• 25 اپریل, 2024

فقہی کارنر

قربانی کے حقیقی معنیٰ

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
لوگ بالعموم قربانی کی حقیقت کو نہیں سمجھتے۔ مَیں دیکھتا ہوں طبائع میں عام طور پر کامل فرمانبرداری اور اطاعت کا مادہ بہت کم پایا جاتا ہے۔ نفس کا مارنا اور خدا تعالیٰ کے احکام کے مقابلہ میں اپنی تمام خواہشات اور امنگوں کو قربان کر کے گردن ڈال دینا، اپنا آپ بھلا کر تمام تر خدا کے لئے ہوجانا اور اِباءواستکبار کو ترک کر دینا نہایت ہی مشکل اور موت سے بھی سخت تر ہے۔

بہت ہیں کہ نماز، روزہ، حج اور زکوٰة کے پابند ہوں گے۔ مالوں کی قربانی میں دلیری اور حوصلے سے کام لیں گے۔ نفسانی خواہشات کو قربان کر کے ایثار کا ثبوت دیں گے۔ بدنی اور جسمانی خدمات کے لئے کمر بستہ ہوں گے اپنے اوقات گرامی کی قربانی کے لئے آمادہ نظر آئیں گے مگر کامل فرمانبرداری اور ترک اِباءواستکبار کے امتحان میں کچے نکلیں گے اور پیچھے رہ جائیں گےکیونکہ وہ اعمال تو ایسے ہیں کہ کرتے کرتے ان کی عادت پختہ ہوجاتی ہے۔ اور وہ انسان کے ایسے عادت ثانی ہوجاتے ہیںکہ پھر ان کا ترک کرنا انسان کے واسطے مشکل ہوجاتا ہے۔

مگر فرمانبرداری اس بات کا نام ہے کہ انسان کے اندر ایک ایسی روح اور اس کے قلب میں ایک ایسا احساس پیدا ہوجائے کہ وہ ان تمام احکام کی فرمانبرداری اور تعمیل کے لئے ایسا کمر بستہ ہوجائے کہ جب جب بھی کوئی حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے، اس کے رسولوں اور انبیاءؑ کی طرف سے، یا ان کے نواب اور خلفاء کی طرف سے صادر ہو۔ سو یہ اس کے ماننے اور فرمانبرداری کے لئے اپنے دل میں کوئی خلش نہ پائےاور تعمیل کے لئے بالکل تیار ہو۔ اِباء واستکبار اور نافرمانی کا خیال و وہم تک بھی اس کے قلب میں نہ گذرے۔ پس انسان ہزار نمازیں پڑھے، صدقات دے اور ظاہری قربانیاں ادا کرے مگر جب تک وہ قلب سلیم نہیں جس میں یہ یقینی عزم ہو کہ خدا تعالیٰ کا مقابلہ نہیں کرنا، اِباءو استکبار نہیں کرنا اور خدا کے لئے ہر موت اپنے اوپر وارد کرنا منظور ہے تب تک کچھ بھی نہیں۔۔۔

قربانی کے معنیٰ ہیں کہ انسان ایک مردہ کی طرح ہوجائے جو بدست زندہ ہو وہ اسے جدھر چاہے پھیر دے اور جہاں چاہے رکھ دے۔ نہ کوئی اس کی خواہش ہو اور نہ اس کا اپنا کوئی جذبہ ہو۔ وہ اپنے ارادے اور نیت کو بالکل کھو چکا ہو۔ ایسا مردہ انسان بلکہ بے حس و حرکت پتھر بھی لاکھ درجہ بہتر ہے اس انسان سے جو ظاہری اعمال سے اپنے اسلام و فرمانبرداری کا دعویٰ کرےمگر امتحان کے وقت جھوٹا ثابت ہواور اباءو استکبار کرے۔

(الفضل 6؍ ستمبر 1920ء صفحہ7-9 بحوالہ خطبات محمود جلد2 صفحہ65-66)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2022