• 24 اپریل, 2024

خدا پر یقین کامل

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ یاد رکھو کہ اس نظام شمسی اور اس ترتیب عالم سے جوکہ ایک ابلغ اور محکم رنگ میں پائی جاتی ہے۔ اس سے نتیجہ نکالنا کہ خدا ہے یہ ایک ضعیف ایمان ہے۔ اس سے خدا کے وجود کے متعلق پوری تسلی نہیں ہو سکتی، امکان ثابت ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یقیناً خدا ہے اگر اس میں یقینی اور قطعی دلائل ہوتے تو پھر لوگ دہریہ کیوں ہوتے؟ بڑے بڑے محقق کتابیں تالیف کرتے ہیں مگر ان کے دلائل ناطقہ اور براہین قاطعہ نہیں ہوتے۔ کسی کا منہ بند نہیں کر سکتے اور نہ ان سے یقینی ایمان تک انسان پہنچ سکتا ہے۔ اگر ایک شخص ان امور سے خدا تعالیٰ کی ہستی کے دلائل بیان کرے گا تو ایک دہریّہ اس کے خلاف دلائل بیان کر دے گا۔

در اصل بات یہ ہے کہ اس طرح اتنا ثابت ہو سکتا ہے کہ خدا ہونا چاہیے۔ یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہے۔ ہونا چاہیے اور ہے میں بہت بڑا فرق ہے۔ ہے مشاہدہ کو چاہتا ہے۔ مگر دوسرا حصّہ جو وجود باری تعالیٰ کے واسطے انبیاء نے پیش کیا ہے کہ زبردست نشانات معجزات اور خدا کی زبردست طاقت کے ظہور سے اس کی ہستی ثابت کی جاوے۔ یہ ایک ایسی راہ ہے کہ تمام سَر اس دلیل کے آگے جُھک پڑتے ہیں۔ اصل میں بہت سے عرب دہریہ تھے جیساکہ قرآن شریف کی آیت ذیل سے معلوم ہوتا ہے۔ اِنۡ ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنۡیَا نَمُوۡتُ وَ نَحۡیَا (المومنون:38) کیا عرب جیسے اجڈ اور بےباک، بے قید، بے دھڑک لوگ تلوار سے آپ نے سیدھے کئے تھے اور ان کی آپ کی بعثت سے پہلی اور پچھلی زندگی کا عظیم الشّان امتیاز اور فرق اس وجہ سے تھا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تلوار کا مقابلہ نہ کر سکے تھے؟ یا کیا صرف سادہ اور نری اخلاقی تعلیم تھی جس سے ان کے دلوں میں ایسی پاک تبدیلی پیدا ہو گئی تھی؟ نہیں ہرگز نہیں۔ یاد رکھو کہ تلوار انسان کے ظاہر کو فتح کر سکتی ہے مگر دل کبھی تلوار سے فتح نہیں ہوتے۔ بلکہ وہ انوار تھے جن میں خدا کا چہرہ نظر آتا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو ایسے ایسے خارق عادت نشانات دکھائے تھے کہ خود خدا ان لوگوں کے سامنے آموجود ہوا تھا اور انہوں نے خدا تعالیٰ کے جلال اور جبروت کو دیکھ کر گناہ سوز زندگی اور پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کر لی تھی۔‘‘

(ملفوظات جلد 10 صفحہ313)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ