• 24 اپریل, 2024

اسلام پر عمل کی بنیاد تقویٰ ہے

پہلی بات تو ہمیشہ یہ یاد رکھنی چاہئے کہ اسلام پر عمل کی بنیاد تقویٰ ہے۔ اس لئے تقویٰ کو سامنے رکھتے ہوئے روزوں کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کو سامنے رکھیں کہ ’’اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ15)

بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں مثلاً رمضان کے بارے میں مختلف بچے بھی سوال کرتے ہیں کہ رمضان اور عید وغیرہ جو ہیں ہم غیر احمدی مسلمانوں سے مختلف وقت میں کیوں پڑھتے ہیں یا کیوں شروع کرتے ہیں۔ اوّل تو یہ کوئی اصول نہیں کہ ہمارے رمضان شروع کرنے کے دن اور عید کا دن ضرور مختلف ہو۔ اور نہ ہی ہم جان بوجھ کر اس میں اختلاف کرتے ہیں۔ کئی ایسے بھی سال آئے ہیں اور آتے ہیں کہ ہمارے اور دوسرے مسلمانوں کے روزے اور عید ایک ہی دن ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اور مسلمان ممالک میں جہاں رؤیت ہلال کمیٹیاں حکومت کی طرف سے بنی ہوئی ہیں جب وہ یہ اعلان کرتی ہیں کہ چاندنظر آ گیا ہے اور گواہوں کی موجودگی ہے تو ہم احمدی مسلمان بھی اس کے مطابق اپنے روزے رکھتے ہیں اور روزے ہمارے ختم بھی اس کے مطابق ہوتے ہیں اور عید بھی اس کے مطابق منائی جاتی ہے۔

اِن ملکوں میں جو مغربی ممالک ہیں، یورپین ممالک ہیں نہ ہی حکومت کی طرف سے کسی رؤیت ہلال کا انتظام ہے اور نہ ہی اس کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس لئے ہم چاندنظر آنے کے واضح امکان کو سامنے رکھتے ہوئے روزے شروع کرتے ہیں اور عید کرتے ہیں۔ ہاں اگر ہمارا اندازہ غلط ہو اور چاند پہلے نظر آ جائے تو پھر عاقل بالغ گواہوں کی گواہی کے ساتھ، مومنوں کی گواہی کے ساتھ کہ انہوں نے چاند دیکھا ہے پہلے بھی رمضان شروع کیا جا سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ جو ایک چارٹ بن گیا ہے اس کے مطابق ہی رمضان شروع ہو۔ لیکن واضح طور پر چاندنظر آنا چاہئے۔ اس کی رؤیت ضروری ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ ہم ضرور غیر احمدی مسلمانوں کے اعلان پر بغیر چاند دیکھے روزے شروع کر دیں اور عید کر لیں یہ چیز غلط ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس بات کو اپنی ایک کتاب سرمہ چشم آریہ میں بھی بیان فرمایا۔ حساب کتاب کو یا اندازے کو ردّ نہیں فرمایا۔ یہ بھی ایک سائنسی علم ہے لیکن رؤیت کی فوقیت بیان فرمائی ہے۔

(خطبہ جمعہ 3 جون 2016ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مئی 2021