• 19 اپریل, 2024

لیکھرام کا عبرتناک انجام ’’یہ واقعہ دنیا کو کبھی نہیں بھولے گا‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)

اللہ تعالیٰ نے الہام میں 6 مارچ 1897ء کے دن کو ہمارے لئے خوشی اورعید کا دن قرار دیا۔ جب معاند اسلام اور حضرت محمد ﷺ کا دشمن لیکھرام ایک پیشگوئی کے مطابق قتل ہوا۔ یہ وہ دن تھا جب اسلام کے فتح نصیب جرنیل حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعودؑ کی ایک زبر دست اور دل ہلا دینے والی پیشگوئی نہایت صفائی بڑی شان سے پوری ہوئی۔ یہ وہ دن تھا جب آریہ سماج کا ایک پہلوان شدید معاند اسلام پنڈت لیکھرام خدائی تلوار سے ہیبت ناک طریق سے قتل ہو کر عبرت کا دائمی نشان بنا کر رکھ دیا گیا۔ گویا پہلوانوں کی کشتی کا دن تھا۔ ایک اسلامی پہلوان حضرت مرزا غلام احمد اور دوسرا آریہ سماج کا پنڈت لیکھرام۔ان دونوں پہلوانوں میں سے اسلامی پہلوان فاتح اور غالب ٹھہرا۔

چونکہ اس دن کو عید قرار دیا گیاہے۔ عید کا لفظ عود سے نکلا ہے جس کے معنی ایسی خوشی کے ہیں جو بار بار آئے۔ اس لحاظ سے ہمارا فرض ہے کہ ہم زندہ خدا کو اس زندہ نشان کو ہمیشہ ہمیش کے لئے قائم رکھیں ۔ اس دن کو زندہ رکھیں اور شکرانے کے طور پر منائیں۔ ہمارے دل خدا کے شکر کے جذبات سے لبریز ہوں کہ خدا کی بات پوری ہوئی اور اس جلالی نشان سے ہمارے یقین اور ایمان کو استحکام ملا اور یوں یہ یادگار دن ہر سال لوگوں کے لئےازدیاد ایمان کا باعث بنتا رہے گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی اس واقعہ کے متعلق فرمایا تھاکہ ’’یہ واقعہ دنیا کو کبھی نہیں بھولے گا۔‘‘ آپؑ اس حوالے سے مزیدفرماتے ہیں۔

’’اسلام کے مذہب اور ہندوؤں کے مذہب کا خدا تعالیٰ کی درگاہ میں سترہ برس سے ایک مقدمہ دائر تھا۔ سو آخر6 مارچ 1897ء کے اجلاس میں اس اعلیٰ عدالت نے مسلمانوں کے حق میں ایسی ڈگری دی جس کا نہ کوئی اپیل نہ مرافعہ۔ اب یہ واقعہ دنیا کو کبھی نہیں بھولےگا۔ آریہ صاحبوں کو چاہئے کہ اب گورنمنٹ کا ناحق تکلیف نہ دیں۔ مقدمہ صفائی سے فیصلہ پا چکا……… اگر چاہیں تو قبول کریں کہ شدھ ہونے کا طریق صرف اسلام ہے۔ جس میں داخل ہو کر انسان قادر خدا کے ساتھ باتیں کرنے لگتا ہے۔ زندہ خدا کا مزہ اسی دن آتا ہے اور اس دن اس کا پتہ لگتا ہے جب لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ انسان کا قائل ہوتا ہے۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 376-375)

اس عظیم پیشگوئی کا مصلح موعودکی پیشگوئی کےساتھ بڑا گہرا تعلق ہے۔ جب کبھی بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اللہ تعالیٰ نے اپنے موعود بیٹے کے متعلق کسی خوبی سے آگاہ کیا تو اس کے مقابل پنڈت لیکھرام نے ہر دفعہ لکھا کہ میرا پرمیشریہ کہتا ہے۔ یوں ایک طرف پنڈت لیکھرام کا خاتمہ کا نشان بھی ہے تو دوسری طرف یہ حضرت مصلح موعودؓ کے زندہ ہونے کا نشان بھی ہے۔اور آئندہ کے لئے جب جماعت بڑھے گی پھولے گی اور حضرت مسیح موعودؑ کی مادی اولادکے ایک سے ہزار ہوویں کا نظارہ دیکھیں گے اور روحانی اولاد کے حوالہ سے اس مبارک پیشگوئی کے الفاظ پورے ہونے کا وقت آئے گا کہ ابھی تین صدیاں نہیں گزریں گی کہ زمین احمدیوں سے پُر ہوگی۔ تو حسد کے پیش نظر کئی لیکھرامی مزاج رکھنے والے مخالفت اور مخاصمت میں آئیں گے تو ان مقابلہ کرنے کے لئے جماعت احمدیہ میں ہزاروں لاکھوں افراد مصلح موعود کی صفات کو اپنے کردار اور اعمال میں اُجاگر کریں گے۔

اس پیشگوئی کو سو سال کا عرصہ حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے دور میں ہوا اس لئے آپ نے ان دونوں مضامین کو اپنے خطبات میں بیان فرمایاہے۔ ہزاروں لیکھرام پیدا ہونے کے حوالہ سے فرماتے ہیں۔

’’یہ لیکھرام کے قتل کا سال ہے اور لیکھرام کے متعلق خدا تعالیٰ کی چھری چلنے کاسال ہے۔ آج ایک لیکھرام نہیں۔ سینکڑوں، ہزاروں لیکھرام پیدا ہو چکے ہیں……… خدا کی تقدیر حرکت میں آئی ہے اور آسمان ضرور کچھ نشان ظاہر کر دے گا۔‘‘

پھر حضرت مصلح موعودؓ کے حوالے سے فرمایا
’’ آج دنیا کا کونہ کونہ مصلح موعودؓ کا تقاضا کر رہا ہے۔ ارب ہا ارب کی یہ دنیا ہے۔ اس میں اگر تمام احمدی بھی مصلح موعودؓ کی صفات سے مرصع ہوں تب بھی یہ نہیں سمجھ سکتے کہ اس دنیا کی ضرورت کے لحاظ سے بہت زیادہ مصلح موعودؓ اکٹھے ہوگئے ہیں۔ اس وجہ سے کہ اصلاح کی بھی کوئی حد نہیں ہوا کرتی……… اس دنیا کی اصلاح کے لئے بکثرت احمدیوں کی ضرورت ہے جو مصلح موعودؓ کی صفات سے آراستہ ہوں جو ان تمام ہتھیاروں سے لیس ہوں جو مصلح موعودؓ کو عطا کئے گئے تھے………پس جب میں کہتا ہہوں کہ آج لکھوکھہا مصلح موعود کی ضرورت ہے تو میں فرضی یا جذباتی باتیں نہیں کہہ رہا الہامات اور رویا پر مبنی حقائق منکشف کر رہا ہوں۔ آپ میں سے ہر ایک کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اس صفات کی طرف آگے بڑھنا ہے جن صفات کا ذکر پیشگوئی مصلح موعودؓ موجود ہے………اس پہلو سے آپ مصلح موعود بننے کی کوشش کریں اور پھر جتنی جتنی خدا تعالیٰ توفیق عطا فرماتا چلا جائے اتنا زیادہ خدا کے حضور جھکتے چلے جائیں۔‘‘

(خطاب حضور رحمہ اللہ 23 فروری 1986ء بحوالہ ماہنامہ خالد فروری 1991ء)

پچھلا پڑھیں

بیت السبوح فرینکفرٹ میں اہم تبلیغی ورکشاپ

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ