• 23 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

8؍جنوری 1923ء دوشنبہ (سوموار)
مطابق 21؍جمادی الاول1341ہجری

صفحہ اول پر مدینۃ المسیح کی خبروں میں ذکر ہے کہ ’’6؍جنوری کو تعلیم الاسلام ہائی اسکول کی طرف سے جناب مولوی محمد دین صاحب بی اے سابق ہیڈ ماسٹر ہائی اسکول کو ان کے امریکہ میں بطور مبلغ جانے کی تقریب میں چائے کی دعوت دی گئی۔اساتذہ اور طلباء کی طرف سے ایڈریس پڑھے گئے۔ مولوی صاحب نے جواب دیا اور اخیر میں حضرت خلیفۃ المسیح نے تقریر فرمائی۔‘‘

صفحہ اول پر ہی حضرت مصلح موعودؓ کا تازہ منطوم کلام شائع ہوا ہے۔یہ نظم جلسہ سالانہ کے تیسرے روز 28؍دسمبر کو حضرت مصلح موعودؓ کے خطاب سے قبل جناب قاسم علی صاحب رامپوری نے خوش الحانی سے پڑھی۔ اس نظم کے چند اشعار ذیل میں درج ہیں

؎پردۂ زلفِ دو تا رُخ سے ہٹا لے پیارے
ہجر کی موت سے للہ بچا لے پیارے
چادرِ فضل و عنایت میں چھپا لے پیارے
مجھ گنہگار کو اپنا ہی بنا لے پیارے
تُو کہے اور نہ مانے مرا دل، ناممکن
کس کی طاقت ہے ترے حکم کو ٹالے پیارے
پردۂ غیب سے امداد کے ساماں کر دے
سب کے سب بوجھ مرے آپ اٹھا لے پیارے
نام کی طرح مرے کام بھی کر دے محمود ؔ
مجھ کو ہر قسم کے عیبوں سے بچا لے پیارے

صفحہ3 تا 8 پر ’’روئیداد مرکزی جلسہ سالانہ جماعتِ احمدیہ‘‘ کے عنوان سے جلسہ سالانہ 1922ء کے دوسرے اور تیسرے روزو27-28؍دسمبر کی مختصر کارروائی شائع ہوئی ہے۔

اس کارروائی میں ذکر ہے کہ پہلے روز اجلاس اول میں شیخ عبدالرحمان صاحب نے ختمِ نبوت کے عنوان پر تقریر کی۔ ازاں بعدحضرت چودھری فتح محمد صاحب سیالؓ نے رپورٹ صیغہ تالیف و اشاعت پیش کی۔

دوسرے اجلاس میں حضرت مصلح موعودؓ نے قریباً تین گھنٹے خطاب فرمایا۔

جلسہ کے تیسرے اور آخری روز ابتدائی اجلاس میں پہلی تقریر شیخ محمد یوسف صاحب ایڈیٹر اخبار ’’نور‘‘ قادیان کی بعنوان ’’سکھ دھرم کا اسلام سے تعلق‘‘ تھی۔اس تقریر کے ذکر کے بعد اخبار لکھتا ہے کہ ’’جناب شیخ محمد یوسف صاحب کی تقریر کے بعد رپورٹ صیغہ بیت المال کا وقت تھا مگر رپورٹ سے قبل جناب محمد نواب خان صاحب ثاقب مالیر کوٹلہ نے ایک نظم ’’مناجات زریں‘‘ پڑھی۔ابھی نظم پڑھی ہی جا رہی تھی کہ چندہ ہونا شروع ہو گیا۔ کچھ دیر تک چندہ جمع ہوتا رہاجودرمیان ہی میں اس لیے روک دیا گیا کہ رپورٹ سنائی جاوے۔ جناب مولوی عبدالمغنی صاحب نے کسی قدر رپورٹ کے اعداد و شمار اور انجمن کی مشکلات اور شاخ ہائے انجمن کے حالات بیان کیے۔

اپیل کے لیے جناب ذوالفقار علی خان صاحب کھڑے ہوئے اور آپ نے مختصر الفاظ میں جماعت کو انفاق فی سبیل اللہ کی تحریک کی اور کہا کہ خدا نے اپنے دین کی خدمت کے لیے جس جماعت کو منتخب کیا ہے گو وہ کیسی ہی غریب ہے مگر خداتعالیٰ اسی کے لیے اپنے دین کو شوکت دینا چاہتا ہے۔دنیا خدا کے دین کو چھوڑ دے مگرا س جماعت نے تہیہ کیا ہے کہ یہ خدا کے دین کو دنیا کے کناروں تک پہنچائے گی۔اسی قسم کے چند اور فقرات آپ نے کہے اور جماعت کو مالی مشکلات کی طرف توجہ دلائی اور بتایا کہ جماعت اس وقت کس قدر مقروض اور قلتِ روپیہ کی وجہ سے کس قدر کام معرضِ التواء میں ہیں۔اس پر بھی چندہ ہوا۔کُل نقد چندہ کی مقدار پندرہ ہزار کے قریب ہے۔‘‘

اس روز کے دوسرے اور جلسہ سالانہ کے آخری اجلاس میں حضرت مصلح موعودؓ نے مسئلہ نجات کی اہمیت کے موضوع پر خطاب فرمایا۔

حضرت مصلح موعودؓ کے خطاب کے بعد اخبار لکھتا ہے کہ ’’نمازِ مغرب وعشاء مسجد نور میں ہی اپنی امامت میں پڑھائی اور پھر بیعت شروع ہوئی۔ایک جماعت بیعت کر چکتی تھی دوسری بڑھتی تھی۔دوسری بیعت کر چکتی تھی، تیسری کرتی تھی۔یہ سلسلہ قریباً گیارہ بجے تک جاری رہا۔‘‘

صفحہ8 پر چند نکاحوں کا ذکر ہے جن کا اعلان حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا۔

صفحہ9 اور 10 پرحضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ22؍دسمبر 1922ء شائع ہوا ہے۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230108.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ