• 20 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ایک ہندو مہمان کے ساتھ خوش خلقی

(ایک ہندو دوست جو مہمان بن کر آئے تھے) نے عرض کیا کہ مجھے تو لوگ ڈراتے تھے کہ مرزا صاحب تو کسی کے ساتھ بات نہیں کرتے اور ہندوؤں کے ساتھ بہت بد خلقی سے پیش آتے ہیں۔ میں نے یہ سب بات اس کے بر خلاف پائی ہے اور آپ کو اعلیٰ درجہ کا خلیق اور مہمان نواز دیکھا ہے۔

حضرت صاحب نے فر مایا:
لوگ جھوٹی خبریں اُ ڑادیتے ہیں۔ ہمیں خدا تعالیٰ نے وسیع اخلاق سکھائے ہیں۔ بلکہ ہمیں افسوس ہے کہ ہم پوری طرح سے آپ کے اخلاق حسنہ کا اظہار نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کی قومی رسم کے مطابق ہمارا کھانا کھا لینا جائز نہیں۔ ایسے ہندو مہمانوں کے کھانے کا انتظام ہم کسی ہندو کے ہاں کر لیا کرتے ہیں لیکن اس کھانے کی ہم خود نگرانی نہیں کر سکتے۔ ہمارے اصول میں داخل نہیں کہ اختلافِ مذہبی کے سبب کسی کے ساتھ بد خلقی کریں اور بد خلقی مناسب بھی نہیں کیونکہ نہایت کار ہمارے نزدیک غیر مذہب والا ایک بیمار کی مانند ہے جس کو صحت روحانی حاصل نہیں۔ پس بیمار کے ساتھ بدخلقی کی جاوے تو اس کی بیماری اور بھی بڑھ جائے گی۔ اگر کسی میں کجی اور غلطی ہے تو محبت کے ساتھ سمجھانا چاہیئے ہمارے بڑے اصول دو ہیں۔ خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق صاف رکھنا اور اس کے بندوں کے ساتھ ہمدردی اور اخلاق سے پیش آنا۔

(بدر 19 جولائی 1906ء صفحہ 3)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مارچ 2022