے اعلان فرمایا کہ یہ جلسہ ایسٹر ہالیڈیز میں ربوہ میں ہو گا۔ تاہم 25 اور 26 دسمبر 1948ء کو جماعت احمدیہ لاہور کا جلسہ ہوا جس میں حضور نے خطابات فرمائے۔

حضرت صاحب کے اعلان کے مطابق 1948ء کا جلسہ سالانہ نئے قائم کردہ مرکز احمدیت «ربوہ» میں 16،15 اپریل 1949ء کو منعقد ہوا۔اس جلسہ میں حضرت صاحب نےافتتاحی اور اختتامی خطابات کے علاوہ خواتین سے بھی خطاب فرمایا۔ یہ جلسہ ریلوے اسٹیشن ربوہ سے ملحقہ میدان میں منعقد ہوا۔اس جلسہ کی حاضری سولہ ہزار کے قریب رہی۔نمایاں مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب،حضرت مفتی محمد صادق صاحب، حکیم فضل الرحمان صاحب، مولانا جلال الدین شمس صاحب، مولانا ابوالعطاء جالندھری صاحب، ملک عبدالرحمان خادم صاحب اور حضرت سید ولی اللہ شاہ صاحب بھی شامل تھے۔

ربوہ میں منعقدہ اس پہلے تاریخی جلسہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ نے اپنے افتتاحی خطاب فرمودہ 15 اپریل 1949ء میں فرمایا:
’’یہ جلسہ تقریروں کا جلسہ نہیں۔یہ جلسہ اپنے اندر ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسی تاریخی حیثیت جو مہینوں یا سالوں یا صدیوں تک نہیں جائے گی بلکہ بنی نوع انسان کی اس دنیا پر جو زندگی ہے اس کے خاتمہ تک جائے گی۔ اس میں شامل ہونے والے لوگ ایک جلسہ میں شامل نہیں ہو رہے بلکہ روحانی لحاظ سے وہ ایک نئی دنیا، ایک نئی زمین اور ایک نئے آسمان کے بنانے میں شامل ہو رہے ہیں۔‘‘

(انوارالعلوم جلد 21 ص 115)

جلسہ سالانہ 1949ء

1949ء وہ سال ہے جس میں دو جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد ہوا۔اپریل میں جلسہ سالانہ 1948ء اور دسمبر میں جلسہ سالانہ 1949ء منعقد ہوا۔ 28،27،26 دسمبر 1949ءکو منعقد ہونے والے جلسہ میں 30 ہزار افراد شریک ہوئے۔ حضور نے افتتاحی خطاب اور دوسرے روز بھی خطاب فرمایا۔افسر جلسہ حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحب تھے دیگر نمایاں مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب، حضرت مفتی محمد صادق صاحب، قاضی محمد نذیر صاحب، ملک عبد الرحمان خادم صاحب، حضرت مولانا درد صاحب، حضرت ولی اللہ شاہ صاحب، گیانی عباداللہ صاحب اور مولوی عبدالغفور صاحب شامل تھے۔ یہ جلسہ بھی ریلوے اسٹیشن سے ملحقہ گراؤنڈ میں منعقد ہوا تھا۔

جلسہ سالانہ 1950ء

26، 27، 28 دسمبر 1950ء کو ریلوے اسٹیشن ربوہ سے متصل گراؤنڈ میں جلسہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری تیس ہزار تھی۔اس جلسہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے تینوں دن خطابات کے علاوہ دوسرے روز خواتین کے جلسہ میں بھی خطاب فرمایا۔جلسہ کے تینوں روز جید علماء سلسلہ نے بھی تقاریر کیں۔جلسہ سالانہ کے تیسرے روز حضرت مصلح موعودؓ نے سیر روحانی کے سلسلہ کا پانچواں خطاب فرمایا۔اس جلسہ کی حاضری 22 ہزار سے زائد رہی۔

جلسہ سالانہ 1951ء

1951ءکا جلسہ سالانہ 26، 27، 28 دسمبر کو گراؤنڈ نصرت گرلز ہائی سکول ربوہ میں منعقد ہوا۔حضرت صاحب نے افتتاحی اور اختتامی کےعلاوہ خواتین کو چشمہ ہدایت کے عنوان سے بھی خطاب فرمایا۔ تیسرے روز حضرت صاحب نے سیر روحانی کے سلسلہ کی چھٹی تقریر فرمائی۔تینوں دن جید علماء سلسلہ نے بھی خطابات کئے۔ امسال افسر جلسہ سالانہ محترم خان صاحب منشی برکت علی صاحب تھے۔جلسہ کی حاضری تیس ہزار تھی۔

جلسہ سالانہ 1952ء

26، 27، 28 دسمبر 1952ء کا جلسہ بھی گزشتہ سال کی طرح گراؤنڈ نصرت گرلز سکول میں منعقد ہوا۔حضرت مصلح موعودؓ نے تینوں دن حاضرین سے خطابات فرمائے۔ تیسرے روز آپ نے ’’تعلق باللہ‘‘ کے عنوان پر روح پرور خطاب فرمایا۔ اس جلسہ میں شبینہ اجلاس بھی ہوا جس میں بیرونی طلباء نے تقاریر کیں۔ حسب سابق جید علماء نے مختلف موضوعات پر تقاریر کیں۔جلسہ سالانہ کی حاضری 50 ہزار تھی۔افسر جلسہ میاں عبدالمنان عمر صاحب تھے۔

جلسہ سالانہ 1953ء

26، 27، 28 دسمبر 1953ءکو گراؤنڈ نصرت گرلز سکول میں جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوا۔ تینوں روز حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے خطابات فرمائے۔ تیسرے روز سیر روحانی کے سلسلہ کا ساتواں خطاب ارشاد فرمایا۔بزرگان سلسلہ نے بھی جلسہ کے تینوں روز تقاریر کیں۔

جلسہ سالانہ 1954ء

26، 27، 28 دسمبر کو جلسہ سالانہ کا انعقا دہوا۔ اس جلسہ میں بھی حضرت مصلح موعود ؓ نے تینوں روز خطابات فرمائے۔ تیسرے روز سیر روحانی کے سلسلہ کا آٹھواں خطاب فرمایا۔ جلسہ کی حاضری 50 ہزار سے زائد تھی۔بزرگان سلسلہ نے بھی تقاریر کیں۔ افسر جلسہ سالانہ حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب تھے۔

جلسہ سالانہ 1955ء

26، 27، 28 دسمبر 1955ء کو منعقد ہونے والے جلسہ سالانہ میں پاکستان کے علاوہ غیر ممالک کے افراد بھی شریک ہوئے۔جلسہ کی حاضری پچاس ہزار سے زائد رہی۔اس جلسہ کے تینوں ایام حضرت مصلح موعود ؓ نے خطابات فرمائے اور تیسرے روز سیر روحانی کے سلسلہ کا نواں خطاب فرمایا۔جید علماء و بزرگان سلسلہ نے بھی تقاریر کیں۔

جلسہ سالانہ 1956ء

26 تا 28 دسمبر 1956ء کو جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوا۔اس جلسہ کی خاص بات سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کے ولولہ انگیز خطابات تھے جس میں بعض اندرونی فتنوں کا پس منظر اور ان کی بیخ کنی کی گئی تھی۔آپ نے تینوں دن خطابات فرمائے۔خلافت حقہ اسلامیہ اور نظام آسمانی کی مخالفت اور اس کے پس منظر کے عناوین پر خطابات کئے۔ تیسرے روز سیر روحانی نمبر 10 خطاب فرمایا۔ دیگر مقررین جلسہ میں حضرت مرزا شریف احمد صاحب، حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب، حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحب، حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحب، حضرت مولانا شمس صاحب، ملک عبدالرحمان خادم صاحب بھی شامل تھے۔اس جلسہ کی حاضری 60 ہزار سے زائد رہی۔

جلسہ سالانہ 1957ء

یہ جلسہ 26 تا 28 دسمبر 1957ء کو منعقد ہوا۔حضرت مصلح موعود ؓ نے جلسہ کے تینوں روز خاب فرمایا۔جلسہ سالانہ کے دوسرے روز کے خطاب میں حضور نےتحریک وقف جدید کے منصوبہ کا اعلان فرمایا۔ تیسرے روز سیر روحانی نمبر 11 کے موضوع پر تقریر فرمائی۔اس جلسہ کی حاضری 70 ہزار سے زائد تھی۔

جلسہ سالانہ 1958ء

نصرت گرلز ہائی سکول کے میدان میں 26 تا 28 دسمبر 1958ءجلسہ سالانہ کا انعقاد ہوا۔حضرت مصلح موعود ؓ نے جلسہ کے تینوں روز احباب جماعت کو خطاب فرمایا۔اختتامی خطاب میں حضور نے سیر روحانی کے سلسلہ تقاریر کی آخری تقریر فرمائی۔ جلسہ کی حاضری ایک لاکھ کے قریب تھی۔

جلسہ سالانہ 1959ء

جلسہ سالانہ 1959ء کا انعقاد 22، 23، 24 جنوری 1960ء کو ہوا۔اس جلسہ سے بھی حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے افتتاحی اور اختتامی خطابات فرمائے۔ جلسہ کی حاضری 70 ہزار رہی۔ دیگر مقررین میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحب، حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب،حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب، حضرت مولانا شمس صاحب، حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحب،حضرت مولانا قاضی محمد نذیر صاحب بھی شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1960ء

اس سال دو جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد ہوا۔جنوری میں جلسہ سالانہ 1959ء اور 26 تا 28 دسمبر 1960ء کو جلسہ سالانہ 1960ء منعقد ہوا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے جلسہ سالانہ کا افتتاحی خطاب فرمایا جبکہ اختتامی اجلاس جس کی صدارت حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ؓ نے فرمائی اس اجلا س میں حضرت صاحب کی ہدایت پر آپ کی تقریر حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب نے پڑھ کر سنائی۔ اس جلسہ کی حاضری 75 ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ 1961ء

26 تا 28 دسمبر 1961ء کو یہ جلسہ سالانہ مسجد اقصیٰ سے ملحقہ میدان میں منعقد ہوا۔افتتاحی اجلاس میں حضرت مصلح موعودؓ کا پیغام حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے پڑھ کر سنایا جبکہ اختتامی اجلاس میں حضرت صاحب کی موجودگی میں آپ کی تقریر حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے سنائی۔اس جلسہ کی حاضری 85 ہزاررہی۔

جلسہ سالانہ 1962ء

26 تا 28 دسمبر 1962ء کو جلسہ سالانہ کا انعقاد مسجد اقصیٰ کے ملحقہ میدان میں ہوا۔ علالت طبع کے باعث حضرت مصلح موعودؓ جلسہ میں تشریف نہ لائے تاہم افتتاحی اور اختتامی اجلاسات میں حضور کے پیغامات حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے پڑھ کر سنائے۔ دیگر مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب،حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب،حضرت مرزا عبدالحق صاحب،مولانا قاضی محمد نذیر صاحب،حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب اور قاضی محمد اسلم صاحب بھی شامل تھے۔جلسہ کی حاضری 90 ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ 1963ء

یہ جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1963ء کو منعقد ہوا۔جلسہ کے افتتاح اور اختتام کے مواقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے پیغامات حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب نے پڑھ کر سنائے۔جلسہ کی حاضری ایک لاکھ رہی۔اس جلسہ کے لئے افسر جلسہ سالانہ مکرم سید میر داؤد احمد صاحب مقرر ہوئے تھے۔

جلسہ سالانہ 1964ء

حضرت مصلح موعودؓ کے دور کا آخر ی جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1964ء کو منعقد ہوا۔جلسہ سالانہ کے افتتاحی اور اختتامی اجلاس کے مواقع پر حضرت مصلح موعود ؓ کے پیغامات حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب نے پڑھ کر سنائے۔اس جلسہ کی حاضری ایک لاکھ سے زائد تھی۔

اس جلسہ کے مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب، حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب، حضرت چوہدری سرظفراللہ خان صاحب، حضرت مولانا شمس صاحب، حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب، حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب، حضرت مولوی قدرت اللہ سنوری صاحب ،صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب، مولانا شیخ مبارک احمد صاحب، مولانا قاضی محمد نذیر صاحب، حضرت مرزا عبدالحق صاحب کے علاوہ دیگر بزرگان اور غیر ملکی مہمانان بھی شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1965ء

خلافت ثالثہ کا پہلا جلسہ سالانہ 19 تا 21 دسمبر 1965ء میدان ملحقہ مسجد اقصیٰ ربوہ میں منعقد ہواجس کے افتتاحی اجلاس اور دوسرے روز حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے حاضرین جلسہ سے خطاب فرمائے۔دیگر بزرگان و علماء سلسلہ نے بھی جلسہ سے خطاب کئے۔اس جلسہ کی حاضری 80 ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ 1966ء

یہ جلسہ 26 تا 28 جنوری 1967ء کو منعقد ہوا۔ جلسہ کے تینوں ایام حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے شرکاء جلسہ سے خطابات فرمائے۔ دیگر مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب، حضرت چوہدری سر محمد ظفر اللہ خان صاحب، حضرت مرزا عبدالحق صاحب، محترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب، مولانا ابوالعطاء جالندھری صاحب، مولانا قاضی محمد نذیر صاحب، قاضی محمد اسلم صاحب بھی شامل تھے۔ اس جلسہ سالانہ کی حاضری 85 ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ 1967ء

یہ جلسہ سالانہ 11 تا 13 جنوری 1968ء کو منعقد ہوا۔ تینوں روز حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے شرکاء جلسہ سے خطابات فرمائے۔ اس جلسہ کی حاضری ایک لاکھ تھی۔ جلسہ کے نمایاں مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب، حضرت چوہدری سر محمد ظفراللہ خاں صاحب، حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحب، مولانا ابوالعطاء صاحب، مولانا قاضی محمد نذیر صاحب، مرزا عبدالحق صاحب، مولانا عبدالمالک خان صاحب شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1968ء

سال 1968ء میں دو جلسہ ہائے سالانہ منعقد ہوئے۔جنوری میں جلسہ سالانہ 1967ء کا انعقاد ہوا جبکہ 26 تا 28 دسمبر کو جلسہ 1968ء منعقد ہوا۔ جلسہ کے تینوں روز حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے خطابات فرمائے۔اس جلسہ کی حاضری بھی ایک لاکھ رہی۔

جلسہ سالانہ 1969ء

26 تا 28 دسمبر 1969ء کو جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ حضرت صاحب نے افتتاحی، اختتامی خطاب کے علاوہ دوسرے روز بھی تقریر فرمائی۔ جلسہ کی حاضری ایک لاکھ رہی۔

جلسہ سالانہ 1970ء

26 تا 28 دسمبر 1970 کو جلسہ کا انعقاد ہوا۔شرکاء جلسہ کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ کے تینوں دن خطابات سننے کی سعادت ملی۔ جلسہ کی حاضری ایک لاکھ رہی۔

جلسہ سالانہ 1971ء

پاک بھارت جنگ کی وجہ سے جلسہ سالانہ 1971ء کا انعقاد نہیں ہوا۔

جلسہ سالانہ 1972ء

یہ جلسہ 26 تا 28 دسمبر 1972 کو منعقد ہوا۔حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے تینوں روز مردانہ جلسہ گاہ کے علاوہ دوسرے روز مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔جلسہ کی حاضری ایک لاکھ پچیس ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ 1973ء

جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1973ء کو منعقد ہوا۔جس میں سوا لاکھ سے زائد احباب نے شرکت کی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے جلسہ کے تینوں دن خطابات کے علاوہ خواتین سے بھی خطاب فرمایا۔نمایاں مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب،حضرت چوہدری سر محمد ظفراللہ خان صاحب، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب،مولانا ابوالعطاء صاحب،مرزا عبدالحق صاحب ایڈووکیٹ،مولانا شیخ مبارک احمدصاحب،مولانا قاضی محمد نذیر صاحب شامل تھے۔اس جلسہ کے لئے افسر جلسہ محترم چوہدری حمیداللہ صاحب مقرر ہوئے۔

جلسہ سالانہ 1974ء

جلسہ کا انعقاد 26 تا 28 دسمبر 1974ء کو ہوا۔حضرت صاحب نے تینوں دن خطابات فرمائے۔حاضری سوا لاکھ سے زائد رہی۔ مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب، مولانا قاضی محمد نذیر صاحب، مولانا ابوالعطاء صاحب، مولانا نسیم سیفی صاحب، مولانا دوست محمد شاہد صاحب، مولانا غلام باری سیف صاحب، مولانا عبدالمالک خان صاحب، سید میر محمود احمد ناصر صاحب، مولانا شیخ مبارک احمد صاحب، عطاءالمجیب راشد صاحب اور مولوی عبدالسلام طاہر صاحب شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1975ء

جماعت احمدیہ کا 83 واں جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1975ء کو منعقد ہوا جس میں سوا لاکھ سے زائد احباب نے شرکت کی۔ جلسہ کے تینوں ایام کے علاوہ خواتین سے بھی حضرت صاحب نے خطابات فرمائے۔

جلسہ سالانہ 1976ء

جلسہ سالانہ کا انعقاد 10 تا 12 دسمبر 1976ء کو ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے تینوں دن مردانہ جلسہ گاہ اور دوسرے روز جلسہ سالانہ مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔ جلسہ کی حاضری سوا لاکھ سے زائد رہی۔

جلسہ سالانہ 1977ء

26 تا 28 دسمبر 1977ء کو منعقد ہونے والے جلسہ میں ڈیڑھ لاکھ افراد شریک ہوئے۔ حضرت صاحب نے مردانہ جلسہ گاہ میں تینوں روز خطاب کرنے کے علاوہ مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔ جلسہ کے مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب، سید محمود احمد ناصر صاحب، مولانا شیخ مبارک احمد صاحب، مولانا دوست محمد شاہد صاحب، شیخ عبدالقادر صاحب، مرزا عبدالحق صاحب، مولانا عبدالمالک خان صاحب، مولانا بشارت احمد بشیر صاحب، بشیر احمد خان رفیق صاحب اور صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1978ء

جماعت احمدیہ کا 86واں جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1978ء کو منعقد ہوا۔ حضرت صاحب نے تینوں روز حاضرین جلسہ سے خطاب فرمایا۔ جلسہ کی حاضری ایک لاکھ ستر ہزار رہی۔ امسال تین نئے مقررین مجیب الرحمان صاحب ایڈووکیٹ، ملک سیف الرحمان صاحب اور مولانا محمد شفیع اشرف صاحب کو بھی تقریر کا موقع ملا۔

جلسہ سالانہ 1979ء

یہ جلسہ 26 تا 28 دسمبر 1979ء کو منعقد ہوا۔ حضور رحمہ اللہ نے تینوں دن کے خطابات کے علاوہ مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔ امسال نئے مقررین میں مولوی فضل الٰہی انوری صاحب، مولوی چراغ دین صاحب اور مولانا نذیر احمد مبشر صاحب شامل تھے۔ جلسہ کی حاضری ڈیڑھ لاکھ سے زائد تھی۔

(راقم الحروف کا یہ پہلا جلسہ سالانہ تھا جس میں بچپن میں شرکت کی سعادت ملی پھر 1983ء تک کے جلسوں میں شرکت بھی کی اور ڈیوٹیز دینے کا بھی موقع ملا۔)

جلسہ سالانہ 1980ء

26 تا 28 دسمبر 1980ء کو منعقد ہونے والے جلسہ کی حاضری پونے دو لاکھ رپورٹ ہوئی۔حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے تینوں دن مردانہ جلسہ گاہ سے خطابات فرمانے کے علاوہ مستورات سے بھی خطاب کیا۔جلسہ کے نمایاں مقررین میں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب،حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحب، ملک سیف الرحمان صاحب، مولانا عبدالمالک خان صاحب، مولانا دوست محمد شاہد صاحب شامل تھے جبکہ نئے مقرر مولانا سلطان محمود انور صاحب کو بھی تقریر کا موقع ملا۔

جلسہ سالانہ 1981ء

خلافت ثالثہ کا آخری جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1981ء کو حسب معمول مسجد اقصیٰ کے سامنے وسیع میدان میں منعقد ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے افتتاحی، اختتامی، دوسرے روز اور مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔ اس جلسہ کی حاضری دو لاکھ سے زائد رہی۔

جلسہ سالانہ 1982ء

خلافت رابعہ کا پہلا جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1982ء کو منعقد ہوا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے جلسہ کے تینوں ایام اور مستورات سے بھی خطاب فرمایا۔اس جلسہ میں 27 ممالک کی نمائندگی ہوئی۔حاضری دو لاکھ بیس ہزار رپورٹ ہوئی۔ جلسہ کے نئے مقررین میں مسعود احمد خان صاحب دہلوی اور حافظ مظفر احمد صاحب شامل تھے۔

جلسہ سالانہ 1983ء

تا دم تحریر پاکستان میں منعقد ہونے والا آخری جلسہ سالانہ 26 تا 28 دسمبر 1983ء کو مسجد اقصیٰ کے ملحقہ میدان میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے چار خطابات فرمائے۔افتتاحی، اختتامی، دوسرے روز کا خطاب اور مستورات سے خطاب شامل تھا۔ جلسہ کی حاضری پونے تین لاکھ رپورٹ ہوئی۔ افسر جلسہ سالانہ محترم چوہدری حمیداللہ صاحب تھے۔

ربوہ میں منعقدہ اس آخری جلسہ سالانہ کے مقررین کے اسماء حسب ذیل ہیں: مولانا دوست محمد شاہد صاحب، مولانا سلطان محمود انور صاحب، مرزا عبدالحق صاحب، صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب، مولانا غلام باری سیف صاحب، مجیب الرحمان صاحب ایڈووکیٹ، مولانا محمد شفیع اشرف صاحب، مولانا عبدالسلام طاہر صاحب، حافظ مظفر احمد صاحب اور مسعود احمد جہلمی صاحب۔

افسران جلسہ سالانہ پاکستان

پاکستان میں منعقد ہونے والے جلسہ ہائے سالانہ میں جن احباب کو بطور افسر جلسہ سالانہ خدمت کا موقع ملا ان کے اسماء اور عرصہ خدمت ذیل میں درج کئے جا رہے ہیں:-

(1)حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحب بی اے بی ٹی 1947 تا 1950ء
(2) محترم خان صاحب منشی برکت علی صاحب1951ء
(3) محترم میاں عبدالمنان عمر صاحب1952 تا 1953ء
(4) حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب 1954 تا 1962ء
(5) محترم سید میر داؤد احمد صاحب 1963 تا 1972ء
(6) محترم چوہدری حمیداللہ صاحب1973 تاوفات (2021ء)

1984ء کے بدنام زمانہ صدارتی آرڈیننس کے بعد جماعت احمدیہ کو حکام کی جانب سے جلسہ سالانہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہجرت لندن کے بعد سے برطانیہ کے جلسہ سالانہ کو ہی مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ایسے سامان پیدا فرمائے کہ ربوہ شہر کی رونقیں پھر بحال ہوں اور پیاسی روحوں کی سیرابی کے اسباب پیدا ہو جائیں۔ آمین۔

(نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں مکرم خالد احمد ثاقب صاحب نے خاکسار کی معاونت کی۔ فَجَزَاہُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَآءِ)

(ایم۔ایم طاہر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021