• 25 اپریل, 2024

حقیقی توبہ کی تین شرائط

یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ توبہ کے تین شرائط ہیں۔ بدوں ان کی تکمیل کے سچی توبہ جسے توبۃ النصوح کہتے ہیں حاصل نہیں ہوتی۔ اِن ہر سہ شرائط میں سے پہلی شرط جسے عربی زبان میں اقلاع کہتے ہیں۔ یعنی ان خیالات فاسدہ کو دُور کر دیا جاوے جو ان خصائل ردّیہ کے محرک ہیں۔

اصل بات یہ ہے کہ تصورّات کا بڑا بھاری اثر پڑتا ہے۔ کیونکہ حیطۂ عمل میں آنے سے پیشتر ہر ایک فعل ایک تصوّری صورت رکھتا ہے۔ پس توبہ کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ ان خیالاتِ فاسدہ و تصوّرات بد کو چھوڑ دے…… تصوّرات کا اثر بہت زبردست اثر ہے۔ اور مَیں نے صوفیوں کے تذکروں میں پڑھا ہے کہ انہوں نے تصوّر کو یہاں تک پہنچایا کہ انسان کو بندر یا خنزیر کی صورت میں دیکھا۔ غرض یہ ہے کہ جیسا کوئی تصوّر کرتا ہے ویسا ہی رنگ چڑھ جاتا ہے۔ پس جو خیالات بد لذّات کا موجب سمجھے جاتے تھے ان کا قلع قمع کرے۔ یہ پہلی شرط ہے۔

دوسری شرط ندم ہے۔ یعنی پشیمانی اور ندامت ظاہر کرنا۔ ہر ایک انسان کا کانشنس اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ وہ اس کو ہر بُرائی پر متنبہ کرتا ہے مگر بدبخت انسان اُس کو معطل چھوڑ دیتا ہے۔ پس گناہ اور بدی کے ارتکاب پر پشیمانی ظاہر کرے اور یہ خیال کرے کہ یہ لذّات عارضی اور چند روزہ ہیں …… تو پھر ان کے ارتکاب سے کیا حاصل؟ بڑا ہی خوش قسمت ہے وہ انسان جو توبہ کی طرف رجوع کرے اور جس میں اوّل اقلاع کا خیال پیدا ہو یعنی خیالات فاسدہ و تصوّرات بیہودہ کا قلع قمع کرے۔ جب یہ نجاست اور ناپاکی نکل جاوے تو پھر نادم ہو اور اپنے کئے پر پشیمان ہو۔

تیسری شرط عزم ہے۔ یعنی آئندہ کے لئے مصمم ارادہ کر لے کہ پھر ان برائیوں کی طرف رجوع نہ کرے گا۔ اور جب وہ مداومت کرے گا تو خدا تعالیٰ اُسے سچی توبہ کی توفیق عطا کرے گا۔ یہاں تک کہ وہ سیّئات اس سے قطعاً زائل ہو کر اخلاق حسنہ اور افعالِ حمیدہ اُس کی جگہ لے لیں گے۔ اور یہ فتح ہے اخلاق پر۔ اِس پر قوت اور طاقت بخشنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے کیونکہ تمام طاقتوں اور قوتوں کا مالک وہی ہے۔

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 87، 88 ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مئی 2021