• 25 اپریل, 2024

لاک ڈاؤن کے بعد مسجد کے درودیوار دیکھ کر دل ودماغ روحانی سرور سے سرشار ہوگئے

بیلجیئم میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن 13مارچ 2020ء کے بعد سے حکومتی اقدامات کے تحت بیلجیئم کی تمام مساجد اور نماز سینٹرزمیں نمازوں کی باجماعت ادائیگیوں پر پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔اس دوران نظام جماعت کے تحت حکومت کی جاری کردہ تمام تر ہدایات پر عمل کیا گیا۔ پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی بہترین رہنمائی اور زریں ہدایات کی روشنی میں گھروں میں باجماعت نماز اداکرنے کی تحریک کی گئی گئی۔ان لائن درس کا انتظام کیا گیا اس کے علاوہ تمام تر جماعتوںکو اپنے اپنے پروگرامز احتیاطی تدابیر کےساتھ تیار کرنے کے سرکلرجاری کیے گئے۔

چنانچہ 3ماہ بعدجون 2020ءکو حکومت بیلجیئم کی جانب سے مختلف شرائط و احتیاط کے ساتھ مساجد میں عبادت کرنے کی اجازت دے دی گئی۔مساجد و مشن ہاؤسز میں قیام صلوٰۃ کے لیے امیر صاحب جماعت احمدیہ بیلجیئم نے فوری طورپرایک کمیٹی تشکیل دی۔ چنانچہ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے بیان کردہ شرائط پرحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے اجازت حاصل کی گئی اورعاجزانہ دعا کی درخواست کی گئی کہ اللہ تعالیٰ اس کوشش کو کامیاب کرے۔آمین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے اجازت ملنے کے بعد امیر جماعت بیلجیم کی جانب سے تمام صدران ِ جماعت سے online میٹنگ کی گئی انہیں تمام تر صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے باہمی مشاورت سے چند اہم ترین فیصلے کیے گئے جن کو ایک سرکلر کے ذریعے افرادِ جماعت تک پہنچایا گیا۔اس اہم ترین سرکلر میں مسجد کھولنے اور نماز کی ادائیگی کے حوالے سے چند ہدایات دی گئیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

نمازیں : پنچ وقتہ نمازیں اور نمازِ جمعہ کی ادائیگی ہوگی۔

تعداد نمازی: مسجد میں جگہ کی نسبت سے 100افراد حاضر ہوسکتے ہیں۔

طریقہ نماز : نمازیوں کے درمیان 1.5میٹر کا فاصلہ لازمی ہوگا۔نشان زدہ جگہ پرہی نماز پڑھنا ہوگی۔

غسل خانہ جات: وضو گھر سے ہی کر کے مسجد حاضر ہوں۔ہرقسم کی سرگرمی کے لیے باتھ روم بند ہوں گے۔

صفائی ستھرائی : مسجد کےگیٹ پر ہاتھ سپرے سے صاف کروائیں ، ماسک پہننا لازمی ہوگا اور جائے نماز ہرصورت ساتھ لانا ہوگی۔

بعدازنماز: نمازوں کے بعد جلد ازجلد مسجد خالی کرنا ہوگی۔باہمی گفتگو اور گپ شپ سے اجتناب بہترہے۔

مکرم و محترم حافظ احسان سکندرصاحب (مشنری انچارج بیلجیئم) بیان کرتے ہیں کہ
وبائی مرض کوروناوائرس کے مہلک اثرات سے بچنے کے لیے حکومت کی طرف سےتمام مذہبی عبادت گاہوں کی بندش نے خاکسار کو تشویس میں مبتلا کر دیا تھا کہ کیا اب خدائے رب ذوالجلال کے گھرویران پڑجائیں گے۔کیاسجدہ گاہیں اپنے نیک بندوں سے محروم ہوجائیں گی ؟۔بہت خیال آیا کہ اب افراد جماعت کی اصلاح و تربیت کے امور کیسے سرانجام دیئے جائیں گے؟ مومن بندوں میں آپس میں محبت ، اتحاداور شفقت پیدا کرنے کے لیے باہمی روابط کے ذرائع کیسے پیداہوں گے ؟۔ان تمام تر خدشات کے باوجود رحمت الٰہی کی اُمید اور واحدہ یگانہ کی مجسم عنایت و رحم کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی تسکین قلب کےلیے ایسے انتظامات و اسباب پیدا کردیئے کہ دل اُس ذات کریمہ کی حمد سے بھر گیا۔ اُ س پاک ذات پر یقین اور خلافت کے ساتھ والہانہ وابستگی کا یہ نتیجہ نکلا کہ ہر احمدی گھر رب ذوالجلال کی حمد وثنا ء کا مرکز بن گیا ، گھروں میں پنج وقتہ نمازوں کا التزام ہونے لگا، قرآن کریم فرقان حمید کی پُرمعارف آیتوں کی تلاوت ہونے لگی ، مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا شوق دلوں میں پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ، غلامِ صادق مہدی آخری الزماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پُرمعارف اور معرکتہ الآرا کتابوں سے فیض یاب ہونے کا ذوق مزید پختہ ہوگیا۔ وباء کے دنوں میں احباب جماعت آسمانی وروحانی مائدہ MTA سے بھی خوب مستفید ہونے لگے ، اس دوران تقریباً ایک ماہ تک احباب جماعت کی تعلیم و تربیت کے درسوں نے بھی عوام النا س کے ذہنوں کوعلمی وروحانی جلا بخشی۔ انتظامی طورپر بھی جماعت احمدیہ کی تمام مجالس (خدام الاحمدیہ، اطفال احمدیہ، انصار اللہ، الجنہ اماء اللہ) نے اپنے طورپر معلوماتی و تربیتی و اخلاقی پروگرامز ترتیب دیے جن سے تمام لوگوں نے خوب فائدہ اُٹھایا۔

الغرض ان کلاسز اورپروگرامز میں قرآن کریم ناظرہ، ترجمتہ القرآن، تفسیر القرآن، ترتیل القرآن کے درس سے عوام الناس کی دینی وتعلیمی تربیت میں نمایا ں بہتری نظرآئی ، لوگوں میں عبادت الٰہی کا شوق بڑھا۔الحمداللہ۔یہی وجہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے 3ماہ بعد فرزندانِ توحید اور خلافت احمدیہ کے پروانے جب آج مسجدمیں حاضر ہوئے تو ان کے چہرے خوشی و شادمانی سے تمتما رہے تھے ، ان کے دل حمد و ثناء اور تشکر کے جذبات سے لبریز دکھائی دیتے تھے اُ ن کی خوشی دیدنی تھی۔ اللہ کرے ان کی یہی قربانیاں اور دعائیں قرب الٰہی کاباعث بنیں اور انہیں اس وبائی مرض سے چھٹکارا دے۔ آمین ثم آمین

مکرم ومحترم توصیف احمد صاحب مربی سلسلہ احمدیہ بیلجیم بیان کرتے ہیں کہ جب وباء کے عروج کے زمانے میں حکومت کی طرف سے حفظ ِماتقدم ہدائت نشر کی گئی کہ کورونا وائرس کے مہلک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دیگر اہم اقدامات کی طرح ملک کی تمام مذہبی عبادت گاہیں بھی بند کی جارہی ہیں تو یہ انتہائی غمگین اور رنجیدہ کردینے والی خبرتھی۔حکومت کی طرف سے مساجد اور انتظامی امور کی بندش کا سُن کر دل بے حد اداس اور غمگین تھا۔دل و دماغ میں بہت سے اندیشے اور سوالات گردش کررہے تھے کہ مسجد کے روحانی وپاکیزہ ماحول کی عدم موجودگی میں تربیت و اصلاح کے مراحل کیسے طے ہوں گے ؟احباب جماعت کی روحانی پیاس بجھانے کے لیے مسجد میں روحانیت کا بابرکت سایہ ہمارے دلوں کو کیسے تسکین عطا کرے گا؟ ایسے بہت سے سوالوں کے جواب پانے کے لیے خاکسار سمیت دیگر بہت سے افراد ِ جماعت بھی متفکر تھے۔اس مشکل اور کٹھن مرحلے پر ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے احباب ِ جماعت کی ہر قدم پر بہترین رہنمائی فرمائی ، انہیں نصیحت فرمائی کہ ہرمشکل اور مصیبت میں ہر احمدی کو ایک خداکے سامنے پاک دل کے ساتھ جھکنا چاہیے۔ احمدی خاندانوں کو ہدایت فرمائی کہ گھروں میں باجماعت نماز کا اہتمام کرنا ہمارا اولین فرض ہونا چاہیے اس کے علاوہ انتظامی امور کی طرف توجہ دلاتے ہوئےعہدیداران کو درس و تدریس جاری کرنے کی زریں ہدایات جاری فرمائیں۔انہیں ہدایات پر عمل کرتے ہوئے خاکسار نے بھی دیگر احمدی احباب کی طرح گھرمیں روزانہ پانچ وقت نمازوں اور نمازِ جمعہ کا بھرپور التزام کرتے ہوئے ان بابرکت ایام کو ایک خدا کی عبادت میں گزارنے کی بھرپور سعی کی۔

چنانچہ تقریباً 3ماہ کے بعدچند احتیاطی تدابیر کے ساتھ خاکسار جب مسجد کے اندر داخل ہوا تو ایسا محسوس ہوا جیسے بے چین روح کو قرار میسر آگیا ہو۔رقیق القلبی کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بیان سے باہر ہے۔آج 3ماہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے گھرمیں فرحت و شاداں چہروں کےساتھ لوگوں کو دیکھ کر دل اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف پر مجبور ہوگیا کہ کس طرح بندگانِ توحید اللہ تعالیٰ کی عنایت و اکرام کا شکر گزارہیں ان کے چہرے خوشی سے معموراور دل حمد کے ترانوں سے لبریز ہیں۔آج اللہ تعالی کے فضل و رحم کےساتھ ہر احمدی خوش و خرم ہے ، ہر احمدی اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزارہے اور دعاگو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وبائی مرض کو جلد از جلد ختم کرے ، مخلوق ِ خدا کو صحت و تندرستی سے نوازے اور ہماری ظاہر ی و روحانی زندگی معمول کے مطابق رواں دواں رہے۔ آمین ثم آمین

خاکسارچوہدری طاہر احمدگل کو جب جماعتی انتظامیہ سے خبر ملی کہ 3ماہ کے بعد وبا ء کی صورتحال دیکھتے ہوئے گورنمنٹ کی جانب سے مذہبی عبادگاہیں چند شرائط وہدایات کے ساتھ کھولی جارہی ہیں تو دل خوشی ومسرت سے جھوم اُٹھاکہ اب ہماری مسجدوں کی رونقیں دوبارہ آباد ہوں گی اورمساجد کی روحانی فضا عظیم الشان برکتوں سے معمور ہوگی۔لہذا نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جب انتظامیہ سے رابطہ کیا گیاتو معلوم ہوا کہ گورنمنٹ کی جانب سے مسجد میں ایک وقت میں نمازیوں کی ایک مخصوص تعداد مختص کی گئی ہے۔چونکہ خاکسار کی آج جماعت انٹورپ کی 2 جماعتوں (میرکسم ، انٹورپن) میں سےدوسری جماعت کی باری ہے لہذا آپ باہر انتظار کرسکتے ہیں یعنی اگر متعلقہ جماعت کا کوئی فرد بروقت مسجد آنے سے قاصر ہوا تو آپ کو مسجد میں آنے کی اجازت ہوگی۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ ہدایات سُن کر خاکسار نماز جمعہ کے وقت سے قبل ہی تیار ہوکر مسجد کے قریب ہی کہیں انتظارکرتارہا۔ انتظار کی یہ کیفیت بہت بے چین اور بے قرارکیے ہوئے تھی۔زیرلب دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ نہایت عاجزی و دردمندی سے زیر لب یہی دعا تھی کہ یا اللہ ! تمام مخلوقِ خدا کو اس ناگہانی وبا سے بچائے رکھ ، وباء سے متاثرین کو صحت و تندرستی عطاکر، ہم سب کو ابتلاء و آزمائش کی اس گھڑی میں رب ذوالجلال کے حضور سجدہ ریز ہونے کی اُسی سے مدد مانگنے کی توفیق عطاکر۔انہی مضطربانہ دعاؤں میں کہیں گم تھا کہ مسجد انتظامیہ نے خوشخبری سنائی کہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے آپ اندر آسکتے ہیں۔ 3ماہ کے بعدمسجد داخل ہونے کے دوران قلبی وذہنی کیفیت بیان سے باہر ہے۔مسجد کے درودیوار، سجدہ گاہ دیکھ کر دل ودماغ روحانی سرورسے سرشار ہوگئے۔ مسجد میں آنے والے دوست احباب انتہائی خوش اور جذباتی ہورہے تھے۔ایک دوسرے کے حال و احوال پوچھے جارہے تھے ۔ سلامتی و محبت کی دعاؤں سے مسجد کی فضا روحانیت سے معمور ہوچکی تھی۔ الحمدللہ۔ اللہ کرے ! کہ ہم اسی طرح ایک واحدلاشریک کی طرف رجوع کریں ، اس کی رحمت کے طلب گارہوں۔ آمین ثم آمین

٭…٭…٭

(چوہدری طاہر احمد گل ۔ نمائندہ الفضل لندن (آن لائن) بیلجیم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 7 جولائی 2020ء