• 20 اپریل, 2024

اىڈىٹر کے نام خط

الفضل مىرى علمى و روحانى سىرى کا باعث ہے

مکرمہ رضىہ بىگم۔  نىو ىارک امرىکہ سے لکھتى ہىں کہ
19اکتوبر2021ء کے الفضل مىں مکرم ظہىر احمد طاہرآف جرمنى کا خط پڑھا جو کہ واقعاتى اعتبار سے مىرے بچپن سے ملتا جلتا ہے اس لئے کچھ  لکھنے کى تحرىک ہوئى اور پرانى ىادىں تازہ ہو گئىں جو کہ مىرى زندگى کا قىمتى سرماىہ ہىں ۔

جب سے  ہوش سنبھالا۔ الفضل اور پىارى جماعت کے دىگر رسالہ جات کو گھر کى زىنت پاىا اس مىں ’’الفرقان‘‘ اور ثاقب زىر وى صاحب کا رسالہ ’’لاہور‘‘ شامل تھے ’’لاہور‘‘ رسالہ مىں بچوں کا صفحہ جو کہ آخر مىں ہوتا تھا مىرا پسندىدہ تھا۔

مىرے محترم دادا جان کا تعلق کشمىر سے تھا جب ہم ربوہ 1974ء مىں آباد ہوئے تو دادا جان اکثر ہمارے پاس آ کر رہتے  اور بڑے شوق سے ’’الفضل‘‘ اور حضرت مسىح موعود ؑ کى کتب کا مطالعہ کرتے اور دلچسپ واقعات پڑھ کر سناتے، پھر ذرا بڑى ہوئى تو مجھ سے چھوٹے چھوٹے واقعات پڑھ کر سنانے کو کہتے اور مىرے چھوٹے بہن بھائىوں کو بھى ساتھ بٹھا کر سننے کى تحرىک کرتے۔ شام کو دادا جان جن کا نام مکرم مولوى غلام محمد اور انکے چھوٹے بھائى محترم سىد محمد اور مىرے ابا جان  کى آپس مىں گرما گرم بحث ہوتى جو زىادہ تر ’’الفضل‘‘ اور دىگر رسائل کے بارے مىں ہى ہوتى۔ گھر مىں اىک مذہبى ماحول ہوتا۔ امى جان چائے اور دىگر لوازمات سے سب کى خاطرمدارت مىں لگى رہتىں۔

پھر مىرى  شادى بھى مخلص احمدى گھرانے مىں ہوئى مىرے سسر صدر جماعت تھے اللہ کے فضل سے 40سال تک جماعت کى خدمت کى بھرپور توفىق پائى۔ ’’الفضل‘‘ کو ہمىشہ اپنے گھر مىں پاىا لىکن فرق صرف اتنا تھا کہ 3، 4 پرچے اکھٹے آتے تھے۔ مىں اسکول ٹىچر تھى اس لئے سارے پرچے اکٹھے  پڑھنا بچوں کے ساتھ ذرا مشکل ہوتا پھر بھى اىک دو پرچے اسکول لے جاتى ۔پرائمرى اسکول تھا، دو ٹىچرز ہوتى تھىں۔ مىرى دىکھا دىکھى مىرى ساتھى اساتذہ کو  بھى ’’الفضل‘‘ پڑھنے کى عادت ہو گئى جس دن مىرے پاس پرچہ نہ ہوتا کہتى کہ آج اخبار نہىں لائىں؟ اس طرح ’’الفضل‘‘ تبلىغ کا ذرىعہ بھى بنا رہا۔ اسکے بعد جب حالات خراب ہوگئے اور مخالفت بڑھ گئى تو اس مخالفت کے نتىجہ مىں ہمىں ہجرت کرنى پڑى۔ اور اللہ کے فضل و کرم سے آج ہم پندرہ سال ہو گئے امرىکہ مىں مقىم ہىں۔

ىہاں بھى مىں اللہ کے فضل سے  آن لائن باقاعدگى سے ’’الفضل‘‘ کا مطالعہ کرتى ہوں۔ بچپن کى تربىت کى وجہ سے بچوں کو بھى پڑھ کر سناتى ہوں۔ ’’الفضل‘‘ مىرى علمى اور روحانى سىرى کا باعث ہے۔ اس کے سارے مضامىن بہت اچھے، معلوماتى اور روح پرور ہوتے ہىں۔ اللہ سب لکھنے والوں کو جزائے خىر عطا کرے اور اللہ تعالى مىرے پىاروں کے درجات بلند فرماتا چلا جائے۔ آمىن

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ