• 23 اپریل, 2024

عاجزانہ دعا

مجھ کو جو بخشا تھا تو نے گھپ اندھیروں کے لیے
یا الٰہی! وہ سویرا پھر مجھے درکار ہے

جان سے بڑھ کر اگرچہ تھی حریص زندگی
اور اب اس زندگی سے جان بھی بے زار ہے

بس تری رحمت کے ناطے آج یہ اقرار ہے
میرے کندھوں پر گناہوں کا بڑا انبار ہے

اے خدا رنجور ہوں اپنے گناہوں کے سبب
آنکھ شرمندہ ہے میری دل بہت لاچار ہے

مرہمِ عیسٰی کی اک پڑیا مجھے بھی بخش دے
ہوں مریضِ لا دوا اور دل مرا بیمار ہے

میرے دل کے طور پر جلوہ دکھا دے حسن کا
میں بھی تا دیکھوں کہ تجھ کو ہم سے کتنا پیار ہے

اک صدا آئی تھی مجھ کو عافیت کے شہر سے
’’دوڑ کر میری طرف آوٴ کہ اس میں خیر ہے‘‘

دل مرا یثرب کا باسی خود میں ہوں محوِ سفر
جاں مہاجر ہے اگرچہ دل مرا انصار ہے

میرے سر پر ہے خلافت کا گھنا سایہ نقاشؔ
اس لیے میرے نصیبوں میں بہت چمکار ہے

(مدثر احمد نقاؔش)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

وہ دعا کو ردّ نہیں کرتا