• 20 اپریل, 2024

سورۃ فاتحہ کے حقائق و دقائق

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں۔
’’سورۃ فاتحہ میں اِس قدر حقائق و دقائق و معارف جمع ہیں کہ اگر اُن سب کو لکھا جائے تو وہ باتیں ایک دفتر میں بھی ختم نہیں ہو سکتیں اسی ایک حکیمانہ دعا کو دیکھئے کہ جو اس سورہ میں سکھائی گئی ہے یعنی اِھْدِنَا الصراط المستقیم …یہ دعا ایک ایسا مفہوم کلّی اپنے اندر رکھتی ہے جو تمام دین اور دنیا کے مقاصد کی یہی ایک کنجی ہے ہم کسی چیز کی حقیقت پر اطلاع نہیں پا سکتے اور نہ اُس کے فوائد سے منتفع ہو سکتے ہیں جب تک کہ ہمیں اس کے پانے کے لئے ایک مستقیم راہ نہ ملے دنیا کے جس قدر مشکل اور پیچیدہ امور ہیں خواہ وہ سلطنت اور وزارت کے ذمہ واریوں کے متعلق ہوں اور خواہ سپہ گری اور جنگ و جدال سے تعلق رکھتے ہوں اور خواہ طبعی اور ہیئت کے دقیق مسائل کے متعلق ہوں اور خواہ صناعت طِبّ کے طریق تشخیص اور علاج کے متعلق اور خواہ تجارت اور زراعت کے متعلق ان تمام امور میں کامیابی ہونا مشکل اور غیر ممکن ہے جب تک کہ ان کے بارہ میں ایک مستقیم راہ نہ ملے کہ کس طور سے اس کام کو شروع کرنا چاہئے اور ہر ایک عقلمند انسان مشکلات کے وقت میں یہی اپنا فرض سمجھتا ہے کہ اس مشکل سربستہ کے بارے میں ایک لمبے وقت تک رات کو اور دن کو سوچتا رہے تا ہو کہ اس مشکل کشائی کے لئے کوئی راہ نکل آوے اور ہر ایک صنعت اور ہر ایک ایجاد اور ہر ایک پیچیدہ اور الجھے ہوئے کام کو چلانا اس بات کو چاہتا ہے کہ اُس کام کے لئے راہ نکل آوے پس دنیا اور دین کی اغراض کے لئے اصل دعا راہ نکالنے کی دعا ہے جب سیدھی راہ کسی امر کے متعلق ہاتھ میں آ جائے تو یقیناً وہ امر بھی خدا کے فضل سے حاصل ہو جاتا ہے خدا کی قدرت اور حکمت نے ہر ایک مدعا کے حصول کے لئے ایک راہ رکھی ہے مثلاً کسی بیمار کاٹھیک ٹھیک علاج نہیں ہو سکتا جب تک اُس مرض کی حقیقت سمجھنے اور نسخہ کے تجویز کے لئے ایک ایسی راہ نہ نکل آوے کہ دل فتویٰ دے دے کہ اس راہ میں کامیابی ہوگی بلکہ کوئی انتظام دنیا میں ہو ہی نہیں سکتا جب تک اس انتظام کے لئے ایک راہ پیدا نہ ہو پس راہ کا طلب کرنا طالب مقصد کا فرض ہوا اور جیسا کہ دنیا کی کامیابی کا صحیح سلسلہ ہاتھ میں لینے کے لئے پہلے ایک راہ کی ضرورت ہے جس پر قدم رکھا جائے ایسا ہی خدا کا دوست اور مورد محبت اور فضل بننے کے لئے قدیم سے ایک راہ کی ضرورت پائی گئی ہے اسی لئے دوسری سورۃ میں جو سورۃ البقرہ ہے جو اس سورۃ کے بعد ہے سورۃ کے شروع میں ہی فرمایا گیا ہے ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ یعنی انعام پانے کی یہ راہ ہے جو ہم بیان کرتے ہیں۔ پس یہ دعا یعنی دعا اھدنا الصراط المستقیم …ایک جامع دعا ہے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19ص 60،58)

پچھلا پڑھیں

سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اسناد جامعہ احمدیہ تنزانیہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 فروری 2020