• 25 اپریل, 2024

اسلام اور بانی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق

آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے
لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے
آج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میں
دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے
جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں
ذات سے حق کی وجود اپنا ملایا ہم نے
مصطفے ؐپر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے
ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے
اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں
لاجرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے
مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کے ہم
جب سے عشق اس کاتہِ دل میں بٹھایا ہم نے
زعم میں ان کے مسیحائی کا دعویٰ میرا
افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے
کافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں
نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے
گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیض گھٹایا ہم نے
تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ
تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے
تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرّہ
اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ224 مطبوعہ 1893ء)
(درثمین صفحہ15-16)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 03؍ ستمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 ستمبر 2021