• 24 اپریل, 2024

حب الوطن من الایمان

حب الوطن من الایمان
برکینا فاسو کا قومی دن اور جامعۃ المبشرین برکینا فاسوکامارچ

برکینا فاسو ،مغربی افریقہ کا ایک فرنچ ملک ہے جس کی حکومتی اور دفتری زبان فرنچ ہے۔ اس کا پہلا نام ریپبلک آف اپر وولٹا‘ تھا جو کہ 1984ء میں تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھا گیا۔ یہ ریپبلک آف اپر وولٹا 11؍دسمبر 1958ء میں فرانسیسی کالونیوں میں سےایک خود مختارفرنچ کالونی بنا اور پھر 1960ء میں اس نے آزادی حاصل کی۔

جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کو فرنچ ممالک میں جماعتِ احمدیہ کاپہلا جامعہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بے پایاں شفقت اور دعاؤں سے برکینا فاسو میں جامعۃ المبشرین کا آغاز اکتوبر 2017ء میں ’’بستانِ مہدی‘‘ میں ہوا۔ بستانِ مہدی چالیس ایکڑ رقبہ پر مشتمل خوبصورت قطعہ زمین ہے جو دارلحکومت اواگادوگو میں گھانا سے آنے والی روڈ پر واقع ہے۔ اسی روڈ سے سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 2004ء میں گھانا سے برکینا فاسو تشریف لائے تھے۔

11دسمبر کا دن ’’برکینا فاسو کی آزادی کے دن‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ برکینا فاسو میں دسمبر کا پورا مہینہ ہی جشن رہتا ہے۔ شروع میں قومی دن کی تقریبات ، پھر کرسمس اور نیا سال کے تہوار منانے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں ۔

جامعہ احمدیہ کے طلبہ میں وطن سے محبت کا جذبہ پیدا کرنے اور اسلامی تعلیمات کے عملی مظاہرہ کیلئے 11؍دسمبر کا ’’قومی دن‘‘ بھر پور طریقہ سے منایا گیا۔ جامعۃ المبشرین میں اس دن کی تقریبات کا آغاز صبح سویرے ہی ہو گیا۔ گیارہ دسمبر جامعہ میں تدریس سے رخصت کا دن تھا تاہم یوم آزادی کی تقریب کے لئے تمام طلبہ یونیفارم پہنے اکٹھے ہوئے ۔

تمام طلبہ کو دو قطاروں میں کھڑا کیا گیا تھا۔ سب سےآگے دو طلبہ ایک بڑا بینر اٹھائے ہوئے تھے جس پر برکینا کا قومی پرچم اورلوائے احمدیت بنے ہوئے تھے ۔ ا س کے ساتھ جلی حروف میں ’’حب الوطن من الایمان‘‘ اور اس کا فرنچ ترجمہ لکھا گیا تھا۔ اس کے بعد ایک قطار میں سب سے آگے ایک طالب علم نے برکینا کا جھنڈا تھاما ہوا تھا جب کہ دوسری قطار میں جامعہ احمدیہ برکینا فاسو کا لوگو (Logo) ایک جھنڈے کی صورت بلند تھا۔

مکرم چوہدری نعیم احمدباجوہ صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ نے مارچ پاسٹ کے حوالے سے طلبہ کو ہدایات دیں۔ روڈ پر ٹریفک زیادہ ہونے کی بناپر اپنی حفاظت کا خیال رکھنے کی تلقین کی۔ طلبہ کو سٹرک پر چلانے اور پورے پروگرام کے دوران لگائی گئی ڈیوٹیوں کا جائزہ لیا۔ اجتماعی دعا سے مارچ پاسٹ کا افتتا ح ہو اجو مکرم پرنسپل صاحب نے کروائی۔

بستان مہدی سے نکل کر طلبہ روڈ پر آئے اور دو قطاروں میں چلتے ہوئے شاہراہ پر مارچ پاسٹ کیا۔یہ شاہراہ برکینا فاسو کے دارلحکومت سے گھانا کی طرف جاتی ہے اور عام طو رپر غیر ملکی گاڑیاں اور ٹرک اس پر نظر آتے ہیں ۔ اس طرح یوم آزادی کے موقع پر جامعہ کی طرف سے کیا جانے والا مظاہرہ نہ صر ف مقامی لوگوں نے دیکھا بلکہ دوردراز سے آنے والے مسافر بھی لطف اندوز ہوئے ۔

مارچ کے دوران میں طلباء ’’لا الہ الّا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ اونچی آواز میں ترنم سے پڑھتے جاتے، سٹرک کنارے بڑی آبادی میں رک کر طلباء نے اجتماعی طو رپر قومی ترانہ ترنم سے پڑھا۔ اس وقت ترانے کے احترام میں سٹرک پر ٹریفک بھی رک گیا اور دیگر پیدل چلنے والوں نے بھی رک کر ترانہ سنا۔

راستے میں موجود لوگ اس مارچ سے بہت متاثر ہوئے اور طلباء کی خوب حوصلہ افزائی کی ۔کئی مقامات پر لوگوں نے رک رک کر اپنے موبائل فون سے تصاویر لیں۔ تقریباً تین کلومیٹرز کے اس مارچ کے ریعہ لوگوں میں جماعت احمدیہ کا تعارف بھی ہوا اور اسلام کی خوبصورت تعلیم ’’حب الوطن من الایمان‘‘ کو بھرپور انداز میں پیش کرنے کا بھی موقع ملا۔

جامعہ میں واپس پہنچ کر طلبہ نے ایک بار پھر جوش و خروش سے نعرہائے تکبیر بلند کئے ۔ مکرم پرنسپل صاحب نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی۔ مارچ کے اختتام پر دعا کروائی ۔گیارہ دسمبر کو جمعۃالمبارک کا دن تھا۔ مارچ سے واپسی پر طلبہ نما زجمعہ کے لئے مسجد میں پہنچے۔ ا س پروگرام کا اختتامی حصہ خطبہ جمعہ پر مشتمل تھا جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں وطن سے محبت اور حکام بالا کی اطاعت کے موضوع پر روشنی ڈالی گئی ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جامعہ احمدیہ برکینا فاسو کو محض اپنے فضل سے ترقیات عطا فرمائے۔ یہان سے فارغ التحصیل ہونے والے مبلغین سلسلہ اور تمام عالم کے لئے مفید وجو دبنیں ۔

(رپورٹ: حافظ بلال احمد طارق استاذ جامعۃ المبشرین برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

آنحضورﷺ کا معجزہ