• 25 اپریل, 2024

ارشاداتِ نور (قسط 10)

ارشاداتِ نور
قسط 10

گناہ کے اسباب

فرمایا۔ جو گناہ کرتا ہے وہ جاہل ہوتا ہے وہ بدی کے انجام کو نہیں جانتا۔ میں نے بچھو، سانپ، شیر، گھوڑے، اونٹ کو دیکھا ہے کہ جو چیز ان کے واسطےمضر ہوتی ہے اس کے وہ نزدیک نہیں جاتے۔ گھوڑا خطرے کے مقام سے اپنا آپ بچاتا ہے اور سانپ بھی۔ اگر انسان پکی طرح یہ سمجھ لے کہ میری اس بدی کا انجام کیا ہوگا؟ بدیاں شہوت کے غلبہ سے، صحبت بد سے اور کوتاہ اندیشی سے ہوتی ہیں۔ میں نے ایک ڈاکو سے پوچھا کہ کیا تم کو رحم نہیں آتا۔ اس نے کہا کہ اکیلے تو آتا ہے مگر جب دوسرے مل جاتے ہیں تو پھر رحم نہیں آیا۔ بری صحبت کے برے نتائج ہوتے ہیں۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ186-187)

قصاص کے فائدے

ایک جگہ خون کا بدلہ لینے کی بابت فرمایا۔ وَ لَکُمۡ فِی الۡقِصَاصِ حَیٰوۃٌ (البقرہ: 180)

مطلب یہ ہے کہ جو شخص کسی کو قتل کرے تو اس سے قصاص لو۔ اس میں کئی فائدے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ جب ایک قاتل قتل کیا جائے گا تو جو اور لوگ اس کے ہاتھ سے مارے جاتے وہ بچ جائیں گے۔ دوسرے جو اور ایسے ہی قاتل ہوں گے وہ ڈر جائیں گے۔ اب بتلاؤ کہ جب مرنے مارنے والے بچ گئے تو حیاتی ہوئی کہ نہیں۔ وَ لَکُمۡ فِی الۡقِصَاصِ حَیٰوۃٌ پر بہت غور کرو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ195)

نماز تہجد کی نذر ماننا

ایک شخص نے سوال کیا کہ میں نے ایک کام کے عوض میں تہجد کی نماز نذر مانی ہے۔

فرمایا۔ تہجد کی نذر ماننی میرے نزدیک اچھی نہیں کیونکہ تہجد کی نماز اللہ تعالیٰ نے فرض نہیں فرمائی۔ جب تم نذر مانو گے تو اس صورت میں تہجد کی نماز تم پر فرض ہو جائے گی اور انسان کمزور ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ231)

گناہ سے بچنے کا ذریعہ

فرمایا کہ میں نے کئی ایک بزرگوں سے خود دریافت کیا ہے کہ انسان گناہ سے کس طرح بچ سکتا ہے؟ مولانا مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی نے فرمایا کہ انسان موت کو یاد رکھنے سے بچ جاتا ہے۔ ایک میرے استاد میرے پیر تھے جن سے میں بیعت بھی تھا اور ان کا نام عبد الغنی تھا انہوں نے فرمایا کہ جو انسان ہر وقت خدا تعالیٰ کو سامنے رکھتاہے وہ بچ جاتا ہے۔

مرزا صاحب مسیح موعود علیہ السلام بھی میرے پیر ہی تھے ان سے بھی میں نے بیعت ہی کی ہوئی تھی ان سے میں نے سوال کیا تو انہوں نےفرمایا کہ آدمی بہت کثرت سے استغفار کرنے سے بچ جاتا ہے۔ مدت کی بات ہے ایک مرتبہ میرے دل میں ایک گناہ کا ارادہ ہوا۔ یہاں تک کہ میرا نفس شریعت میں اس کے جواز کے لیے حیلے بہانے تلاش کرنے لگا۔ تب میں نے یہ علاج کیا کہ چھوٹی چھوٹی حمائلیں قرآن شریف کی لے کر اپنے سامنے اور ارد گرد ایسے مقاموں پر لٹکا دیں جہاں کہ جلد جلد میری نظر پڑتی رہے اور اپنی جیبوں میں بھی میں نے رکھ لیں۔ جب اس گناہ کا میرے دل میں خیال پیدا ہوتا تو ان حمائلوں میں سے کسی ایک کو دیکھتا اور کہتا کہ دیکھ تو اس کتاب پر ایمان لایا ہے اور پھر اس قسم کا خیال تیرے دل میں آتا ہے۔ پھر فرمایا کہ ایسا کرنے سے مجھے شرم آ جاتی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے وہ خیال میرے دل سے دور کر دیا۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ236-237)

نیک صحبت کے فائدے

پھر فرمایا کہ نیک صحبت کے بڑے بڑے فائدے ہیں اگر میں تم کو سناؤں تو تم حیران ہو جاؤ۔ بعض اوقات جو لوگ میرے پاس بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں میرے دل میں بڑے زور سے تحریک ہوتی ہے کہ سب کے لیے دعا کر! اور بعض اوقات لوگوں کے دل میرے سامنے پیش کیے جاتے ہیں کہ ان کے لیے دعا کر! بعض اوقات نیک صحبت کے فیض سے بڑے بڑے گناہ ردّہو جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بڑے دربار میں تشریف رکھتے تھے۔ تین آدمی آپ کی مجلس میں آئے۔ ایک شخص نے دیکھا کہ حضرت نبی کریمؐ کے پاس ایک جگہ خالی ہے۔ وہ آپ کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ دوسرے نے دیکھا کہ قریب تو جگہ ہے نہیں وہ اتنی دور ہو کر بیٹھ گیا جہاں کہ اس کو آواز سنائی دے سکتی تھی۔ تیسرے شخص نے دیکھا کہ نہ تو کوئی ایسی جگہ ہے جہاں میں بیٹھ کر نبی کریمؐ کی آواز سن سکوں اور نہ یہاں کھڑے کو آواز آتی ہے اس لیے یہاں کھڑا ہونا فضول ہے، یہ خیال کر کے وہ وہاں سے چل دیا۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب وحی ہوتی تھی تو رنگت سرخ ہو جاتی تھی اور غنودگی سی طاری ہو جاتی تھی، آپ کی وہ حالت ہو گئی۔ پھر آپ نے بلند آواز سے فرمایا کہ اس وقت اس مجلس میں تین آدمی آئے ہیں ایک نے تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب میں جگہ پائی اور وہ اسی قابل تھا۔ دوسرے شخص نے جانے سے شرم کی اور شرم کی وجہ سے یہیں بیٹھ گیا۔ خدا نے بھی اس کے گناہوں کے حساب سے شرم کی اور اس کو معاف کر دیا مگر تیسرے نے منہ پھیرا اور یہاں بیٹھنے کو فضول سمجھ کر چلا گیا خدا نے بھی اس سے منہ پھیر لیا۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ239-240)

وَاتَّقُوااللّٰہَ

تمام انبیاء کی تعلیم کا خلاصہ تمام نیکیوں کا جامع یہ مبارک کلمہ ہے کہ اِتَّقُوااللّٰہَ۔ ایک دفعہ حضور انور سے ایک مخلص نے عرض کیا کہ مجھے ایک ہی نصیحت ایسی دے دیں جس سے میری دنیا و دین سنور جائے اور میں ٹوٹا پانے والوں میں سے نہ ہوں۔ فرمایا

’’خدا سے ڈر اور سب کچھ کر‘‘

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ244)

مغالطے کس طرح لگتے ہیں

فرمایا۔ ایک طب کی کتاب میں میں نے لکھا ہوا دیکھا کہ یہ نسخہ حضرت جبریل علیہ السلام حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے عرش پر سے لایا تھا۔ میں متعجب ہوا نسخہ بھی معمولی تھا۔ جب تحقیقات کی گئی اور پرانی کتابوں کا مطالعہ کیا گیا آخیر میں اصل حقیقت یہ کھلی کہ جبریل ایک یہودی طبیب تھا جو ایک اسلامی بادشاہ محمد نام کا معالج تھا اس نے اپنے بادشاہ کے واسطے یہ نسخہ تجویز کیا تھا جو کسی طب کی کتاب میں درج ہوا اور تخت شاہی کے واسطے عرش کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ غرض یہ سب الفاظ اس نسخہ میں موجود تھے بعد میں کسی نے جب اس کتاب کی نقل کی تو معلوم ہوا کہ ان الفاظ کو دیکھ کر اس نے غلطی کھائی اور خیال کیا کہ کاتب نے لکھنے میں طریق ادب اختیار نہیں کیا اس نے حضرت اور علیہ السلام کے لفظ بڑھا دیئے۔ اس طرح بات کہیں کی کہیں چلی گئی۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ269-270)

(مرسلہ : فائقہ بُشریٰ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ