• 23 اپریل, 2024

انسان کامل

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ کے بارے میں فرماتے ہیں :
تو اے نبی ایک خلق عظیم پر مخلوق و مفطور ہے۔ یعنی اپنی ذات میں تمام مکارم اخلاق کا ایسا متمم و مکمل ہے کہ اس پر زیادت متصوّر نہیں۔ کیونکہ لفظ عَظِیْم محاورۂ عرب میں اس چیز کی صفت میں بولا جاتا ہے جس کو اپنا نوعی کمال پورا پورا حاصل ہو۔ (اور) بعضوں نے کہا ہے کہ عَظِیْم وہ چیز ہے۔ جس کی عظمت اس حد تک پہنچ جائے کہ حیطۂ ادراک سے باہر ہو۔

(براہین احمدیہ، ہر چہار حصص۔ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 194 بقیہ حاشیہ نمبر 11)

پھر فرمایا:
’’وہ انسان جس نے اپنی ذات سے اپنی صفات سے اپنے افعال سے اپنے اعمال سے اور اپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُرزور دریا سے کمالِ تام کا نمونہ علماً وعملاً و صدقاً و ثباتاً دکھلایا اور انسان کامل کہلایا ۔۔۔ وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالَم کا عالَم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہو گیا۔ وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء، ختم المرسلین، فخر النبیّین جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اے پیارے خدا! اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدائِ دنیا سے تو نے کسی پر نہ بھیجا ہو۔ اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر چھوٹے چھوٹے نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس ؑ اور ایوب ؑ اور مسیح بن مریم ؑ اور ملاکی ؑ اور یحییٰ ؑ اور ذکریاؑ وغیرہ وغیرہ ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہیں تھی اگرچہ سب مقرب اور وجیہہ اور خداتعالیٰ کے پیارے تھے۔ یہ اس نبی کا احسان ہے کہ یہ لوگ بھی دنیا میں سچے سمجھے گئے۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔ وَاٰخِرُدَعْوَانَآ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔‘‘

(اتمام الحجۃ، روحانی خزائن جلد 8صفحہ 308)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2021