• 20 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے کی توبہ پر خوشی

حدیث میں آتا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اپنے بندے کی توبہ پر اللہ تعالیٰ اتنا خوش ہوتا ہے کہ اتنی خوشی اس آدمی کو بھی نہیں ہوتی جسے جنگل بیابان میں کھانے پینے کی چیزوں سے لدا ہوا اس کا گم ہونے والا اونٹ اچانک مل جائے۔‘‘

(صحیح بخاری – کتاب الدعوات – باب التوبۃ)

تو دیکھیں اللہ تعالیٰ تو اس انتظار میں ہوتا ہے کہ کب میرا بندہ توبہ کرے، استغفار کرے اور مَیں اس کے گزشتہ گناہ بخشوں اور آئندہ سے اسے اپنی چادر میں ڈھانپ لوں تاکہ وہ شیطان کے حملوں سے محفوظ رہے۔ لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مستقل مزاجی سے اس پر قائم رہو۔ ورنہ اگر ایک دفعہ استغفار کی، دوبارہ گند میں پڑ گئے اور موت اس صورت میں آئی کہ شیطان کے پنجے میں گرفتار ہو تو پھر اس دن سے بھی ڈرو جس میں گناہوں میں گرفتار لوگوں کے لئے عذاب بھی بہت بڑا ہو گا۔

پس ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہئے کہ استغفار کرتے ہوئے اپنے گزشتہ گناہوں کی بخشش مانگتے ہوئے اور آئندہ کے لئے ان سے بچنے کا عہد کرتے ہوئے مستقل خدا کے سامنے جھکا رہے۔ اور جب اِس طرح عمل ہو رہے ہوں گے تو خداتعالیٰ اپنی پناہ میں لے لے گا۔ اور جو خداتعالیٰ کی پناہ میں آ جائے تو اسے جیسا کہ مَیں نے پہلے بتایا شیطان کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ کیونکہ اب اس سے وہی عمل سرزد ہو رہے ہوں گے جو خدا تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والے عمل ہوں گے۔ وہ تمام برائیاں ختم ہو جائیں گی جو خداتعالیٰ کا قرب حاصل کرنے میں روک ہیں۔ پس ہر احمدی ہر وقت سچے دل سے استغفار کرتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے، خداتعالیٰ کے حضور جھکے تاکہ اس کا پیار حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندے کو اپنا پیار اور قرب دینے کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہے بلکہ بے چین رہتا ہے۔ بلکہ بندے کی اس بارے میں ذرا سی کوشش کو بے حد نوازتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص مجھ سے بالشت بھر قریب ہوتا ہے میں اس سے گز بھر قریب ہوتا ہوں۔ اور جب وہ میری طرف چل کر آتا ہے میں اُس کی طرف دوڑ کر جاتا ہوں۔

(صحیح مسلم -کتاب التوبۃ – باب فی الحض علی التوبۃ- والفرح بھا)

تو دیکھیں جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول کرنے کے لئے اس قد ر توجہ فرماتا ہے تو بندے کو کس قدر بے چینی سے اس کی طرف بڑھنا چاہئے۔

ایک حدیث میں آتا ہے حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ گناہ سے سچی توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔

(رسالہ قشیریۃ باب التوبۃ)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20 مئی 2005۔ بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مئی 2021