• 20 اپریل, 2024

ہماری جماعت کو مساجد کی بڑی ضرورت ہے

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’اس وقت ہماری جماعت کو مساجد کی بڑی ضرورت ہے۔ یہ خانہ خدا ہوتا ہے۔ جس گاؤں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہو گئی تو سمجھو کہ جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔ اگر کوئی ایسا گاؤں ہو یا شہر جہاں مسلمان کم ہوں یا نہ ہوں اور وہاں اسلام کی ترقی کرنی ہو تو ایک مسجد بنا دینی چاہیئے پھر خدا خود مسلمانوں کو کھینچ لاوے گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ قیام مسجد میں نیّت بہ اخلاص ہو۔ محض للہ اسے کیا جاوے۔ نفسانی اغراض یا کسی شر کو ہرگز دخل نہ ہو تب خدا برکت دے گا۔

۔۔۔۔۔ غرضکہ جماعت کی اپنی مسجد ہونی چاہیئےجس میں اپنی جماعت کا امام ہواور وعظ وغیرہ کرے۔ اور جماعت کے لوگوں کو چاہیئے کہ سب مل کر اسی مسجد میں نماز باجماعت ادا کیا کریں جماعت اور اتفاق میں بڑی برکت ہے۔پاگندگی سے پھوٹ پیدا ہوتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلدہفتم صفحہ119 ایڈیشن1984ء مطبوعہ انگلستان)

حضورِ قلب نہیں ہوتا ہے جب تک عاجزی نہ ہو

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’پانچ وقت اپنی نمازوں میں دعا کرو۔ اپنی زبان میں بھی دعاکرنی منع نہیں ہے۔ نماز کا مزا نہیں آتا ہے جب تک حضور نہ ہو اور حضورِ قلب نہیں ہوتا ہے جب تک عاجزی نہ ہو۔ عاجزی جب پیدا ہوتی ہے جو یہ سمجھ آ جائے کہ کیا پڑھتا ہے۔ اس لئے اپنی زبان میں اپنے مطالب پیش کرنے کے لئے جوش اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے مگر اس سے یہ ہرگز نہیں سمجھنا چاہیئے کہ نماز کو اپنی زبان ہی میں پڑھو۔ نہیں میرا یہ مطلب ہے کہ مسنون اَدعیہ اور اَذکار کے بعد اپنی زبان میں بھی دعا کیاکرو۔ ورنہ نماز کے ان الفاظ میں خدا نے ایک برکت رکھی ہوئی ہے۔ نماز دعا ہی کا نام ہے ۔اس لئے اس میں دعا کرو کہ وہ تم کو دنیا اور آخرت کی آفتوں سے بچاوے اور خاتمہ بالخیر ہو۔ اور تمام کام تمہارے اس کی مرضی کے موافق ہوں۔ اپنی بیوی بچوں کے لئے بھی دعا کرو۔ نیک انسان بنو اور ہر قسم کی بدی سے بچتے رہو۔‘‘

(ملفوظات جلدششم صفحہ146 ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

نماز میں نور اور لذت پانے کا طریق

آپؑ فرماتے ہیں :
’’نماز کا التزام اور پابندی بڑی ضروری چیز ہے۔ تا کہ اوّلاً وہ ایک عادت راسخہ کی طرح قائم ہو اور رجُوع الی اللہ کا خیال ہو۔ پھر رفتہ رفتہ وہ وقت آ جاتا ہے کہ انقطاع کُلّی کی حالت میں انسان ایک نُور اور ایک لذّت کا وارث ہو جاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد نہم صفحہ11 ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

کفار کا طرزِ عمل۔اسے ماردو یا جلادو

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ