• 25 اپریل, 2024

لوگ خلافِ قرآن و سنّت کہتے ہیں

اس بات کو بیان فرماتے ہوئے کہ زندہ نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ (حضرت مسیح موعودؑ) فرماتے ہیں:
’’غور کر کے دیکھو کہ جب یہ لوگ خلافِ قرآن و سنّت کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں تو پادریوں کو نکتہ چینی کا موقع ملتا ہے اور وہ جھٹ پٹ کہہ اٹھتے ہیں کہ تمہارا پیغمبر مر گیا اور معاذ اللّٰہ وہ زمینی ہے۔‘‘ (اور یہی کچھ ٹی وی چینلوں پر ہوتا رہا ہے جس پر عرب دنیا میں بڑی بے چینی پیدا ہوتی رہی ہے۔ آخر کار جب ہماری دلیلیں سنیں، ’’حِوار‘‘ کے پروگرام سنے، ایم ٹی اے پر عربی پروگرام سنے، تب بہت سارے لوگوں نے اس کو پسند کیا اور ان دلائل کے قائل ہوئے۔ لیکن علماء پھر بھی قائل نہیں ہو رہے۔) آپ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت عیسیٰ زندہ اور آسمانی ہے اور اس کے ساتھ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر کے کہتے ہیں کہ وہ مردہ ہے۔‘‘ ان کی یہ باتیں ہیں کہ وہ جھٹ کہتے ہیں کہ تمہارا پیغمبر مر گیا معاذ اللّٰہ وہ زمینی ہے۔ عیسائی پادری یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ ہیں اور آسمانی ہیں اور اس کے ساتھ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر کے عیسائی یہ کہتے ہیں کہ وہ مردہ ہے۔ یہی ان کا پراپیگنڈہ ہوتا رہا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’سوچ کر بتاؤ کہ وہ پیغمبر جو افضل الرسل اور خاتم الانبیاء ہے ایسا اعتقاد کر کے اس کی فضیلت اور خاتمیت کو یہ لوگ بٹّہ نہیں لگاتے؟ ضرور لگاتے ہیں اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا ارتکاب کرتے ہیں۔‘‘ آپ فرماتے ہیں کہ ’’مَیں یقین رکھتا ہوں کہ پادریوں سے جس قدر توہین ان لوگوں نے اسلام کی کرائی ہے‘‘ (یعنی ان مسلمانوں نے جویہ نظریہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ زندہ ہیں) ’’اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مردہ کہلایا ہے۔ اسی کی سزامیں یہ نکبت اور بدبختی ان کے شامل حال ہو رہی ہے۔‘‘ (مسلمانوں کا جو حال ہے یہ اسی وجہ سے ہے۔) آپ فرماتے ہیں کہ ’’ایک طرف تو منہ سے کہتے ہیں کہ وہ افضل الانبیاء ہیں۔‘‘ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء سے افضل ہیں) ’’اور دوسری طرف اقرار کر لیتے ہیں کہ63 سال کے بعد مر گئے اور مسیح اب تک زندہ ہے اور نہیں مرا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتا ہے وَکَانَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیْمًا‘‘ کہ اللہ تعالیٰ کا تجھ پر بہت بڑا فضل ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ28-29 ایڈیشن1984ء)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍اکتوبر 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی