• 25 اپریل, 2024

نمازوں کے قیام کی ایک اعلیٰ تشریح

سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں۔
’’نمازوں کے قیام کی ایک بڑی اعلیٰ تشریح اور وضاحت حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرح فرمائی ہے کہ صلوٰۃ کا بہترین حصہ جمعہ ہے جس میں امام خطبہ پڑھتا ہے اور نصائح کرتا ہے۔ اور خلیفہ وقت دنیا کے حالات دیکھتے ہوئے دنیا کی مختلف قوموں کی وقتاً فوقتاً اُٹھتی ہوئی اور پیدا ہوتی ہوئی ضروریات کے پیشِ نظر نصائح کرتا ہے جس سے قومی وحدت اور یکجہتی پیدا ہوتی ہے۔ سب کا قبلہ ایک طرف رکھتا ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ اس کی اصل تصویر ہمارے سامنے ہے۔ اور جماعت احمدیہ میں یہ تصویر ہمیں نظر آتی ہے۔ جبکہ خلیفہ وقت کا خطبہ بیک وقت دنیا کے تمام کونوں میں سُنا جا رہا ہوتا ہے۔ اور مختلف مزاج اور ضروریات کے مطابق بات ہوتی ہے۔ میں جب خطبہ دیتا ہوں، جب نوٹس لیتا ہوں تو اُس وقت صرف آپ جو میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں، وہی مدّ نظر نہیں ہوتے۔ بلکہ کوشش یہ ہوتی ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک کی جو مجھے رپورٹس آتی ہیں اُن کو سامنے رکھتے ہوئے کبھی زیادہ زور یورپ کے حالات کے مطابق خطبہ میں ہو۔ کبھی ایشیا کے کسی ملک کے حالات کے مطابق ہو یا عمومی طور پر اُن کے حالات کے مطابق ہو۔ کبھی افریقہ کے مطابق ہو۔ کبھی جزائر کے مطابق ہو۔ لیکن اسلام چونکہ ایک بین الاقوامی مذہب ہے اس لئے ہر بات جو بیان ہو رہی ہوتی ہے وہ ہر ملک اور ہر طبقے کے احمدیوں کے لئے نصیحت کا رنگ رکھتی ہے۔ چاہے کسی کو بھی مدّنظر رکھ کر بات کی جارہی ہو کچھ نہ کچھ پہلو اُن کے اپنے بھی اُس میں موجود ہوتے ہیں۔ مجھے خطبے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک سے خط بھی آتے ہیں، روس کی ریاستوں کے مقامی باشندوں کی طرف سے بھی آتے ہیں، افریقہ کے مقامی باشندوں کی طرف سے بھی آتے ہیں اور دوسرے ممالک کے مقامی باشندوں کی طرف سے بھی آتے ہیں اور یہ اظہار ہوتا ہے کہ یوں لگتا ہے یہ خطبہ جیسے ہمارے لئے ہے۔ بہر حال اقامت صلوٰۃ کی ایک تشریح یہ بھی ہے جو خلافت کے ذریعہ سے آج دنیائے احمدیت میں جاری ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مؤرخہ27مئی 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 05 جون 2020ء