• 19 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کا وقف جدید سیمینار

اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کے شعبہ وقف جدید کے تحت پہلا وقف جدید سیمینار موٴرخہ 19؍ نومبر 2022ء بمقام ویگولٹینگن نور مسجد کے ملحقہ ہال میں منعقد ہوا ۔ مقررین کے پیش کردہ علم و معرفت اور ایمان افروز واقعات کی بدولت سیمینارشاملین کے لئے انتہائی دلچسپ اور مستفید ثابت ہوا۔

سیمینار کا آغاز نماز ظہروعصر کی ادائیگی کے بعد سوا دو بجے مرکز یو کےسے تشریف لائے مہمان خصوصی مکرم و محترم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال کی صدارت میں مکرم فہیم احمد خان صاحب مربیٴ سلسلہ کی تلاوت قرآن کریم مع اُردو و جرمن ترجمہ سے ہوا ۔

تلاوت کےبعد مکرم رانا سکندر فاروق صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام نہایت خوش الحانی سے پڑھا۔

منظوم کلام کےبعد مکرم منیر احمد منور صاحب مبلغ انچارج سوئٹزرلینڈ نے اپنے مختصر خطاب میں بڑے خوبصورت انداز میں تحریک وقف جدید کا تعارف کروایا۔

جس میں انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں مالی قربانی کی اہمیت بیان کی اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشادات کی روشنی میں تحریک وقف جدید کے مقاصد بیان کئے اور تنظیمی ڈھانچہ کا نقشہ کھینچتے ہوئے اس کے عہدیداروں کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔

وقف جدید کے تعارف کے بعد صدر صاحب مجلس و مرکزی مہمان خصوصی مکرم و محترم مبارک احمد ظفر صاحب نے اختتامی خطاب فرمایا۔

جس میں انہوں نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کے انبیاء علیہم السلام دنیا میں تشریف لاتے ہیں تو وہ اپنے پیروکاروں کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے کے لئے ہر قسم کے حربے استعمال کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی وقت کی ضرورت کے لحاظ سے اپنے انبیاء علیہم السلام کے ذریعے ان کے پیروکاروں سے بہت سی قربانیوں کے مطالبے بھی کرتا ہے۔ یہ قربانیاں جان، مال، عزت اور وقت کی ہوتی ہیں۔ یہ زمانہ جس سے آج ہم گزر رہے ہیں اسلام اور باطل کی جنگ کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ زمانہ وہ زمانہ ہے جس کو پانے کے لئے کئی نسلیں آئیں اور یہ خواہش کرتی رہیں کہ یہ زمانہ جو آخرین کا زمانہ ہے وہ ہمیں نصیب ہو۔

لیکن یہ خوش قسمتی اور خوش بختی ہمارے حصے میں آئی اور آج ہم اس زمانے سے گزر رہے ہیں۔

یہ زمانہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا زمانہ ہے اور خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں سے جو سب سے بڑا مطالبہ کیا وہ مالی قربانی کا مطالبہ ہے۔

حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ کیسا یہ زمانہ برکت کا ہے کہ کسی سے جانیں مانگی نہیں جاتیں اور یہ زمانہ جانوں کے دینے کا نہیں، بلکہ مالوں کو حسب استطاعت خرچ کرنے کا ہے۔ اگر ہم آسمان احمدیت کی سیر کو نکلیں تو ہمیں آسمان احمدیت مالی قربانیوں کی کہکشاؤں سے جھلملاتا ہوا نظر آتا ہے اور ان کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں وقف جدید بھی ہے۔۔۔یہ وقف جدید کی تحریک سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک کی آخری یادگار الہامی تحریک ہے۔ یہ آپ کے کارہائے نمایاں میں سے ایک عظیم الشان کارنامہ ہے۔جس نے نئی زمین اور نئے آسمانی نظام کی تعمیر نو کا ایک ناقابل فراموش حصہ پایا ہے۔انہوں نے بیرون پاکستان میں تحریک وقف جدید کے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ 1985ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نےاس تحریک کو بین الاقوامی بنایا۔

افریقہ، ہندوستان، نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور اسی طرح وہ علاقے جہاں زیادہ تر مشرک لوگ ہیں۔وہاں اسلام کو پھیلانے کے لئے ایک وسیع تر منصوبہ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے بنایا اور اسی منصوبے کے تحت خاص طور پر افریقہ کے فرانکو فونوں ممالک کے مشرک علاقوں میں اسلام کی یلغار حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمائی اور تاریخ گواہ ہے کہ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کے اس منصوبے نے دیکھتے ہی دیکھتے مغربی افریقہ کے ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ خاص طور پر مشرکین کے علاقوں سے اسلام میں داخل ہوئے۔

1996ء میں حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے خاکسار کو آئیوری کوسٹ اور برکینا فاسو کے علاقوں کا جائزہ لینے کے لئے بھجوایا۔

محترم مبارک ظفر صاحب نے اپنے ڈیڑھ ماہ کے دورہ کے دوران دونوں ممالک کی مختلف جماعتوں میں پیش آنے والے ایمان افروز واقعات کا تذکرہ کیا۔

مکرم رضوان مبشر خواجہ نیشنل سیکرٹری مال صاحب نے احباب جماعت کی طرف سے چندہ جات کے حوالے سے آئے ہوئے سوالات پڑھ کر سنائے اور کچھ احباب نے ڈائس پر آ کر سوالات کئے۔جن کے محترم مہمان خصوصی صاحب اور محترم مبلغ انچارج صاحب نے مفصل اور تسلّی بخش جوابات دئیے۔

آخر پر محترم مہمان خصوصی نے جماعت کے مالی نظام پر بات کرتے ہوئے فرمایا کہ:
ایک اصول ذہن میں یہ رکھیں کہ چندہ بہرحال ٹیکس نہیں ہے۔چندے کا تعلق تقویٰ سے ہے اور یہ دنیا کے ٹیکس کی طرح نہیں ہے کہ ایک دفعہ ٹیکس وصول کر لیا تو پھر بحق سرکار ضبط اور پھر کبھی واپس نہیں ہو سکتا۔ ہماری جماعت کا مالی نظام سارے کا سارا تقویٰ پر بنیاد رکھتا ہے اور اگر کوئی تقویٰ کے ساتھ چندہ نہیں دے رہا تو و ہ اس کی بد بختی ہے کہ وہ کسی وقت پہ آ کے اپنا چندہ واپس کرنے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔جس کی ریشو نہ ہونے کے برابر ہے۔

تو اس کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے رسالہ الوصیّت میں ذکر ہے کہ ایسا مال رد ّکئے جانے کے قابل ہے۔

دنیا کی چیریٹیز کا قانون ہے کہ اگر کوئی ایک دفعہ چیریٹی میں چندہ دے دے تو وہ دوبارہ مطالبہ کرے تو انٹرنیشنل لاء کے مطابق وہ چندہ واپس نہیں لے سکتا اور وہ چیریٹی اس کو واپس دینے کی مجاز نہیں ہے۔

اور اِدھر کیا ہے کہ اگر کوئی تقویٰ سے ہٹ کر اپنے مال کو واپس لینے کے لئے کہتا ہے تو وہ ردّ کر دیا جاتا ہے۔ تو اس سے آپ اندازہ کریں کہ چندہ ٹیکس نہیں ہے اس کا سارے کا سارا دارو مدار جماعت کے تقویٰ اور اخلاص پر مبنی ہے۔

سوال وجواب کے بعد مکرم و محترم ولید طارق تار نتسر صاحب نیشنل امیر سوئٹزرلینڈ کی دعا سے سیمینار اپنے اختتام کو پہنچا۔

سیمینار میں ساٹھ احباب نے شرکت کی جبکہ زوم لنک کے ذریعے چالیس فیملیز شامل ہوئیں۔

(صبا ح الدین بٹ۔ نمائندہ الفضل آن لائن سوئٹزرلینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ