• 20 اپریل, 2024

بدظنی سے بچو

اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے
تو پھر کیوں ظنِ بد سے ڈر نہیں ہے
کوئی جو ظنِ بد رکھتا ہے عادت
بدی سے خود وہ رکھتا ہے اِرادت
گمانِ بد شیاطیں کا ہے پیشہ
نہ اہلِ عفت و دیں کا ہے پیشہ
تمہارے دل میں شیطاں دے ہے بچے
اسی سے ہیں تمہارے کام کچے
وہی کرتا ہے ظنِّ بد بِلا رَیب
کہ جو رکھتا ہے پردہ میں وہی عیب
وہ فاسِق ہے کہ جس نے رہ گنوایا
نظر بازی کو اِک پیشہ بنایا
مگر عاشق کو ہر گز بد نہ کہیو!
وہاں بدظنیوں سے بچ کے رہیو
اگر عشاق کا ہو پاک دامن
یقیں سمجھو کہ ہے تریاق دامَن
مگر مشکِل یہی ہے درمیاں میں
کہ گُل بے خار کم ہیں بوستاں میں
تمیں یہ بھی سناؤں اس بیاں میں
کہ عاشق کس کو کہتے ہیں جہاں میں
وہ عاشق ہے کہ جس کو حسبِ تقدیر
مَحبت کی کماں سے آ لگا تِیر
نہ شَہوَت ہے نہ ہے کچھ نَفس کا جوش
ہوا اُلفت کے پیمانوں سے مدہوش
لگی سینہ میں اُس کے آگ غم کی
نہیں اس کو خبر کچھ پیچ و خم کی

(کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

پچھلا پڑھیں

تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ عالمگیر (حصہ دوم)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اکتوبر 2021