• 18 اپریل, 2024

مجالس کے حقوق

اب بعض مجالس کے حقوق کا میں ذکر کرتا ہوں کہ مجلسوں کے آداب کیا ہیں، ان کے حقوق کیا ہیں اور ان میں بیٹھنا کس طرح چاہئے۔ آنحضرتﷺ جب مجلس میں آتے آپؐ کی یہ کوشش ہوتی کہ کسی کو تکلیف نہ ہو اس لئے ہمیشہ اس حالت میں مجلس میں آیا جائے جو مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے لئے بھی آسانی کا باعث بنے اور ان کی طبیعتوں پر بھی اچھا اثر ڈالے۔

حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ اس بات کو ناپسند فرماتے تھے کہ آپؐ کے وجود سے ایسی بُو آئے جس سے تکلیف ہو۔

(مسند احمد بن حنبل باقی مسند الانصار)

دیکھیں کتنی نفاست ہے، حالانکہ آپؐ کے بارے میں بعض روایات میں آتا ہے کہ آپؐ کے جسم سے ایک عجیب طرح کی خوشبو اٹھا کرتی تھی، بدبو کا تو سوال ہی نہیں تھا۔ تو اصل میں تو یہ اظہار اپنی مثال دے کر دوسروں کے لئے تھا کہ آپؐ کی نفیس طبیعت پر گراں تھا کہ کوئی بھی ایسی حالت میں مجلس میں آئے جس سے دوسروں کو تکلیف ہو۔ اس لئے جمعہ وغیرہ پر عیدین پر ہمیشہ خوشبو لگا کر آنے کی تلقین ہے۔

حدیث میں آتا ہے کہ یہ دن یعنی جمعہ کا دن عید ہے جسے اللہ نے مسلمانوں کے لئے بنایا ہے۔ جو کوئی جمعہ ادا کرنے کی غرض سے آئے اسے چاہئے کہ وہ غسل کرے اور جس کے پاس خوشبو ہو وہ خوشبو لگائے اور مسواک کرنا اپنے لئے لازمی کرلو۔

(سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلوٰۃ والسنۃ فیھا باب ما جاء فی الزینۃ یوم الجمعۃ)

تو یہ بھی مجالس کے آداب میں سے ایک ادب ہے اور مجلس کے حقوق میں سے اس کا ایک حق ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’کہ انسان کی دو حالتیں ہوتی ہیں۔ جو شخص باطنی طہارت پر قائم ہونا چاہتا ہے وہ ظاہری پاکیزگی کا بھی لحاظ رکھے۔ پھر ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَیُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ (البقرہ: 223) یعنی جو لوگ باطنی اور ظاہری پاکیزگی کے طالب ہیں میں ان کو دوست رکھتا ہوں۔ ظاہری پاکیزگی، باطنی طہارت کی ممد اور معاون ہے۔‘‘ یعنی ظاہری پاکیزگی کی وجہ سے باطنی پاکیزگی بھی ہوتی ہے یا ہوسکتی ہے … پس یاد رکھو کہ ظاہری پاکیزگی اندرونی طہارت کو مستلزم ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ کم ازکم جمعہ کے دن ضرور غسل کرے، ہر نماز میں وضو کرے، جماعت کھڑی ہو تو خوشبو لگائے، عیدین اور جمعہ میں جو خوشبو لگانے کا حکم ہے وہ اسی بنا پر قائم ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے اجتماع کے وقت عفونت کا اندیشہ ہوتا ہے اس لئے غسل کرنے اور پاک صاف کپڑے پہننے اور خوشبو لگانے سے سمیّت اور عفونت سے روک ہوگی‘‘۔ یعنی زہر اور عفونت سے روک ہوگی ’’جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی میں یہ قانون مقرر کیا ہے ویسا ہی قانون مرنے کے بعد بھی رکھا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ164 ایڈیشن 1988ء)

پھر آجکل گرمیوں میں اب یہاں بھی کافی گرمی ہونے لگ گئی ہے، پسینہ کافی آتا ہے تو خاص طور پر یہ اہتمام ہونا چاہئے کہ مسجدوں میں یہاں کیونکہ قالین بھی بچھے ہوتے ہیں اس لئے جرابوں کی صفائی کا ضرور خیال رکھنا چاہئے۔ روزانہ دھلی ہوئی جراب پہننی چاہئے۔ تاکہ مجلس میں بیٹھے ہوئے دوسرے لوگ ہیں (کئی قسم کی طبائع کے لوگ ہوتے ہیں) وہ بھی بیٹھنے کو برا نہ منائیں۔ مجالس کے آداب کے ضمن میں آپﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ ایک حدیث میں روایت اس طرح ہے یقینا اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ پس جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے اور ہر وہ شخص جو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کی آواز سنے اسے چاہئے کہ وہ کہے یَرْحَمُکَ اللّٰہ یعنی اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے۔ جہاں تک جمائی کا تعلق ہے کہ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنی استطاعت کے مطابق اسے دبانے کی کوشش کرے، بعض لوگ تو نہیں دبا سکتے لیکن کوشش یہ کرنی چاہئے کہ دبائی جائے۔ لیکن کم ازکم یہ ضرور ہو فرمایا کہ منہ کھول کر ہاہا نہ کرے۔ کیونکہ جمائی شیطان کی طرف سے آتی ہے۔ یعنی سستی کا موجب ہوتی ہے اور وہ اس کے آنے پر ہنستا ہے۔

(ترمذی ابواب الاستیذان والادب باب ماجاء ان اللہ یحب العطاس ویکرہ التثاوب)

(خطبہ جمعہ 16 جولائی 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

انصار اللہ کا عہد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022