• 25 اپریل, 2024

ڈیٹرائیٹ، امریکہ میں جلسہ یوم مسیح موعودؑ کا انعقاد

ڈیٹرائیٹ جماعت میں مورخہ 20 مارچ 2022 بروز اتوار کو یوم مسیح الموعود کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز ظہر کی نماز کے بعد تلاوتِ قرآنِ کریم اور ترجمہ سے شروع ہوا۔ اسکے بعد حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام سے ایک نظم خوش الحانی سے پیش کی گئی۔ صدر محترم مقبول طاہرصاحب نے تمام حاضرین جلسہ کو خوش آمدید کہا اور اس دن کے اہمیت اورمقصد سے آگاہ کیا۔

جلسہ کی پہلی تقریر بعنوان ’’مسیح الموعودؑ بانی جماعت احمدیہ‘‘ کی گئی۔ اگلی تقریر کا عنوان ’’حضرت مسیح موعود کا عشقِ رسولؐ‘‘ تھا۔ بعد ازاں ’’حضرت مہدی موعودؑ کی سچائی اور حق میں ظاہر ہونے والا نشان چاند اور سورج گرہن کی حقیقیت اور صداقت‘‘ پر ایک دلچسپ پیشکش کی گئی۔ اس نشان سے متعلق محترم مقرر صاحب نے بڑے مدلل شواہد پیش کئے کہ رمضان کے مہینے میں چاند اور سورج کے گرہن کے لگنے کا کوئی شخص ہر گز دعویٰ نہ کر سکتا تھا اگر یہ پیشگوئی مہدئ موعودؑ کی صداقت کے لئے نشان کے طور پر ظاہر ہونا مقصود نہ ہوتی۔ رمضان کے مہینے میں چاند کو 13رمضان کے دن اور سورج کو رمضان کی 28 کو گرہن لگا۔ اور یہ اس وقت ہونا تھا جب مسیح موعود کا ایک مدعی ظاہر ہو چکا تھا۔ یہ گرہن ساری دنیا میں دیکھے گئے اور قادیان میں چھ مرتبہ نظر آئے۔ یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ وہ تمام علماء جو اس نشان کے ظاہر ہونے کے لئے حدیث پیش کرتے تھے اس کے ظاہر ہونے کے بعد اس نشان کی تاویلیں کرنے لگ گئے اور آج تک اللہ نبی کو نہ مان سکے۔

بعد ازاں ایک کاہوٹ طرز کا کوئز پروگرام پیش کیا گیاجس میں تمام حاضرین نے دلچسپی سے شمولیت کی۔

محترم مربی سلسلہ شمشاد ناصر صاحب نے آج کے دن کی مناسبت سے کچھ گزارشات پیش کیں کہ احمدیت کے کارواں کا آغاز حضرت مسیح موعودؑ پر 40 حضرات کی بیعت سے شروع ہوا اور آج خدا کے فضل سے یہ تعداد کروڑوں میں پہنچ چکی ہے۔ اور آج ہم خدا کا شکر بجا لانے سے بھی شائد قاصر ہیں کہ خدا نے ہماری رہنمائی فرمائی اور ہمیں وقت کے امام کے پیچھے چلنے کی توفیق دی۔ مگر آج ہماری تمام تر توجہ حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات کو اپنی اگلی نسلوں تک پہنچانے کی جانب ہونی چاہئے تاکہ وہ اس بابرکت تعلیم کی شمع کو اپنےاگلوں تک پہنچا ئیں۔ ہمیں احمدیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ آج سنی ہوں یا شیعہ مسلمان سب حضرت محمدﷺ کی اس تعلیم سے بہت دور جا پڑے ہیں اور آج یہ تمام فرقے اسلام احمدیت کی مخالفت بغیر سوچے سمجھے اپنائے ہوئے ہیں بجائے اس کے کہ قرآن اور حدیث سے احمدیت کی سچائی پر غور کریں۔ کبھی تواحمدیت پر اپنا قرآنِ کریم بنا لینے کا، کبھی اپنی جنت بنا لینے کاتو کبھی حضرت محمدﷺ کو آخری نبی نہ ماننے کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا کہ نہ ہمارا کوئی نیا کلمہ ہے اور نہ ہی ہم کوئی نیا مذہب ہیں اور حضرت مسیح و مہدی ءِ موعودؑ کو حضرت محمدﷺ کے ماتحت آنے والا نبی مانتے ہیں۔ حضرت مسیح الموعودؑ نے فرمایا کہ ’’ہم پر یہ بہت بڑا الزام ہے کہ ہم خاتم النبیین پر ایمان نہیں رکھتے جبکہ ہم دوسرے لوگوں سے ہزار گنا زیادہ اس پر ایمان رکھتے ہیں‘‘۔ آخر میں مربی صاحب نے رمضان کے مہینے میں عبادات پر توجہ دینے، درس سننے اورتہجد کا التزام باقاعدگی سے کرنے، مسجد میں ہونے والی تراویح اور افطار میں بھی شمولیت کرنے کے ساتھ ساتھ مدد بھی کرنے کی درخواست کی۔ آکر پردعا کے ساتھ اس مبارک مجلس کا اختتام ہوا۔ جلسہ میں کل 150 ممبران کی حاضری تھی۔اس جلسہ میں ہر قسم کی خدمت کرنے والے، ایمان افروز تقاریر کرنے والے تمام ممبران اور ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے کسی بھی رنگ میں اپنا وقت اور محنت دے کر اس پروگرام کو اس قدر کامیاب بنایا۔ جزاک اللہ

(سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ